Skip to main content

Full text of "Samaat-e-Mustafa (S.A.W) سَماعَتِ مُصطفیٰ ﷺ"

See other formats







مات تن ای 


انی 


کٹل ۸ ۔لاوآژارلاہور 


2+2 


ار : 
ن صن ایازگلانی 
کن اشاعت ‏ : 
454 صضرات 


امام 


لقول اتی نی عب مصعی :کہ 


فری یک ال ء لاہور 


6ء۶ 


مر و ا و را جا و 


ول ات نی سا فی کے 






وضاح تگقیدہ.... 


پاپ اول سرت فطافاون ساس 280-0222 
الیڈدرجل مر ہک فیدر تکالہ سے امن للا ........سس.......سص.ص..........28 
باب دوکم: سان البعید کا رتو ساس ساس ما 
یل نر 4ا جنت یمم کا دور ےڈ تا....۔ 





۱ دی ل مر 3 حضرت ابراقیم علیرالسلا مکیا دوبیت سے ۱ ۱ 
سام من الوحید بر اتدلال .... ےک تیشم ین 
ریلم ر3: ذسا گن امعیر رک تال گل 90002 ہ7 سس 


لقول ابی ن سا ینیچ 
ول نر0 ۹: حفرت سلیمان علیہ السلا مک3 می لکی صاقت سے چے یکا کلاس سنا .58 






0 ا ا ان ص858 
ولیل رجہ : : جرائل اشن اود مان ہم السلا مکی قووت ساحعت سو ا 81 
بج اترلال وھ رکش نشی بی ایس مس م62 
ول نم چ۹: حفرت چب رائل علیہ السلام کے سا عن البعید برق ی دحل 0 

دی ل نہر 1:44 سان کے ملا کا کر مین ساع تکرنا چس ورس رہ 
دی نہر 18: مل کی سماعت بتفلی مل ہر ا یی ات 868 
0 مفاد ھا سے تو 
دی ل نہر 17: حوران جن تکی سماعت ےت تی تی ا 
دلیل نہر 1:48 خری شلق کی وسمت رویت ے امترلال کی ا ا ا 
ویلب 19: جنت ددوزغ کا سا معن البعیر..... سس تد 
ویل مر 0: :خر تگررڑی ایٹرع کا رحر کس ايض .74 
وییل نر ہجچ: : اولیاءکا سا گن ایر او کہم صتر اوت و 





و جن می اف اکس شھ سی می 
ایل نر ہو: عاگی انرادالش ریکراصع....۔ 











اقول نی نیس ییص نی جپہ 





ایک شک اڑالہ ۷۷10ء" 
یل می ر8: تضور ار میلک کا ام تک جانوں س ےجنگ ریب ون ...........91 
ول بر0 : حضورراق پل کے بربا ن مل ہونے سے استدلال ا 4 
ویل مہر30: 1 سافو ںکی ک1 وا زکوساعحت نر انا ا نت ھا 0ا 


رف لم 31:عذا بآ زگوماع تآواتا سمشسئٹ ...105 ۱ 
ول مم 32ء 33ء 34: جنت می ححضرت ہلال رشی ابر عنہ کے ٦‏ 


قرو ںکی 1ہ ٹکوسنا 907 سم 
یل مب ر38 :جم می لکرنے وانے پچھ ری آواکاختاسس.-.......109 
نل نر٭د:آسان کے دوک1 وانزساعخت رانا سیون و رھ 100 


وٰیل ہر ہ: دسحت مشاہرہ سے سا عن البعید ب اتدلال .... 





ول مہم 8 :عمرد بن سال خ زا یکی فریا وکا مفنا 6کی۷ 
یل می رو ج: امت کے ملا ما جواب دی سے استدلال 7 - - 9ھ( 
یل ہر0 ہہ 241: درودکا ارک لہ میس بنا ا یا یو ا ا 
اگ سوال اورال کا جراب دٌوسود کالہ یل کہ س تھا سرہصت 18 





لقول ای سای فی جپلہ نے8 


الحمدلله رب العالمین والصلوٰة والسلامعلی 
سید الانبیاء المرسلین اما بعد! 


٭+ھ+ 


کہیر 


٭ھ 


یقینا بر ام پرشبہ سے بالاظ ہ ےکا لکائتحات ارش اہ جھلہم جودات و 

ن فخوقات عا مک خالقء مالک اور پروردگار مرف اللہ رپ الع نکی ذات ے۔ 
وسی م“جور رت ہے دی واجب لوج صتفمل پالذاتء ستما نخقی اور مر یز 
کاّات ے۔ اڑںٰء اہدگء ق رم یا اور واعر لات یک ے۔ وہ ابق ذانت:ہ 
صفات اورامام و اثمال میں جم کے شریک دم سے منزہ و پاگ ہے وی 
اس کا تخن ہ ےکا لک بارگاہ بی چھیں سائی کی جاے اور بھلہ عاجات طل بک 
جائہیں۔ ال کے ماسوا ال ککاتجات بیل جو پک ہے سب ای کے بندے اوران 
ہیں ۔ اس کا ارادہ اور طشاء رکا جات کے ذرہ ڈرہ ٹک چاری وسارگا ہے۔کوئی ال 
ےم کے مقائل و مزاعمنیں۔ ما لن سک رگ ذدہ یا تااش کے اڈنع دفظاءم کے 
پزیرمرم و مکی تکرے۔ ور غلانی عا لم اور قّوم زمال ہے سب موق نا ی ہے وہ ٴ 
باقی اود دائی ہے۔س بگُلوق اپ ہرکال و مال یش ا لگ مان ہے اورد سی 
کا اع یں اود ر رعقیہ خن تقاضا ہے ےحید ہے۔ للاکو بھی فرد یش راس وت ' 


لقول خی سو سی تہ ہہ 7 
کیک مین ملا نہیں ہیں ہو سک اورتآحیر الع ل کا ادا نی کرت جب کل ان 
قام امور بر اس کا عقید دتکمء یر حلزل اور را و وشن نہ ہو جاۓ لگن اس 
کے ساتھ ساتد ری قرو بھی عین تو حیر الس کا ٹششخی ےک افقد رب العز تکا 
شش دعطا بے انا ہے۔ اس ےل وکرم اورالطاف دعخایا کول عدہیں_ 
دہ ے صاپ ٹوازے والا ے۔ وہ وعابء جاد اور رزاق ے۔پڑا کو یخس ے 
عقیدہز رک کہ ماك ککائنات اود لق کاکات فظ الہ بل یرہ ےلین ا سک 
عطا ممرودہے۔ وہ ا بنارو ںکو انی نوازغات اور الطاف دگ مم سے محروم رکتا ے 
جا طود برااش کے اوبر سیآ یم کر برض مق ہولی ے۔ ‫ : 
وَمَا فُدرُوْا للةَعَقٌ قَڈرہ: (الاضام:1و) 
زج : نع انہویں نے اللہ (ذواگر وأعلی )کی قزر کا 
می ا سکی قد رک رن ےکا صن سے 
کی بات جب بہودوں ن ےکی و لن پر مازیانغفضب الیعزوگل پرسا 
اور ا نیک پییشہ کے لج لعنت ک ےگ قگمڑھوں میں پیک دبا گیا۔ عالاکہ بودگا 
لوگ الع زیت لکی ذات وصفات اور ال لک پالکیت و نالتقیت کے مر نہ گر 
اہ ںکی بے پایاں شش وعطا کاانکارکرتے تے۔ چناج رق رآ ن یر مس ارشاد با 
تمالی ہے ٠‏ 
وَقَالّتِ الْهُوْڈ یڈ الله مَفُوْلَُط و 7 
.. بِمَاقَالزْ' بل يَده مَبْسْزْطَن* بن کت یما (۷مکر۸ہ) 
رھ اکودوں ن ےکہا: : ال کا پاتھ پٹرسا ہوا ہے یی الاز 
ال خریج خی سکرتا) ان کے پت باند سے جامحین اور دہ این قول. 
کے سب ملعون ہو جیے کی ا 
ں دہ بے چاتا ہے عطا فرماتا ےت 





اقول اتی ن سس ییصعفی وہ 8 
ال کے بس جوف حید الد رب العزت نے ائۓے کر ہلا 
فرماکی اور ن صسکی 7 داشاعت کے لے ال رب ارت نے انی ٹسل کے 
انرام حر 
٘ زشرغ لاک یٹ تَمَاء وَيزمَْ تَمَْاء وَتْذِلَ مَىْتَنَاء٭ 
يک الْعَیْرْ نک غلی کل خَیْوِقَيئ'. (الگران۔٤:)‏ 
رم ارام حیی بکرم مھ یں عرل گر: اے الْر! 
۱ (عزوگل) ملک کے ما تک! نو صے با سلطمت دے اور ے 
جا سے سلطنت جئیان نے اور ےے جاہے عزت دے اور سے چاے 
ذات دے۔ساری با تیرے دست ثدارت و 0- 
رز پرقادرے۔“ ۱ 
ال آ یی تک بیمہ میس واخکاف الفاظ بس تو حیرخال لک بیا نکیا گیا ےکہ 
بماشبہ مالک کائکات فقط انڈر مل مہ سے نیشن وہ جن سکو اہتنا سے انی سلطنت اور 
اپنے کلک می تصرف و اخقیا ربھی عطا فرما دنا ہے۔ انا م[یہم الصلج والسلام 
اوراولیا کامیشن رہم الہ مکی شمان و یہت جلنعد ہے۔ ا لگا شا نک بی اورشان ' 
عطا کا عا لم یہ ہ ےکمہدہکافروںء متانروں : مگروں اور مرکو ںکوجھی اپے رر رے 
حر میں رکھتا۔ ا نکوگھ یی حور کیک سلطنت, لخرف اور ا ار رے دا ے۔ 
ارچ اور اخقان: و اترراح ہی بھی مین دبا ف دی ے۔ یہاں تک کرٹ رگانء 
مردداود دچال یی ےکا خر جھ خداعمزوگل کے بدترین وشن ہیں اور ان ٹم سے پر 
ایک خدائی دشدے دار ےلکن ق رن یر مس صرح الفاط میس فرما دیا: 
انۂ الله الک (القر:۔ووو) 
جمز: اللہ نے خرددگر بارشای دی“ 





ول ایی نیس لف جا : 9 
سی طرع فرعو نکوساری زشن برسلطنت او رککوست دی اور دجالی ں 
کے پارے یل عدیت پاگ اب اک مگھوں ہے ورمیان” ک٠‏ ف+ر“ 
ین کاف رکا ہوگا 
رج بخاری :تاب ان ۔ باب گر الد جال . رف النیٹ:4 1374ء داراککتاب الحر لی 
بردت سم :تاب اپفشنؾ۔ جاب کر الدجال- رلم الیریٹ:7290۔ داراکتاب العر لی 
بردت۔ جائع ترنڑی: تاب اعن۔ باب اجاء نی فی میٹ ی بن میم الدجال ل۔م 
الریٹ :2245 دارا رفہ ردت من ال داؤ:کتاب امام اشن -۔ پاب تروع الدچال لم 
الد یٹ:4318 داراللام ریا ل) 
نس کے تضرف واغقیار کےمتحلق حد یت باک میس فرمایا: 
”فیامر السماء ان تمطر فتمطرء و یامر الارض ! 
تنبت فتنبت,“ 
( سم : کاب پعشن۔ باب کر الدبال و صفۃ۔ نلم الد یث:7373 ناراکتاب 
لعرلی بردتہ جائ الترفری: تاب لششن۔ جاب ماجاء فی فعنۃ الرجال دتم لحم یٹ:22+0 
دارالمعرفہ ردتہ سفن ال ی داود: کتاب الملائم۔ باب خروحع الدجال تلم الریثٹ:43241۔ 
دارالسلام ریائضش ضن این بج کاب فعنۃ الد جال ۔کتاب اشن 4078۔ دارالسلام ریا ل) 
نی دہال آسا نکو بر ےکا عم د ےگا ان ان برساۓ گا اور 
زم نکو اگ ےکا عم د ےگا ت زین سینرہ آگات ےگی۔ 
ایک ادرحد بیث میل مہ الفاظ ہی ںکہ دای مردہکو زند ہک ےگا- 
فیقول الدجال: ارایت ان قعلت ھذا ثم احییته ھل 
تشکون فی الامر؟ فیقولون:لاءفیقعله ٹم یحییە. . 
۱ رچ ار :کاب فضال مدین ۔ باب لا یٹ الدجال الین رق الد یكٹ:1882- 
۱ داراتاب العرلٰ یززوتگ صلم :تاب اشن ۔ باب قا مخ الال زلم ال یٹ:7978ن 





لقول ای نی معن پچ 1 
دارالکتاب العربی بیردت سن نکری: 276ھ غرح التت: 258و سر ابر ار: 4ودھء ستر ابو 


:07ہ صر1:218:7۱) ۱ 
جن دہال ک ےگا کہاگر می اس مر دق یکر دول اود بل رزند ہک دوں ث کیا 
میرے بارے می خجککرو گے؟ نے لی لکہیں ےک نی !نے دہ دچال اس مر دکونی 
کر ےگا اور پچ را سکو زنر ٥ر‏ ےگا۔ 
ایس ل مکی دوسری عدییث کے الفاظ ہے ٹل 
”فیومر بە فیوتر بالمنشار من مفرقه حتی یفرق بین 
رجليه قال ٹم یعشی الدجال بین القطعتین ٹم بقول لە قہ, 
فیستوی قائما,“ 
(نچ صلم :کاب لعشن۔ جاب فی مت الدجالب 2 لد یٹ:7977۔ داراکتاپ 
ال پررت) 
یٹنا الیک 11 دی کے بارے یی نم ں اسم دیا جا ۓ گا۔ یل انس کے صر سے 
ال تک دو ج ےکر د چے جائمیں ا پا جاک کے گا: 
گھڑا ہو چان وہمیرعا ڑا × جا ۓگا۔ 
قادرکی نکرام! ملاحظہ فرماکی کہ دجای جیے بدترین 77 تقر فیا 
ے؟ دہ سان سے بارنل برسائے گا۔ ز مین سے نرہ ُگاۓ گا اور مردے ژندہ 
کر ےگاء او رکوئی مسلران یکین سک سنا کہ مہ دجا لکاکوئی ڈائی تقرف ہے۔ بللہ 
اسے بر تصرف واغخقیار الل رب العزت نے بطور استدراع دیا ہے تو غورف اکمیں 
کہ چوک ریم خدا اپتے وش نکوکھی اس قرر وب سلطت اور تصرف درےسلتا ہے وہ 
اپنے کال دفادارہ ایمان وائے بنرو کو اپ جود وفوال اور اتی عطا وش رے 
کیسے محزوم فرماے گا؟ دہ وفادار بنرے جو اس کی خماطر مصراعب وآ لام کی خیّوں 
یں پپ رص رو امتفظا مت بے نے ہیں جو اپ قام خواہشات رغبات اور چاہتزل 


لتول ایت نی سم “نی جہ 11 
کواس کے ایام واوام رکشل مٹش تر با نکر دینے ہیں۔ جن نکیا زان پروقت ال 
کے کر میں تر اور جن کا دل پر وقت ا کی طرف مج دہتا ے۔ جو عبادات و 
ریاضات او ممابرا کی مشقتو کو پرواش تک کے ا کی قرہت اور رضا کا عقام یا 
لیے ہیں ببھی ا کی اط رپچھ بھی برداش تکرتے ہیں یھی امیا ںبھیا سلنتے ہیں۔ 
بھی اہولہا ن بھی ہوجانکیں نذ ماتے شک ننیں لا تے۔ سب لوگ جب مٹھی تین دکی 
نل یں سو جات ہیں تو دو شب زندہ دار ال سک محبت می اور اس کے یل ولا 
کی طلب می ا ھکراسل سے مناجام کرت ہیں۔ بر کسے ہوگا کہ رب شنو ںکوت 
عطارےلیلن اپ پیارے اورجوپ ہنارو یکوئرو مکر نے ۔گالیال دہۓ والوں 
گیا مجھولیاں گل ردے بیشن اپنے نام یداو لکوگرد مک دے اس سے بڑو ھکر رب 
عزویل کی شان عطا گی ے فذری او گیا ہگی؟ اس لے اد رب الحزت نے 
رھ ورپ رکافر اورمزین کے درمیان فر قکو بیان فرمایا۔ چنانچ ارشاد پاری تال 


سپ کت 
٢‏ 7 
اَم ا مُ ینا كَمَنْ کان قابیقا + لا يَسَْوَ. 
۱ (ابرۃ-٥18)‏ 
تر :”نکیا وہ مات دالا ہے دہ ال جیا بوجاۓ گا جو 


نافرمالن ہہ مہ برا یں ہیں“ 
7 اتل الشللبیق ملنخرییق ما لم * کی 
تَحْکمُوْنَ .ّ0 وو )یل 
تہ“ یا ہم لاو کرو کر کر دی میں 
کیا ھا ہکی اع لگاتے ہو . : ۱ 
و یت لا مات تیم لی 
نوا مرا الضلحت ل سُوَآء مَعياُمْ َعَمَاتُم+ 


التقول ابی نی سوم صلی چک 


1 


2۔ 


3۔ 


سَاء مَا یَحْکُمُوْنْ. (الامی۔+و) 

ترجہ :”کیا جنپویں نے جرائیوں کا ایا بکیا سے وہ یہ کت 
ہی سکم انیس ان جعی ناک دی گے جھ ایمان لا اود جنہوں نے 
اھ کام ک کہا نکی زندی اود صوت برابر جو جاے ۔کتا برا وہ 
فیھلکرتے ہیں۔“ 

اَم هُوّ اث ١0ء‏ الَیْلِ سَاجتا وَقَابْما بَخْدَر الْأحِرَةً 

الین لا يعلمُوْنَ * إنَمَا یَمَدَكُرأُووا اَلبابِ. (لرم۔و) 

ترجمہ: کیا دہ جو فرمانبرداری ٹل رات کی گھڑیا ںگزارے 

حال ت دہ بی اور حاات خام جآ خرت سے ڈرتا ہو اود اپ 
رب (ععزوجل ) کی رت کا امیروار ہو (کیا وہ نانرماٹون جیا ہو 
جائے گا) (اے عبی بکرم مگ !اپ فرما دہج کیا بدابہ ہیں 
جا دانے اور جچائل؟ شمبحعت ودی ما نے ہیں جوصعتل والے ہیں“ 


12 


انی عقامات پراللد رب العزت نے اپی رعت کرم اورففل کےگھوم و 
شمو لکو بیان فرمایا۔ پافنیص مین مالین انی زوا بخشش, نل میم اور 
خیرفانی عطا کا کن رایا۔ چنا مہ ارشاد بای تعالیٰ ہے: 


قَقُلْ رَنّْك>ُمْ ذُو رَحْمَو وَاييعَة . (الاغام۔1+7) 
ت ہ:”(اے عویی بکرم ا ) فم رج تار رب لگا ۔ 
و رمت دالا سس )و 
وَرَحْمَیِىْ وٌّبِعَث گل شَیٰ. (الا۶راف-156) 
جمہ: او ری یقت ہر چزکوخیڈ ہے“ 
۔ تَا وَّينهُك گل شَیٰ۶ رَخْمَهُ و علما. (نائر-ء) 


لقول اتی نی سا “لچلہ 
ت مہ اے جمارے رب! (عمزوچل ) تریا مت اور تِرے 
لم نے ہر زکا احاطکیا ہوا ے۔ ۱ 
4 مَاعِنْدکُم ین وَمَا عِنْذ اللِباقِ. (افل_:) 
تر جم : ”جتہارے ال سے ووضتم ہونے والا ے اور جو اش 
کے پا ہے دہ بای اور لازوال ے۔“۔ 
6 - ضھذَا عَطَاونَ فان اَوْ اتیک بِغعَبْر جسّاب. (گ-39) 


تق بمہ: نیہ ہھادکی اخ رصاب کے عطا ہے نے چا ہل اصا نکر یا 


روک ریو“ 
٠‏ ِنّ ھا لَرِزقَا مَا لن نَقَاِ. (۔5۸) 
تجمہ:” بے شک مہ ججارارزقی ہے یٹ سلوکھی خوانہیں _““ 


٦‏ ١ا‏ الله يَرْوْقی مَْ ؿعَآء بغَيْرٍ جسَاب. (ال عمران۔ہو) 


تھجمہ: بے شک اللد (عمزویل ) ہن سک جابتاہے۔ اف رصاب 


کے روڑی دتا ےت 
٥‏ اِلَمَائُقی الطِْرُون أَْرهُم بِقَْر جسّاب. (لئمر۔٥+)‏ 
قرجہ: نھب رکرنے نوالو ںکویغی رصاب کے اج دیا جا ےگا _'“ 
١‏ ١ال‏ یی امو وَعَیلوا الضلِحتِ لَهُم أَجُرعَْرْمَمُْوُن. 
(الاقتاق_ )2٥‏ 
ترجھہ: ”گر جو لوگ ایھان لا اور ایج ےکام سے ان کے لئے 
2-7 ہے جویھی نتم نہ ہوگاے“ 
٠٠‏ وَتَیّر الْمزیْ باؤ لم دَن الله للا گیرا۔ 
۰" 7۷0۱0آپ- 7ھ) 
: تم اے عحیی بکرم ) آپ موی نکو بثارت درے 


13 


انقول اتی نی سا یس فی یچ 14 
دہ کہ بے ئک ان کے لئے ال کی طرف سے عبت بدافقل ہے 
ای طربح رب ہل جلال کی وسحت عطا کے تور کے لج نی حد یت گی 
پش نظ ررے جس میں رب تی کے1 خری لت یکو ج جوم سے مزا اکر جنت میں 
چیا ا لکواس زین جقتنا می گنا حصہ جنت یں عطا فرمانے کا ذکر ہے۔ اور وہ سارا 
جے ور و غلان * لات ٠‏ باعات او رنمتول سے کیھرا ہوا ہہ گا و رت 
اختار ہوگا۔ اور ال سکو پییشہ کے لئ اس کا مالک بنا دیا جا گا۔ چنا نج عد یٹ 
اک می الفاظ ٹیں- 
فیقول ھذا لک و عشرۃ امثالہ“۔ 
چ6 صلم: ساب الا بیانن۔ ہاب ادن اع الجنۃ منزل نجھا۔ رت الریث:465ن 
داراکناب الرپی ببروت سطن الترفی: کنا بتخی الترآآن۔ باب۔ دن اسجد7۔ ول الحد یٹ: 
8 دار رذ یروت ) 
ترجہ :اللہ تعالیٰ ٢1آ‏ زی اوز ال دیج کے جن قکوفر ما کا 
کہز بین جقتنا بللہ اس کا د گنا حصہتیرے لے ہیں“ 
اک ادرحعدیث یس برالفاظ تیں: 
”عن ابن عمر رضی الله عنھما یقول. قال رسول 
الله بش : ان ادنی اھل الجنة منزلة لمن ینظر الی جنائه و 
ازواجه و نعیمه و خدمہ و سررہ الف سنة“۔ 
(ہضن التر زی :کاب صن اھ 2ہ باب ما جاء فی ری المرب عمز ول ء دتم لح یش: رک 
 -- - 0 7‏ 9ك -/ 9 و طے 94و ٌَ 
ار یثٹ:5441- راراگتب العفی بروت) 
وو بے تک اون ملتی کی مزات 2ت 
جنتوںء بید ینم نمتوں: خانوں اورو ںکی طرف ایک بزارسال ٠‏ 





القول اش فی یھ ۱ .48 
گی مسافت سے دکیر ہا ہوگاے“ ٰ 

قارکی نکرام! غورف مائکی کہ ایک ادف درہ ےکا چھتقی ج جم سے اپی سزا 
پل کر جنت میں پیا جو نقیاً گناہ گار ہ گا اور پجھ بی ری ںکہ وہ سابقہ امو 
یل 0 کے و ا ا 
جچئی گنا زینوں جلنی مک عطا کی جا ۓ گی ال کو اس زین کا مانک بناکر ایز 
دیاجاۓے گا اور نقی ال لک جنت کے دائرہ کار کے مطال ا سک ریت و بصارت 
اورسماع تکوگھی وی کر دیا جا ۓ گان اکر ایک اوپیا در ہے کے جھقی بر الڈعز ول 
کی عطا کا ہہ عا لم سے فو پچ رکائل ہنی ہسکی اور خداعز دحل کے ولی کے ل ےکیا جج 
یں ہوگا۔ ایس گی جے,ء اں کے اخقیارات و نضرذات اور ال گی ریت و 
اصار تک وحم ت کا کیا ئ ہو سن ہے اور پر اخمیاء والللشن مل بر ارت 
العزت ےنقل دم ىعت عطا اور ان کے نصرفات و اخقیارات اور ان گا 
9 ہے۔ نس یوب خوش ہکو از دب 
العزت نے عا لم بیداری مل اپنے سن و جال اود انوا رحلیا ت کا خشاہر ہکردایا جن 
کو انی ذات و صفات کا مظہ رکائل اور برپان :ام بنایا۔ جھ اس بکابنکاٹ ٹل غدا 
عمز وگ لکی ذا ت کک رسائی کے وسیلمی: اور برز رن کہرکی ہیں .نشین ےکن انور پہ 
رم2 الاعا ین اور ام این کا تا رح حا اودرجن کے ات 6ا الحرت 
نے اعلائن فرمایا: بب 
وَكانَ فَضْل الله عَلَیْک عَظِیْما. (اشاء۔1۹()۔ ۔ 
اص 00۳ آپ ہریت 


رقف ے , --- را ىٗ 


رخ فشْله گا لیک گر (الاآء 7ع) ہاچ 6ا 
۱ 7 00++,.ھ۶) آپ بیرف اللد (جل مد کات( 


لقول اتی نع یی“ عنی جا 16 
بہت بڑانخضل کےت 
ال رب لہزت جج سفض لکوعفت ”کی اور شی“ کے سراتھ موصوف 
فمرماۓے ںی وت جامجیت اور “ضز یت کا ون اطاطہ و اورا یکر کت ے؟ 
ایک متام پر اپے بی کر مل کی علومرتبت او رآ ب نل پاپ ان عطا کو 
طایت اجماز واببچاز کے ساتجھ ارشادفرمایا: 
ِا انغطیُنک الگَوْتَر. (الوڑ_ ہ) 
ترجہ : ”(اے عبیب مك ) بے شیک ہم نے کآ پک کوٹ کا 
ا لگ بنادیا نے 
اس لفن ےکیٹ میں عظمت و رفعت وکال مصضف پل کے بر ذخا بپشیدہد 
پچہاں ٍں: اور ے لفظ اپ جو میں جملہ خیرات وصناتء پٹ کا وس ری 
ظاہری و پاطفی اور دهُوی و أخروی تمتو ں کا اخاط سگۓ ہودئے ہے۔ چنا مجر عزہ 
الارتۃ رت سینا برای بن عپاس ریشی انیٹ ما لف اکوڑ یر ٹس ارشادفرماتے ہیں: 
”الکوئر الخیر الکٹیر الڈذی اعطا الله ایاۃ“۔ 

ر بخادری :تاب ا رقاتی۔ باب ڈا ی لیف ار یٹ:6578۔ واراکتاب ١‏ اا ہبی 
برات۔ 3 بخاری: کراب الیم سورة ان اعطییک 7سس 07 
پردت) ۱ 

رجہ: ”لف طکوڈڑ سے مراد رش مکی خی کر ہے۔ جو ال" رب 
الطرت نے اپتے عیب رم نف کو عطا فرائی نت 
لاحظہ فرمائھیں کہ رب تال اۓ حبیب ملک وکتنا نواز نے اور عطا 
کرنے والا ہے۔ دہ اپے عیب پ ےکنا مہریان ہے۔ اپے عیب نٹ گنی حبت 
فرماتا ہے۔ اپ نے حبیب ملک کا کننا اعزاز و اکر فرماتا یی بن کزان 
کائمات ای وسائءٹس بے شارخلوقء انیم اگ * ھن و لن ایی ہیں ہج نکو الد 


تل اتی نع فی پچ 17 


ردب الزتے نے ان کے صب ماب مظام اور ثرہت عطا فرائی ین می 
علومرقمبت, ان منزات٠‏ مقام؛ وجاہت اورقریت و ول ا حبیب ماپ کو عطا 
فائی: کاتات می کسی ایک فردکوکھی الڈد رب الحزت نے الیکا شا و ما میں 
عطا فربایا۔ چنا یر حخرت خواجہ صا بن مبارک بخاری خلیفہ مجاز خواجہ خواجان 
سا بہا الد ن شر ری او ”ناس الطا لین“ صفہ وب کھت ہیں: 
”جا ایل توف اس تک صرحثقییت فزدیک ت رین مقاے 

ومرتبہالیست ہبوت وشن سلطاان العارششن الو بزیہ بسطائی رک سرہ 

العزی: است ک 1غ نہایت صدریتاں اول احوال انار جم الام 

است و ا زگگمات قدسیہ انان اس تک نہات مقام عامہ مومنال 

بدامت مقام اولیاء اصست دنام بت مقام اولیاء بدامت مقام شحمیراں 

است ونمایت مقام تعیراں - مقام صدریقال است ونھایت 

مقام صدیتاں برایت مقام اخیاء است و ٹھات مقام اخیام مس ہم 

السلام ہدایت مقام رک لگرام است ثہامت مقام رل بدابیت مقام 

اولیا زم است و ثھایت مقام اواوالزع برامت متام مصطظہ لہ 

ات و مقام مع طظا ئگ را فہایت پیرا غیست جح جل و علا کا 

ایت مقام و ےت رانداندے' ( یس الین و) 

تج :”صوفاءگرا مک ا پافاتی ہب ےکہ وت نے سب سے 

زیادہزدیک مظام ومرتبرصرلقیت ہے اور سلطان الحارٹٹن ابد یزیر 

بعطائی فرس سرد فرماتے ہی ںمرصد یقوں کے مقا مک خہایت نمیو 

کے مقا مکی ابتقراء سے اور انی کےکظرات فقدسیہ یل سے ہ ےک عام 

نین کے ما مکی انا و غیت اولیاء کے مقام گی ابتداء اود اولیاء 

کے ما مکیدطایت داخچا خشمہیروں کے مقا مک ابتراءء ادرشہیروں 





القول انی نس یی جا 8 
کے مقا مکی طاییتءصرلقوں کے مقا مکی اتتراء اورصرلیتوں کے 
عقا مکی غیت نیوں کے مقا مکی ابتقداء ہےہ اورنیوں کے مقا مکی 
اننام رنسولوں کے مقام گی ایتراء ہے٤‏ اوز رسولوں کے مقام کی 
طایت :اولوالعزم کے مقا مکی ابقداء ہہ اور اولوالزم کے مقا مکی 
نات رت گر ملظ کے ما مکی ابتداء ہے ۔ 
مشن کے مقا مک یکوئی انا نہیں .بی تقالی کے سواکوگی آپ کے 
مقا مکی انا ءکونئیں جاتا۔ے“ 
امام العطا مہ تقائضی عیائض رح .اللہ علیہ انی مشہو کاب ” 'الذاء می دق 
راز ہی ںکہ: 
”لا خفاء علی من مارٴس شیٹا من العلم. اومحص بادنی 
لمحة من فھم بتعظیم الله تعالیٰ قدر نبینا عليه الصلوۃ 
والسلامء و مخصوضه ایاہ بفضائل و محاسٰن و مناقب لا 
تىضبط لزمام و تنویهه من عظیم قدر ہما تکل عله الالستۃ 


والاقلام,“ 
(افنا :تسم ولوول فی تیم ای ودای نر ضز لی رمصضل نی تقولا دفو رس ٦ہ‏ 
دار ا 7۰م بردت) 


ہے ات ہس پر کرای جم کور ڑم سے 
ا ہے باشھم کے ادا صہ ےتنس ہوک اللد تال نے ہمارے ئی 
علادہ کے موہ او شر فک وم مکیاء اور الد تما لی نے ہمارے ‏ ی 
کرم تلاکو ایی فضائل ذعماسن اور مناتقب سےمنعنوی کیا کہ طبط 
گی جدوچچ دکرنے والا جع فی کر سکتا اور اللہ تما نے جمارے ‏ ھی 
یل کے ق رنلی مک انف جلند قرایا کہ ال کے بیا نکر نے سے 





لقول ابی نی رین “عیب 19 


زہائیں اورنمہیں عاجز ہیں“ 
مق علی ال طددق جن عبدلئن عحرت دبلگی نے فرمایا: 
”افمام خلالق دکمالات اخیا ع٦یہم‏ السلام جران د انا مہم 
اسلام در ذات وے لال کمالات امیا ہم السلام محدود وشن 
است وخیال د تا رابدرر ککمال در ےلگ راہ زِ لیر“ ٰ 
(مرج انھرین ڈل-۱2) 
ترجں ”ا لو کی اغیام دعقول ایہم السلام ےمالات 
یس ران ہین چیہ انا شیہم السا مکاؤات مصطی کریم جل جس 
تیران ہیں۔ قمام امیا مہم السلام کےکمالات و ہزات محدرود دجن 
ہیں: لین ذات ضف جن کےکمامات + جات ء فضائل و منا قب ٠‏ 
ماد د مان محدود وین ہونۓ ے بلند ہں اور خیال و قیائ ںکو 
تمالا تع نین کے ادا کک یکوگی را نہیں“ 
یزاین تھی ن ےککھا: 
”کان 1ت من ربه بالمنزلة العلیا العی تقاصرتٴ 
العقول والالٰسنة عن معرفتھا و نعتھا“ 
٠‏ (الیسارم الو ل: گ9٥‏ داراُل بیروت) 
مور ہ یرم الگ ابنے ر بکرم تل مجدہ کا بارگا یش 
اس بلند مقام ومرحہ بر فائز ہی ںکجقلمیں اور زبائیں ا سکی محرفت 
اورترصیف سے قاصرو عاجز ہیں" ۱ 
سوج موب کی دجا بت ومنزلت اورمقام د مہ اللہ جل مز کی 
بارگا وس نت ند ہے ا حیوب پ الد رب ارت کے جود وفوال اور خاات و 
وازشا تا خاک رکا ك٢‏ ۱ 








لقول انی نییعت جک ھھ 


0 0 


قا ری ن کرام ری تبیرک وب کے بعد ہے چان شک اللہ دب 
اکرت سے ان ہے پایاں الطاف و١‏ ام اور اثعابات و اصانات یل سے ایک 
لیم ررن مل جواس نے اہن خیب کر م رمصعلقی نفا ہکوعطا فرمائی دہ 
بیہکہ ند رب الحزت نے آ پ کی ضواعت بے دائر ہکا رکو وب فرب دیا۔ رق 
ومربغال وجنوب اور٥ت‏ دو قکی وسعو ںکو بات صطفا یل کے لے 
محدودظر ما دہا۔آ ا کری مك منص طر قرری بک 1دا زکوساعت فرماتے سی طرح 
باذن الد دو کی آداکرسا حت فرماتے۔ الررب الحزت نے جس رع کب اٹل 
کوذات اور پرعطت میں مکناءطفردء ےیل٠‏ بےنظبر اور شان اازی ما عائل مایا 
اسی رع 1آ ب پک آ پکی عصفت ساعت می بھی بےے لہ بےنظی راوتا و 
مفرد بنا دا کاتجات می سکسی شنلو کی سباعع ت کا ارہ کار اتا دن خی جتا بفضلِ 
تعالی ملظ جان رحعت مل کی سماع ت کا دائرہ کار دع ہے۔ آب اعد اڑ وصال 
بھی تضور ازس جلپللہ اپنی تبرانور نل اص کی الا“ میں التاسات او روج لام 
کو ساعح تکرتے ہیں۔ اپئی امت کے احوال و اما ل کا مفاہدہ و معانکہ فرماتے 
یں۔ او رکیوں نہ ہ وک رحضور اقزس خلل کی سباخعت ال رت از کی عضت 
حاح تک مطظبراتم ہے۔ لکن یہاں یہ بات اج کے قائل ہےکہاللد رب العزت 
کمقت اعت او رتضور اکرم مکی فلت سباعت میں شورر وہ سےفرق ے 





لقول ای سس یصع ی پپے 21 
نکو نظ اندا زککرنے گا وج ے الط اخلاف و اخّار اور اح و چاول ہک 
ندب تآ لی سے وہب کہ: 


1۔ 


07 :2 ےکچ پیش ے ہے۔ حور 
اقرس نل کی عفت ساعت حادت ے جن بی نی تھی ۔ بعد میس ہوگی 
ججس طرح حضور اف رس مکی ذات حادث نے۔ 

الد رب العخزت اپنی عفت ساعت مر متعل ہے لن کسی کا ماع نیہ 
7س ا ا ا وت وت جن 
بھی اب"دعز ویصل ‏ ےتا ہیں- 

الہ رب العز تکی صفت ماع ت ال لا کل یی 
تضور اقرس مل کی صضت ساعت زائی ٹیس بلہ اش رب از تک عطاء 
لي اورازژن ے ے۔ 


الل رب الحز کی صفت ساعت لا محدودہ اقنایٰ سے۔ تج فور افدل 


لاہ پگ کی صفت ساعت انی دسعمت کے پاوتو رر وراو رشان ے۔ 


اشررب الحز کی عفت ساع تع القبرلی سمش ابد رب الز تکا 


صف ت کا انتطاغ یا لی مار شی مت ساعت 


مان الہرل ے۔ 


فور فیس مکل کا سنا 1 زع نشی کان مارک سے دن 


اپنیاضفت سماعت می ںآ لا تکی اعقیاع سے پاگ ہے۔ 


۱ اش رپ العز تکا سز نی زرضی ے اور ادیپ ال کی ساعت 


نے موجودات وحلوقات کے پرفردی 1وا زکا بروج ام اعا گیا ہوا ے 


چ رحضور وزریں لجا کا رورس سنا نی ہے می لکن ےکہ الد رپ ‫ 


العزت آ پن مگللگ کو وو کی گآ وا کسی لوت وت سے نہ سوا ہے ا 





لقول ای فی نر فی چچلہ 22 
آ پکاتقجرال سے ہئادے۔ 
ان تام فروق ظاہرہ تتحددہ کا ھا کہ ک ےکی کا یکہنا کہ تضور ؛قر مل 
دو ری آواز الد عمز وج لک وق و ازانح سے ساعحت فرماتۓے یں اور بے سماعح تگگی 
آ ‏ پک ذالی نیس بلمہ اللہ ہل ید وی عطا سے ہے ذ اس می سکیا شرگی امتحالہ لام 
آن ہے؟ مار حقید: تو حید خالیش کے مناٹ یکس طرع ہوسکنا ہے؟ جس ہق رآن یر 
یش متحدد متقابات پر الشر رب العزت نے بھی ان فروق کا لحاظ رکھا ے_ اور ا وہ 
بلاط شہ ہو بج رروۓ زین پرکوئی بندہ ملما ننڑیں روسکا۔ چنا می الد رب الحزت 
نے ارشادف مایا: ۱ 
لن موَال یم البصسیْرُ. (نی اسرائگل۔+) 
تجمہ: بے گگک الد یس ول ر(لشنی سنے والا اور سے 
والا) ے۔“ 
ای رح بجی ق رآ نکی یت ہے جس میس الشعزوجل نے انسا نک اسیا 
وضمر(رایا۔ ِ 
فَجَعَلَنَاهُ مَمِیْعاً 'بَصِیْراً (اللم_و) ۔ 
اقرجہ: نہیں بم نے انا نک وک و اصیر (یشنی سن والا اور 
د ینہ دالا ) نا دیا' 
٘ یہاں صفت ”سح و لصیر' می سلفشطی اشتٹراک کے پاوجود ذالیٰ و عطالی اور 
اتقلال وعدم استقلال کا ہمایاں ذرق ہے۔ م[ کی وجہ سے بہنحیدنالش ے 
ماف یں بل ٹین تقاضاے فحید ہے ۔ ایک اود مقام ہولج میدہ نے فرمایا: 
للّهْيَعَوئی اَی جِیْن مڑدھا. (اہمر-2ہ) 
۰ اتی امیت کے وقتف ال ری جانو لکووفات دیتا ہچ“ 
: بیہاں نتوئی؟/ فلا ائل اش خّ١ل‏ پچرہ ے۔ دوہرے مقام پڑال بب 








فدائز میٹ  .‏ . مے 
بلعزرت نے وی“ نت لکافائل ملک الموت علیہ السلا مکوقراز دیا۔ چنا جرف مایا: 
ُليَموفْكُمْ مَلَکٔ الْمَوْتِ الَذِیْ رُكلَ بِکُمم 
(ایرۃ-11) 
ترجہ“ (اے حعبی بکر كی) فرما ویجیے نہیں مو تکافرشر 
وفات دتا ہے جم مت رکیاگیا سے 
یہاں ال کے سوا اورکیا وہہ ہوکتی ہس ےکہ ایل رب العزت ‏ مو“ 
نل کا وائل تبقی ہے۔ چیہ لک اوت علیہ السلام اس کے ان اود اس کی عطا 
رز نکی لو رر یں۔ نج زارغادباری تما یٰ ہے 
وَانَ بُُي الْمَوتی, (ج:ہ) 
تمہ اور بے شرک الل (ذرب العزت) کی مردے زنر ہکرتا 
ےک 
اور ایک مقام برححخر تین علیہ اللام تلق فر یا: 
أُي موی پان الله. (ال ۴ران۔وہ) 
تم ”(حفرت می فی الام نے فرمایا کیہ) میں مردے 
زند ہکرتا ہوں الد کے اژن ہے“ پ 
لد ٹل یدۂ روف درتحم ہے چنامجف رمیا 
او الله بالاسِ رف رَحِیْخ. (ااتر1۸3-8).-_ 
ہیر ئے شیک ال لوگوں ا کم 
(یتنی بعد مکرنے دوالااے۔“ 
اور ال نے اپ حیب نے یر روف 7 فرمایا۔ چنا مج ارشاد 
پارک تع یٰ با : ۰ 
بالفوین رفا َنع. (فنمو) ۔ ۱ 


القول ای نی حا “فی جپٹھ ۱ و 
تج :”(ھیرے حبی ٹف پگ ) ایمان دالوں پر روف اور رتم 
یں“ 
بے بڈیاں ااندرب العزت عطا فرماتا ہے۔ چنا می ارشافرمایا: 
.یهب لِمىْيَمَاء اتا ويهَبُ لِمَیْيَمَء ال گر 


(اثوریٰ- وھ) 
ترجہ ال (عل مجدہ) سے جا ہے لڑی عطا فرباتا سے اور سے 


جا ہے لڑکا عطا فر ماتا ہے؟“ 
حرف چ اتیل علیہ السلام کےمتعلق ارشادفر ایا: 
ال ونم نا رمُزْل رب هب لک غُلما كیا. 
(مم-19) 
2 ”(حرت جج ال علی السلام نے ححخرت مرمم سے ) 
فرمایا کہ مل تیرے رب کا گھیا ہوا ہوںء رن رج آیا ہوں 
تاکہ کے ایگ پاکنزہ بیٹا عطاکروں“ 
بی اطورنونہ چند آیات ہیں۔ وکرنہ قرآن مجید یں اس طرئ کا بہت 
ایس موجود ہیں جن کا بیہاں احعا لکرنا مقصو ونس بللہ ىہ وان کر نانقصود ےکہ 
قرآآن ید جس بظاہر اش کی عفت اور بنرو ں کی صفت میس افظا اش راک معلوم ہوتا 
ہ ےکن ان میں مھتوی طور پر نیف کیامگیا کہ اللد رب الحز تک تمام صفا ت تن 
دذائی ہیں اور دہ اپنی ا قمام صغات میں سشل ہے۔ لیکن ہنرو ںکی صفات از 
و عطق ہیں اود دہ اپنی ان تام ضفات بین غی ٹل ہیں و مل عقیرہ گن ایمان 
رپا اور تو حید الس میں بھی سرموفرق نہآیا ذ جب ھی فرق الد رب العز ت گا 
اعت او رتضور ازس مه کی صفت ساعت میں وط رے گا نذ بھی تےحید میں 
خر ق نو سآ گا۔ چنا مہ رشید احرکنگدی نے ان اشعار' - ٠‏ 





لقول ات نی ور ینیج ۱ 25 
ا رسول ال ان رعالتا انی اش قالٹا 
اور 
یا اکرم الخلق مالی من الوذبہ ‏ سواک عند حلول الحادث العمم 
(تھیرم پرروٹریف) 
کےمتحلق دی رید یی شکھا سے 
"رہ خودمعلوم 7 پل ےکلہ نداء یم ایند تعال یک وکرنا دور رے 
شرف میق جب ہوتا کر 0 نے ورتہ 
شرک نہیں (یتنی اگر ا نکو ان صفات میں غی رتتفل ھا ہے۔ 
عاطف ) خلا مہ جان جن تھا ی ا نکونلع فرما د ےگا یا بانہ تال 
اکمشیاف ا نکو ہو جاۓ گا ي اباذہ تعا لی ملائکہ چیا دں کے جیا کہ 
درودکی بت وازذ نے پاش شوقکپتاہودعحبت ٹیس پا خر عا لکل 
تحسر ومان بی سک اہیے موائع میں اگر چ مات خطابیہ ہو لے ہیں 
ین ہرگز مود اساغ ہوا ہے شرحقیردہ ٹیل ان ہی اقمام سے 
کرات مناجات و اشعار بزرگاان کے ہوتے ہی ںکہ ڈّا عد ذان نہ 
شر نرمحصیت ۔' 
( گی رشید ےزم 14 کا اض اسلائیکتب۔ زگ رکالو کراپگی) 
قرآی آیات اور فأویٰ شر یی اس عبازت سے اک :وش سکیا طرع 
دم پ گیا کہ انیاء و اولیا ری ساعت سے متعلق اکر عقیر: پک دہ اپنی اعت 
می خی تل ہیں اور ا نکی ساععت الع ز وی لکی ف فی ء عطا اور ان کے ساتھ 
ہے نز یتح ال کے مناٹی نی بل حین تاضائۓ فو حیڑ ۓے۔ 
اکر چرال تا کا عرکزی اوز نیاوی موضورع حضور ازس ملک کے سا 
و ا ا نت ت7ا زی ارت 21 





لقول ابی نی سام یصعئی کے ا 26 
لئ ہم تین حوں میں نقس مکرتے ہیں۔ 

1۔ کیا ابد رب الع تک یکو دو رکآ واز سنانے پادر ے؟ 

2 کیا اشد رب الوزت نے تضور اوس ا سس سی" او ری دور رے 


سن ےکی عصفت عطا فرمائی ے؟ 
3 کیا اللد رب اکعخزت نے اپے حجیپ' کو دور سے مل ےک قدت 
اور طافّت عطا فراکی سے؟ 


مریشق اکر ذصریشق كیا سح نات ہوجائے گی کیونلہ جب تضور 
اف سمل کے علادہ دوسری ماوق کا سننا خابت ہو جا گا فو تضور اقرس خلّ کا 
دور سے سنا اڑخود غایت ہوگا۔ ال ل ےک ہق لوق ۷م کریم خ پل کی امٹ یں 
شال ہے اود بینچیں ہوسکنا کہ ری ککمال امت یکونھیمب ہوجائے اود نی ا ںکمال 
سے محروم رہے۔ جج ہضور ازس جال لوق کے ہرکمال میں وا پاش ی اور پرڑ 
کبرگی ہیں حور انرل ماپ کی وساطت 086 ٢١‏ ۔ چان 
مشجور حرییٹ طلا تک میں : 

”انما انا قاسم والله یعطی“, 

٦‏ بای :تاب اعلم۔ جاب مین عیداللہ بہ خر نْ العر یثٹ:74ء داراککتاب العر ی 
بردت ۔ کا گل رق الد یثٹ: 037 1ہ سفن این ماجر: رآ الریٹ: 291۔ مند ابر 
الد بیثش :18834 می ازو می: 4وب ٌ١‏ البر:650ج) 

تم 7 ا کا 
ین امم مانڑوگی ن ۓل ما.: ۰ 
"بر مطظررات 070( زار یتور رن رجگ 7 
کو پپیشہ سے اور یی رکف واسطہ موضات الہیہ و میزاب رمت چیم 
متناجیاعنظاذ سے ہدئے ٹیشھے ہیں۔ ان کا یرہ یہ کہ ازالی سے ٠‏ 





امہ 


اہیرکک جو رنتیں عالم بے ہوگی ہیں اور ہوں گی عام ےک وو٥فمت‏ 
کیم او لی شک انا سب خج کپ کی ات اک اق 
رع وائ ہوٹی ہےکہ کیےآ اب سے فور چاند مل آیا ہو۔ اور 
اد سے فور ہنراروں آ تینوں میں خر ض کر حقیقت مر مگ داز 
الات عالدعالیان یں۔ بھی مت ”ولاک لما خلقت 
الافلاک“ اوز ”اول ما خلق الله نوری“اور ”انا نبی الانبیاء“ 
ویر کے ہیں۔ اس اسان و انعام عام مب جملہ عا لم شریک ہیں 
علاوہ ال کےآ پک ذات مقر ںکو اروا مونین سے وہ فاگش 
بت ہےکہ جن لک وج سےآپ باپ دوعانی ججلہ موجن کے ہیں 
۱ ۱ اود سی احمان بھی ابتاء الم سے ہآ خ کک کے موم نکوعام ہے۔ 
ِ علادہ ال کے مونشن اممت مرجومہ کے سماشھ ماسوا الین کے او بھی 
خمائ علاقہ ہے کہ اودراھم کے موی نکوڑیں “ 


(شہاب خا تب :ص190 ادار تحقیقات التّتء لاہور) 


27 


نی زین امہ نانوی نے نقاسم نا ون ی کے اشعار قصائدقاکی ےنگل ے۔ 


ٹرکین و مان ارہ زین و زاں 
امیر 2- ران شہ ‏ اار 
جہاں کے سارے کالات ایک تھ میں ہیں" 
شر تع کیو ا تر ا خر 
میں تیرے سب کے علم سے تم لو ود 
جا ہے تم .ار کے میں ار 


"۔(ق دای بحوال شاب نا قبل٥-وہ)‏ 





لقول ای نی وس ینیج ہہ سے کو 
اب ال 





سا معن البصیدر کا امکان 
ایل مدکی فندر تکالہ سے استرلال 


آ رح کے دور یل سان س ا راہ ارقاء نفت ل مال ہدڑے۔ جزی زٹلنالو گی اور 
سانش نے وہ بہت ے معالات شض نکو چترسال پل اکن اورحا لھا جات تھاان 
کو صرف یک یلکن اب تکیا پگ تج بای اود مشاہرائی ا بر اس میق تکو دقو ا بڑے 
کر کے دکھایا -آ رع سے تق ربا دوصندی پیل سار عن امیر یی زوررے من اعت 
ازنالی نو رھ ینبہی کرس تم لی نکیا حتیق ت نی ںک ہج موپاکگہ نی فونء ئل 
وڑنء انیٹ اورسیلڑا حٹف کے ذر بیج مشر کی آوا زکومخرب اورمخر بک آوا کو 
مشرق: شا لکی آ وا زکوجنوب اور جو بک آ وا ہکوشال کک نے می کوئی اتمالہ 
یں ۔ 1 آپ اپ ےگ ٹیش ام کل ہاور برطاشہ می موجوداشان ےب سائیٰ کلاممکرتے 

ہیں۔ رام و کو برالش تعال یٰ 24 ایل 2008ء می مرن شرشی نکی سحادت ممم 
ہآ (غدایا ای کم پا وکرکن؛ وہاں پاکسنان سے دوست و احاب او ر٣‏ والو لکا 
فو ن1ا پاوجودیل تراروں عبات و مان یں۔ایک بہت بڑاسمنزر ے۔ رممتان 
ورگزاد ہیں ی۲ نک واز اس طرحع صاف وہاں بر چپ کہ یں معلوم ہوتا تھا کہ کے 
7 نے سان لص قریب ہی کر با کر رہے ہیں .ای رع آ پگ ٹیش مگ 
دیژن کے ذریئے .برطاعیء سماوتھ افریقہ انڈیا دقیرہ ش ہونے وال ےکرکٹ تچ 
1سا نی د کے ہیں۔ وہا ںکی آوا زکو سن ہیں عالائم ہآپ کے اود اس میرانغ کے 








درمیان بر اروں سن ل کا فاصلہ ہے اورسائنس دان جب اپالد 14 کے ذ ری جاند پر بیج 
ق انہوں نے چاند برک ام کہ یش اپنے مرک کے ساتھ راب کیا۔ انہوں نے وہاں 
سے کلا مکیا۔ انپوی نے بیہال پسنا۔ انہویں نے ییہای سے ظا حمکیا و انہوں نے 
داں سے سنا۔ عالاکہ زیشن اور عچائد کے درمیان دہ لاکھ چا ہزا نل کا ڈاصلہ_ 
ہے۔ غورف نمی سک دہ انمان جن لکی تقیقت ایک مخت ناک اورنطف ہب ے بڑھ 
کرنیں۔ گر مہ انمان الچ مد ہک دک ہوئی صلاحت و استعدار اوقل وشعور ے 
ذرہیے اتقا کال دکھا سنا ہے کی اللہ بل مجر کسی انا نکو دو رکی آواز سنانے پ 
قادرگیں؟ اس سے پڑ نکر مرا عزو لکی ثدر ٹگا ہے ناریا اورکفرد ار ادگیا ہوک 
کہ بئدہ الد رپ از تکو دو رکی آ واز سنوانۓے رے عاجز ھے الواز ارتا یٰ شس 
نات نج اپنے امن سے زین وآ مان ءعنش وکریی ء لو یمم ء نت و دوز خغحء 
بر وہ ۔کوہ وگوہہاں اشھجار و جہہالل جناتء انسانء مماگہ اور ہے شم لو یکو پیدا مرایا۔ 
ان کے ارزاق اور سا مان میق تکو اس ققرد فرادائی سے پیدا فرایا۔سمنددو ںکوحز 
کیا۔ زین وآعان کے دبریان ات بڑا رج چائد اور بے ار تار ے سر دنن 
فرمائۓے۔ سو ایی مادرمعل قکی ذرر تکاملمہ سے کیا یر ےکم دہ این سی یفدءکو 
دورکیآواز سن ےکی طات وقوت عطا فرائے؟ چنا مق رآن میرم لک مقامات پرالٹد 
رب الخرت نے انساو ںکو اپنی شلوقات ومصوعوات سے انا قدرت کےکا لگا 
طرف مق فرایا سیت 
َال علیٰ کُلٍ شَیْوقیر 

' رابتووت ال۶ران:وت الاکرر:7ہ اتوہ الٰاگرہ:٥4‏ الافال:4۹ 
لقع جوم ضر(7)__ 

20 کل مر وت 
نج ارشادف مایا: 


لقول ابی نی سا “فی وھ ۱ ۱ ."مد 
ھ > الله علیٰ کل مَیْوِقَیْر 
(١لترہ:وںہء‏ التر::نھوء ا لگہان: وج ہہ ال :ڑر زاور:چوء اانگریت :20ء نا طر:۸) 
رم بے تک اللہ (زعل محدہ) ہرز برگل قدرت رک 
والا سے تا 
اي الله علیٰ کل شَیْو قَیبر. (لترووہ,ءالترت+مد ۷طات:<:) 
ترجہ :نے شک الد (عل ہرہ) ہر نز بل قذرت رک 
والا نے 
مُوَعلیٰ کل فَیُوقیئر۔ 
(الامر:0 12ہ الافعام :17 مود :دہ الروم :0ء الشو :9ء الع :2ہ التفاین:1ء اللتٰ:1) 
تر موہ (عالی تبہت ذات) ہرز گل ق رت رکے ولا ہے 
ان تھاعآیات ”قدی ر “مال کا صیفہ ےے۔ یں میں فدرت کےکمال 
2 و ہز سے منزہ ہون کی طرف اشارہ ے۔ اور ”شی بوانگھرہ سے میں 
میں موم پایا چاتا ے۔ اور لفظا ”کل“ ش بھی عم سے چوکہ ىہ مو ہکلب ہکا سود سے 
اور جب ”کل ”کی اضاقتگر ہیی طر فی جا ے7 واںتم مین شھول اورتاکیر 
یداہ ای ہے چنامچرعطا تفتازانی میا نکر تے ہیں : 
”اذا اضیف کل الی النکرۃ فھو لعموم افرادھا“ِ 
زع مر گی+ہ) 
تر :بک لک اضاف تگرہکی طرف ہون وہ این کے تام 
افرادکوشائل ہوتا رے 
”کل ےی“ سرع ا ال نے_ تو معلوم ہوا 
کارب العزت دورکی وا زسنوانے بیگھل تاور ےں' ٠.٠‏ 
ایک اود مظام پر اپٹی فدد ت کا ملک یا نفرایا: 


7 
تی 


اقول ای نی وع ییصضنی جپھ 31 
١‏ رَتُک فَقَال” لَمَا ريد (م<7ہ) 
تع بے شک اے حبیب کم شك)! آپ کا رب 
(عمزدیل) جھچاہتا ہے دہکرتا ے٠‏ 
٭ ١‏ لعل یلا (یٌٗ)) 
تمہ ےئک اش (عخزوڈل ) بھ چاہتا سے و ہکرتا ہے 
7 و الله يْنِکُ السُموتِ وَالزْض ان تَزُوْلَا. (ناطر:+ھ) 
رق بے شک الد( عز ئل ) نے سانوں اورز ۴ نکو زوال 
سے دوکا ہوا ہے“ 
ص >٭ زَالتّشی تَجُری لِنشتَفقَر لا ذیک تیر ارز 
الْیٔم. (ن:ن) 
ترجمہ:” اورسورع اگۓ منمتر یسیا پہائاڑہ 
ہے طال بعلم وا لے َّ 
و آَوَلم َرّڑا او الله الّذَِ خَلَق السُموتِ وَال‌زْض وَلَمْ 
یََیَ بِحَلْقهِنٌ. (الافاف:3و)۔ 
: ترج :کیا نہیں نے ند یکھا کہ بے شک اللد نے آ سائوں اور 
زی نکو پیدا فرمایا أدر ان کے پیدا فمرمانے می وو نیس تا“ 
0 إِنمَا قَزلُنَ لِشٌیْ و اِفًا آرّذلہ ا نقوْل لہ کن فیکون 
(افل:ور) 
رھ اق ن7 ا ان 
ا 0ا وک ہو۔ 
۱ھ وہ ہو عائی ے 
ان تھا عآیات ےک ثاہت ہوا کہ اش رب الحزت دور 











لقول ای نی دی فی کے 32 
گ1 واز سنواۓ پر قادر ے۔ اور ال رب العز ت کی قفررت من[ ک کر ےگا 
وہ رارٌہ لع وایان سے غاررح ٭ چاۓ گا۔- اور یھی معلوم ہواکہ دور ے سُا 
ی ننےن ےء اورجب ں نف کن سے نز ٹر کک زرہ برابرگھی اخال باتی یں 
را سنا۔ اس لکش رک نافکنہ عحال او تع بالات ہے اود جو شر ککوفصکن 
سے وہ خودکافر ومن ہو جاۓےگا۔ 
چناغیر عاگی ادادالل مہا گی چ ھک علاۓ راؤویٹر کے بھی جم ہیں ا 
ممہور رسا لی فیصلہ بفت مل یش فرماتے ہیں: 
”رہ اطنظا دجاس مواور مس حضور نو لہ رولقی افروز ہوۓ 
ہیں ان کا کرک شر فا کے جا ےک ان 
عق نتر ینس مقامات پا ںکا رتو بھی ہوتا ےت فا شک 
7آ پک و کی ےعلم ہوا یا کئی جم ہکیسے ایک وقت رآتخریف فرما ہوتے 
یں۔ ریف شبہ ہے۔ 1 لن کےعلم و روما غیت گی وعحت 
جودائل تقلیہ وکخفیہ سے خابت ہے۔ ا کے1 کے ماد کا بات 
ہے۔ علادہ ال کے نکی زیت لام نین انی ہو کت 
ےک ہآپ انا ہچ تشریف ریس اور دذرمیاٹی تباب اٹھ جادی- 
برعال بہطرں امرنگن ہے تا ال اتا اور ام مک ن ککاافارشرک 
وکف کیوگرہوسکتا ہے؟'' (فیصلہرجقت مل ان گی) 
یعزفرماتے ہیں: 
فک ن ا اخلقا دشر ک ہیں٠‏ 
( حلیات ابراد یں فیصلہفت مہ 84 دارالا شا عم تک اگ ) 
ان دانل کا اگر جنظر ذائر و انصاف مطالعد فرماگیں تو بہت ممارے 


اخلاا ت گی کی دا تیصا لکن ے- ِ 








سا صن البعید کا و 


سور سابقہ بل آپ کے ساۓ اللہ ردب العز تک فدرت کےلمال 
عموم پشمول اود نٹ کروی سے مرا ومنزا ہونے سے سا معن یتید کے امکان 
پر الال یٹ لکیاگیا۔ اں باب می انشاء الد تما لی سا لن ایر یی دور رے 
سے کے وقورا پڑ مھ ہونے پر دلائل نشی یئ جانمیں گے۔ اس ل ےکم ہکوکی مکی کنا 
ےکہ الثد رپ العز تکی ثذدرت ک ےکا یکا وجہ سے سا گن ابع ر کا امرکان لو 
ثابت ہوتا ہے۔ وو فیس ےکیوگہ ض ور یی کل ایک چرککن ہو اور وو وائح گی 
ب جائۓ۔سو ون تھاٹی ال باب بیس سما معن البعیر کے وقوع بر داانل جییی سے 
انی گے۔ جس میں قرآن وحدی ثٹگا رواے بخاب تکیا جاۓے گا کہ دور رے 
مفنانصرف یی کیغکن ہے بلہ ات بھی ے۔ 
دیی ل نم 4: ۱ ۱ 
ال نت وٹ ما دور ےسا 
َاقبل بتُمْهُمْ علی بَغضِ تَمَسَاللود . قال قابلِ مَنُّمْ 
اَی گا لِیٗقَریْن تِقُوْلء نک لین الْمُصَوَقِیْنَ . ءَإِذَا متا 


القول ای نع ییص نی جیا ۱ 34 
َاطَنَع فرَاة فِیٰ سَرّآو الیم . قّال تَالله اِنْ کڈٹ لَْرِْْيِ . 
وَلَوْا تع بی لَكُنْتُ مِنْ الْمَحْضَرِيْنَ . (الصافات:50-57) 


وا دہ( شی ) ایک دوسر ےکی طرف موجہ ہوکرسوال 
کمریں کے ان مب سے ایک سے والا کی ےگا: بے یک دنا بس میرا 
ایک سای تھا جھکتا تھا :کیا تق ضرور (قیامت کی ) تمدی برنے 
والوں می سے ہے ۔کیا جب مر جائمیں گے او ری اور پڑڑیال ہو 
جانمیں گے کیا ال وت ضرورہ مکو بدلہ دیا چا ۓ گا؟ وہ کے گا: کیا 
تم ا سکوچچھا ج کک د ین دانے ہو؟ سو دہ ائ یکو چھا می ککر دس ےگا 
27 کے درمان شش د کے گا و وہ (اں ے) سے گا: شی 
مم ! تقر یب تھا ہن بھی ہلا کر دیتا اود اگر بھ پر میرے دب کا 
اسان نہ ہوتا تو مم ھی دوزخ بل پڑا ہوتا۔“ 
امام عبدالیشن بین الی حام نےتقیر این ال حاتم یہ انام فھرالدین رازگ 
نےتفی رکبیر میں ء امام جلال الد ین سی ن ےتخی الررالمشور یش اور یہ الفاطا کے 
تیر کے ساتھ امام ا ومنف رد بین جرب یطہری نے جائع البیان ںہ علام ہآ لی نے 
تفر روخ المعا نی او رمشتی شی نے معارف الشرن بش ای روای تلق لگیا-۔ 
اختضمار کے ٹیل نظ رع بی عبار کو حذ کر کے صرف تججمہ پر اکتقاکرتا ہوں۔ ٠‏ 
؛ اسرائمل میں دوفٹس ایک دوسرے کے شریک تے۔ ان 
من سے یک م ون تھا اور دوسرا کان رتھا_ ان وولو کو چھ ہرار دیار 
مل جھھئے۔ ان می سے برایک اپ صے کے تین ہرار د ینار نےکر 
الگ ہگیا۔ نم حرصہ کے بعر دو نکی لا قات ہوئی نو انہیں نے 
ایک دوسرزنے سے احوال پوجیتھ۔کافر نے بایا کیا نے ایک برار 





اتول ای نس فی اھ 


دینار یش زین +باطات اور نہ رکوخر یرا۔ مع نے را تکو ال ھکر نماز 
شی اور ایک پترار دنا سا سے رک کر دعا گی: اے او رعمز یل اش 
تھ سے ایک ہار دیتار کے عون جنت بیس زشینء باات اود نہر 
خر ینا ہیں۔ پچھراس نے سض کو اٹ ھکر دہ ایک راد دینار مساکین 
می س تی مکر دہے۔ پچ حرصہ کے بعر ان گی روپارہ طاقات ہوئی۔ 
کافرنے بتایاکہ ال نے ایک ہار دیناد کے غلام خ بھ لے جا 
کےکادوبا کی دکچھ پھال یکر تے ہیں مع نے اس را تکوٹماز کے 
بعد ایک بزرار د ینار سان دک کر دھا گ یکر امے الظدعز ذچل ! بیس ایک 
زار دینار ک گی جلت مس لام خر تا ہول اود اس نے کو الیک 
تزار دینار ماکان می نی کر درئے۔ بج ۔حرصہ بعد پچ را نک ملاقات 
ہوئی۔کافر نے بتایا ہراس نے ایک ہرار دینارخر ‏ کر کے ایک ییدہ 
عورت سے شمادگ اکر ا۔م کن نے اس رات نماز 2 بعد اک برار 
دنارایۓ سسائے ر کے اور دعا ک کہ اے ال دع ول ! میں ان ایک 
بترار ینار کے عون جنت میں بی گھموں والی حور ے نا ںکرنا 
اتا ہوں اود رس اٹ ھکر اس نے ایک ہار کین می تی مک 
دہے۔ دوسرکی نی من اٹھا فو اس کے پا بن تھا انس نے ایک 
نین کے مویشیو ںکو چارا ڈالے اور ان کی دہ ببھا لکرنے پہ 


ازم تک رگی۔ ایک دن اس کے مالک نے ایک جافورکو پچیلے سے ٠‏ 


دبلا ایا قذ اس پر الزام لگایا کم ان ں کا چارا ےک رکھا جات ہو اور 


ال یکو طلازعت سے ال دیا۔ اس نے سوچا کہ یس اپ سان . 


شریک کے پاس جاتا ہوں اور ال سے ملازم تک درقواس تکمتا 
ہیں اس نے اس سے منا جا ہانگ راس کے ملاذزمول نے ال سے 


35 


اقول ای نی و نی لہ 


لاقات شہکروائی اوداس کے اصرال پیکھاکتمیہاں راس پ سر بیٹھ جا 

وہ اں راس بے سواری سےکزرے گا۔ تم طلاتقا کر لیڑا۔ وہ کاٹر 
شیک اپٹی سواری پر پا ق اس موک نکو دک ہک پان لیا اد کہا ک کیا 
تمہمارے پاش میرک رع رای مہ تھا پر تمارا اس تر رگیاگُزرا حال 
کیوں ہے؟ مین ن ےکہاکہ اس کےمتلق سوال ن کرو ۔کافر نے 
چھا کرت ا بکیا جات و؟ اس ن کہا تم مہ دو وق تکی رٹ 
اور دوگپڑوں کے ونس نت مزدورکی بر ازم دکولد کافمر ن ےکہا: شش 
تہاریی ا وش ت کک مددنی ںکروں گا جب کم کے بن با 
کے نے ان ین پتزار دینا رکا گیا کیا؟ من لن ےکنا: میں نے وہ 
مس یک وقرض درۓ اۓے ہیں۔ کافر نے پچ ھا سکو؟ من نے 
کہاکہ ایک وعدہ دفاککرنے وا لن یکو ۔کافرنے و بچھا: دوکون ے؟ 
میسن ن ےکا اللر (گل پپرہ)! کافر نے اور صلان سے انا ہاتھ 
ٹر لیا او رکہاک ہکیاتم 1 خرت اود قیاص تکی تل کرنے والے 
+و؟ کیانس وقت ہم مر جائئیں کے اورمٹی پڑیاں ہوجائمیں گے ت 
ال وقت ہی مک ان کا مو لکی زا دی جا ۓگ ؟ پچ رکا خر ا کو چھوڑ 


کر اپٹی سوارگی پر بی ےکر چلا گیا۔ دہ مکی بڑے عرص کک تی اور : 


شی ہے ساتھ وش گڑ ارتا 27 وطرب ٹس اپ یئ 
گُڑارتا رہا۔ قیامت کے دن ال'د تما لی نے اس موی نکو جنت مین 
داش لکر دا اود الکو ز ن۱ باطات کیل اور شہرییۂ ددکھائیں... ایی 
نے پوچھا: بی کا ہیں؟ فرمایا: تہارک ہیں انس نےکہا: جحان 
اللر! میرم ےتھوڑے ےکم لک کیا ات ینیم جزا ہے؟ مرا کو نے 
شار غلام دکھمائے ال نے پا پچھا: میکس کے ہیں؟ فرایا: تہارے 


36 





اتقول اتی بی سج صلی یھ ہو 
ہیں۔ اس ن ےکہا: سان اللہ میرے مم ی مل کا انتا بڑا اب 
ہے۔ برا سکو بڑی 1 عگھوں والی حور دوکعائ یگئی ال نے لے چھا: یر 
کے لے ہے؟ فرمایا: تمہاری ہے۔ اس ن ےکہا: ان اللد! ممرے 
اس تم رگ ل کا اب بہال تک جیا ہے۔ پھرا سک وکافرشریک یاد 
آیا۔ ای ن کہا کہ دنا میش برا ایک صاحب تھا جوکتا تھاکیا تم 
1خر تک تحمدب کمرنے وا لے ہو؟ گیا جب ہم مرجائمیں گے اور 
میا اود پڈیاں جوجائئیں گے اس وت ہ مکو ہار ےکاموں کا بدلہ 
دیاجاۓ گا۔ پھر اد تما ی ال لکواس کا کافر شریک دکھاۓ گا جو 
دوزغ کے ورمیان میں پڑاہوگا۔ مین ا سکو دک کر کے گا: اد 
(ل مبدہ) کی شش ! قرجب تھا ہن جھےبھی بلا کک دبا گر جھ پہ 
میرے رب (عزوئل ) کا اان نہ ہوتا تو مم لکھی دوزرخ میں پڑا 
ہوتا۔ے“ 
(تیر این: ال حا: جلد10۔س213-3248* کک نزارتصطفی ابا زکک رس الغیر 
گیے: چلرو_ 67ھ 129 وارالفگر ببروت تیر ای کشر جلادہ۔ ص00۹ وارلگر 
بردیتء الدرأمشور: جلد 7 ۵1-83۔ داراحیام الترات العربلء جائح البیان: ج23 
گ71 :70ہ دارالفگر چردت: ررں) العالیٰ: 7زروت 1۹3۸ء وارالتگر بیردتء معارف الش مآن: 
جلر 7 وگ 37ب گراپیلق) 
قا دی نکرام ترآن یرک ہں ‏ شظطی ہے مل ڑکیا تق ان 
ھی کے احوال کا مخاہ کر ےگا۔ اود اس سے ىہ مطا بکرانےگا اور سے خطاب 
۱ ال کافر کے لئ باعت صرت و ندامت جب مجن سکتا ہے جب دہ اس خطا بکو 
سے گو یا ان کافر نے سام ٹس ہونے کے پاوچود ان جلقی ک ظا مکو سنا اور 
جن تک ابتداء پچ سان سے ماورا ہے او رعتارقول میس چم تحت الک بش سے 


تل ابی نی سی فیچ 7 
اور جنت اورنُم کے درمیان لاکھوںحُ لک ناصلہ ےلکن خالق مل وعلا یق مال 
. قدرت دی ہنس نے ایک ملتی کے اکرام و اعزاز کے لے ا یک رذیت و 
بصار تکواسل قد وی کر دیاککہ وہ لاکھوںمتل دور اس چنی کے احوال وعزا بکا 
مشاپر ہکر رہ ہے اورجاھی کے صرت وندامت کے لج ا کی ساح تکو اتتا دم 
دبا کال نے لکھوں یل دو یلق ی کی ہوا زکو وس جم یش سنا ۔ نکیا ا ب گی 
بی کہا جا مکنا ےک اگر ریقیدہ رکھا جا ےکی نگنبرخعرا عل باذن اوڈد تا چند 
برارنکل دور ینہ ۲ں تشریف فرہا ہوک اپ لاوں اور تو ں کاصلوء وضلام 
س نیس سماعت فرماتے ہیں۔ یرک وکفر ہے؟ التیاز بالل تا . اک بیٹرک وٴ 
کفرہے نز وو ہلت ١ٹ‏ می شر کک دہ ہے ؟ کہ دور سے اس گن یکو پارتا ہے اور 
کیا معاز ابڈر! آخرت میں شرک جائز ہو جات ۓگا؟ کک شی دور ےآ وا زکوسن لے 
۷ مدارا جہن عقل ونیم سےکام لیے ۔تخرالدرین والملن امام تھرالدبین را زی نے 
عقیدہ داش تک ت جما یکر تے ہو ۓےکیا خوب فرمایا: 
”ولا یجوڑان یسمع بعضھم خطاب بعض و یراہ علی 
بعد الا باذن یقوی الله ابصارھم واسماعھم و اصواتھم“. 
(الخی کیے: جلرو جزر وج رس ہج :۔ راراگ وررت) 
ترجہ :”مہ چائز نی ںیک دور سے ایل دوسر ےکا خطا بج یا 
دور سے اک دسر ےکو یھی ں گر ا صورت میں کہ اللہ دب 
الرزت ا نکی گا ہوں مسا عمتوں او رآ وازو ںکوقو ئ یکر رے“ 
اور بی عقیدہ اس ت کا ہے (وامرشقالی) -' 
ال جماععت املائی مودودگی نے اس آ یت کر مہ کے جح تکگھا: 
. ناس سے اندازہ ہوا ب ےکک 1 خرت م۳ن اضسا نکی خاعت اور 
اتی او گیا یس یانے کی ہدگی۔ جنت مم باہو ایک آدی 








نقول اتی نی سپ ینیع ود : 
یا تن ک2 
ایک انی سکو کہ لیتا سے جو اس سے نہ معلوم کت نزاننل ے 
ناصلے بش م میں بتلاۓ عزاب ہے۔ پگ ری یی کر دہ دوفدوں ایک 
دوسر ےکو د یت ہیں بہ ان کے درمیا نکی شیلیفون ىا ریو کے 
ازس کے بقیر براہ راس ت کلام جیا ہوتا ہے۔ وہ ان طول فا صلے 
سے با تکمرتے ہیں اود ایک دوسر ےکی جات سن ہیں“ 
(نفقییم ااقرآن: جلد ء88 2ء ادارہ تر جمان ال رآنء لا ہوں) 
اللہ ابر ا لت ےکا پڑ نے سے بے ساختفبالن بیز جاریی تا ے: 
”قل جاء الحق وزھق الباطل ان الباطل کان زھوقا“ 
بی 7 اور خور مورووگی ۔صاحب مت اعت مصطظا کریم یلک کا 
بڑے شدو ع سے اہک رکھرتے ہیں او رتضور اقرر سم کی وسعت اع تکا عقیرہ 
رن والو ںکوغذاۓ رک سے نوازتے ہیں ۔لن خداعز وہ لکی غان یی ےک 
آ ئ می لوک جم کے ایک کاف ری وسحت ساعت کے قائل ہیں شایدانہوں نے 
بجی ان ری ےہ باقی ہرک کے لی ےکمال لی مکرن ین تحید ہے ۔لیکن دی 
کال معطظ بان رعت نگ کے لئ لی مکرناکفر دشرک ہے۔ والعیا بالش 
تالی۔ می مودددی صاحب ایک دوسرے مقام برکیعت ہیں: 
”جن س ایک انسا نکو جھ بارخ اور عحلات میں کے وو و 
صرف اس کے قیام کے لئے ہوں کے گر ورتقیقت ہیور ککاتات 
ا کیا سیرگاہ وگ ۔کیں دہ بن نہ ہوگا۔ وہال اس کا حال ال دنیا 
طرح ہوا کہ پان فی قرجب تربن سیار ےکک کے رسے لے 
ھی دہ پرسوں پاپڑ یلت را اور ا ذرا سے سف ری مکلا کو رح 
کے من ا بے تھاشما وسائل صر فک نے بپڑے۔ وہال سادا 





القول انی بن مع یے“عئی جلاھ : 40 
کاحخات اس کے ل ےکی ب دگی۔ جو بھھ جا گا ابی کہ سے یٹ 
ٹیش دکیھ لگا اود جہاں جا ےگا بے تکلف جا س ےگا“ 
(زتفہیم الترآن: جلر رم319 ء ادارہ ٹڑ جمان ال آنء لا ہوں) 
این ان اصلائی اتی ”برق رہن“ می ای یت کے تحت دنم طراز 
ہیں: 
اس سے اپل جن کی قوتّں اور صلا تو ل کا انرازہ ہوتا ے 
کرد اہے تحت پر ٹیہ ٹیہ ج سن کو چاہیں کے دہ لیس کے اور 
اگر چو ہکتا بی دود ہو اوراس سے با تگھ یک یں گے _ٴ“ 
۱ (ن برق رآن: جلد8 4088ء فاران ا1ن ”ئنء لاہور) 
7 
ارب العزت نے ق رن جیدفرقان عید مل ارشادفایا: 
وَنّادی اَصْخبْ الْجَنَة اَصحبَ التار ان َجَدنَا تَا 
عق رقغا یل رکلم کر وه زا رک مان 
َكَم ٠‏ قاذم مُووْنْ؛ َيتَهُمْ ان لَعتَةُ الله عَلَی الظَلِمِیْنَ. 
(۶۷۱راف:44) 
تر جہ: ”اور چلتی لوگ دوزشیو ںکو پکار بی ےک ہم نے ان 
سارے وعدو لکو ا پایا جھ ہمارے رب نے ہم سے کے نے کیا تم 
نےبھی ان وعدو لکو سا پایا جظہارے رب نے کے تے؟دہ جواب 
دی گے: لہا ں “جب ایک پیارنے والا ان کے ددمیان پیار ےگا 
کہ خدا یقت ظا لوں ہے“ ۱ 





لقول ای نی سا تی لہ 4 
ول رہ: 


اسی سورة اعحراف میں فرمایا: 
وَنّاڈی اَصْحيُ التَارِ اَصخبَ الْجَنَة أَنْ اَفِیْصَزا عَلَیْتَا 
بی الَاء اما رکم الله * قالوا إِ الله عَرََّهُمَا عَلی 
الْكَفِرِیْنَ . (۶۵۷۱راف:50) 
ریہ: ”اور روز یک لوت جنے والو ںکو پارں ک ےک ہ بیج 
تھوڑا] پانی ہم بر ڈالن دو یا جو رذق الد نےشککیں دیا ہے ای مش 
سے بج پیک دو۔ وہ جواب دیں گےکہ اللہ نے دونوں چزیں 
کافروں رتا مگ دی ہیں“ 
تقرما دوصمری سے امت بل بب اختلاف واختقار اور مہا تح ومناظرے 
جای ہی کہ اخیاء و اولیاءپلٹو کی نگنرخعفراخ لگ انی قبر انور می ںتشریف فررا 
ہوک باڈن اللہ اپ اعتیول کے صلو وسلام ساعت فرماتے ہیں یا غیں؟ ای طرح 
م٠‏ یکو دور نی یپ ھکر کہ وہ باذن الد ممبرکی آ وا زکو سی نے گا جاتز سے 
اُگییں؟ ایک فرکی بڑی شمد و بد سے اع خام امو رکا نا جائز بل گکفروشر کم ک کت 
ہیں۔ اود دوسرے فرلی (عشنی اإقت) کا موقف ہہ س ےک اللد ل محجد ہک عطاء 
قوش اورازن سے انیاءء اولیاء پانفمیش ما جدا رکا نات بعد از وصا لکھی دور 
کی 1آ وا کو ساعت فرماتۓے ہیں موقر الزکر دونو ںآ یات اہ تک - پفن اور 
مضبوط نیس ہیں اس سل کہ ان آ بات مل واشگاف الفاظ یس فربایا کہ انل 
جنتہ ای مجن مکو پچارمیں ہے اور ایل جم ایل جن تکو پتارمیں گے فریقین کے 
درمیان لاکھوں مت لک مسافت بوگ۔ ابل جنت نے بھی دور سے ےکچ ھک پکادالکہ 
بل ٹم ہماری پکاز ونداکوسماع تک میں گے اور ایل چم ن بھی کر 3و ا 
ک کاب جنت ہھارکی پچار و نداکوسماعح تکریں گے ہم ابینے موقف بی ال جن مء 





القول اتی نی رجہ : 42 
کا فروں اورمشرگو ںکی ندا و پا رکون نی سکرتے کیوکمہ اس بر یکو مہ اختزاس 
ہوسکنا ‏ ےک ایل جخم کا کا نادلی لکیوککر ہوگا۔ اکر نہ اس نداکو ایل جنت نے دور 
بے نات ای ےکی جعارے موق کفکی تار در نی ہوئی ہے۔ لیکن جم لور 
خائص ایل جنت کے ط رزگ لکو دیھے ہیں۔ امام تر رای نے فرمایا کہ بی دور سے 
پکارنے وا لے تام اٹل جنت ہوں- 
”کل فریق من اھل الجنة ینادی“ 
(قیرکیر: جار و موب وارالٹگر وروت) 

نی ال جنت کا ہرگر وہای جن مکو پچارےگا۔ جس میں انم ,ہم السلام 
اوپای القیام اصفیاء اور تام الم کے مونین خائل ہیں 2 میگ ھکر پار ںی 
گےکہ بی گنی جار ےکلا مکوسماع تکرر سے ہیں غورف بای کہ اس عقیدہ می ذرا 
برا رگج یکفروشرک انق وملال اور عدم برا ڑکا شائہرتک ہوتا یگل الل ست 
ےکیوں مرزد ہوتا؟ کیا ج دا ٹش اپینے آ پکوشرک وکفراو رگنا ہو ںکی 1 لووگی 
سے بچا کے رک ر ہے بلہشرک وکف رکا استیصال ون سک کرتے ہوۓ وحی رکا 
پا مشرق تا مغرب بچاتے رہے کیا التاذ جال تھی دہ سب اب جنت می لکفر 
ورک کے مسب میس ہوں گے یا الماز بانٹھ تا یکفر وشرک جنت مس اور عا م 
1خت میس جائے ہو جا ۓ گا؟ ہرگ زفئیں. بللہ ان کا ریکل اس با تک بین دمل 
ےکہ دور سے یچچ کر نا کرٹ کہ منادی باڈن الد آواز اعم تکھرے گا الگل 
جائز ہے اور انس مب سکفروشرک نکیا عدم جوا زکا بھی پالگل شا یل اب ذ دا ال 
موتف بمفس بن او تق نکی فص رججات ملا حظہفرمانیں- 

علام قرضٹھی (874تھ) نے ' اتندک؟ میں اک یت بر وارد مونے وا لے 
سوال اود پچ راس کے جوا بکذش کر تے ہیں : 

السّوال: ولعلک تقول کیف یری اھل الجنة اھل 


اتول تی نی سج یف ی جا 43 
النار و اھل النار و اھل الجنة؟ و کیف یسمع بعضھم کلام 
بعض و بیٹھم ما بیٹھم من المسافة و غلظ الحجاب؟ 
قجہ: ”شابدکہ تک ےکہ ائل ججنتہ ایل جن مکو اور ائل جوم ء 
اٹل جن نک وکے ریگھیں گے اور دہ ایک دوسرےکا ملا مس طرح 
سیل گے؟ حالانکہ ان کے درضیان بہت مسافت او رت تاب ہولٴ 


کے 


الجواب: فیقال لک لا تقل هذاء فان الله تعالیٰ یقری 
اسماعھم و ابصارهم حتی یری بعضھم بعض ر یسمع 
بعضھم کلام بعض و هذاقریب فی القدرۃ, 
( کرت :اب ری رٹ اہب الزا رگ 347ء داراکتاب العرل وروت)ِ 
قرجہ: ننلیں تھے جواب دیا جات ےگا کن مہ بات شیک اس لئ 
کہ بے شک الد تعا لی ا نکی سساعتوں اور بصارنو ںکوقو یکر د ےگا 
تا دہ ایک دوسر ےکو دیگھییں اور ایک دوسر ےکا کظاممئیل گج 
اور بہالٹذرب الجز تک قذددرت کےفقریب ھت 
مفس رشہیر اما ترالدبین الراز لتق مکی میں فرماتے ہیں: 
”انھم استقروا فی الجنة فی وقت مذا لنداء“ 
نی ایل جنت ندا کے وقت اپنی جنتوں می تر ہے ہوں گے۔ پمراس 
سوال کا جو علام ہت ری نے دک رکیا کے جواب می لت کرت ہیں: 
السوال: اذا کانت الجنة فی اعلی السموات والنار 
فی اسفل الارضین فمع ھذا البعد الشدید کیف یصح ھذا 
النداء؟ 
قجہ: ”کہ جب جن ت1 مافو ںکی بلند یں پر او جخم زم نکی 





القول ان نم ینعی جا 44 
یی وں میں ہے تن شر اعراور روری ے ىہ دای طرب 
و کی 
الجواب: ھذا یصح علی قولنا لان عندنا البعد 
الشدید والقرب الشدید لیس من موانع الادراک. 
۱ (اشخیر اھے: جار غای, جددہ وب رارالگر بررت) 
تر جمہ:”نیہ نا ہمارے لٹ اہنت کے) ول بردرہت ے۔ 
ا ےکک بُحر شریر اور ریت تری ادرالک زین ماعتء 
بصارت دغیرہ) ے مائح نہیں“ 
اما تھرالدین راز یک ریت رف رشن کے ددرمیان ہت 
کہ جب بعد شدیدسماعت و بصارت سے ماع بی ٹیس .فو پچ رجگ ڑ اکس بات برہ اور 
اکا با تکرح سان نے اہ تکروکھایا کہ بعد شد یدسا سے ماج تیں_ 
بای جراعت اسلائی مودودی صاح بکی بج تی ملا حظہفرماحیں: 
”ال جنت اود ائل دوزرخغ اور اصحاب الاعرا ف کی ال گفتگو 
ےکی عدگک انراز ہکیا چا سا ےک عا لم آخرت مل انا ن کا 
قوفاں کا پیانکس قد دن ہو جاۓ گا۔ وہاں آگموں کی بمائی 
ایج ہے پانے پر ہگ کہ جنت و روز اور اگ راف 72 
جب چاؤں کت اگ دوس رز ےکو 7 کو وہال آواڑ اور 
اع تگھی امن بڑے پانے پر ہوگ یکا ن ملف دنیاؤں کے لیگ 
ایک دوسرے سے پا سال گشت وشنی رک رگیں گے۔ ہب اود لے بی 
رو ے بیانات جو عا لم آغزت کے متحلق ہبی ق رن میں لت ہیں 
اس بات کا نود دلانے کے لے کافی ہی ںکہ دہاں زندگی کے تو این 
ہماری موجودہ دتیا کے تو انی میق سے پالئل حخلف ہوں ہے۔ اکر چہ 


القول بی نی سا مض کہ 45 

ہار شخییں وت رہ ںگی جھ یہاں ہیں۔ جن لوگیں کے دبا اس 

عا تی کے عدودیٹش اس قردمقید ہی ںکرموجودہ زنگی اوراس کے 

مقر پیانوں سے دبع ترکسی چ کا تور ان میں نیں سا سلیاء وہ 

قرآن اور صرےٍث کے ان بیانا تکو بڑے انی ےکی یا سے کھت 

ہیں اور بسا اوقات راقی اڑاکر اتی خقیف فی کا مزیرخموت بھی 

دۓے کت ہیں گر حقیقت سے ےکم ان بے چاروں کا دا تا 

گ ےزندگی کے اعمکانات استے نی کککڑیں ہو تے ٤ے‏ 

( نیم القرآآن: جلدہ رس 4 ادارہ تر بھان الترآن, 0 ہوں) 
مررورگی صاحبک یں کر ےمعلوم ہوا کہ جو لوک آخرت میں وسعحت 
اعت و بصار تکااثگارکرتے ہیں دو خخیف انل اورک دماغ ہیں ۔ لیکن اس 
سے بڑ کر را نکن بات بی س ےکم اہنت دیاردی زندل میس بھی اتیاء و اولیاء 
کے لے اور پالففیش سییرال نمیا ڈنل کا وع ت باعحت: بصارت کا اثرار ے 
ہیں ق بی مودودی صاحب ان پر فی مکفروشرک لگاتے ہیں؟ عالاکہ ىہ اگ رکفرو 
شرک ہے پآ خرت مل دسمت ساعت و بصارت کا الگا رکرنے وانے ثڑ ال ر 
مین ہیں لیکن مودوری صاحب انیل خیف انل قرار رج ہیں اور لاد 
اور دی پالھی ہماری تفل سے ماودا ےک ایک یز دنا کی زندگی میں مائی جا نز 
کن روشرک اود دی جآ خر تک زندگی میں مال جائے تو ایمان اوزنہ ماۓ وا لے 
ٹگ دباع ادرخفیف پتفقل۔ بات بڑی سادمی سہ ےکہ جب ائٹل جنت اور ایل مم 
گی اعت و بصارت ے پانے ارت ٹس اس وہ ہوں گے اور پڑراروںء 


٦‏ 7 لاو می لبھی ا نکیا ردیت وساعت میس مان دعیا بنییس میں گے ت ایا کیوں 





میں ہوسکنا کہ القد رب الطزت اپے ارول فص اپ حی بکرم للا اور 
یوب کرمم ےل کے خضسوی مقام اور جھ وجاہت ومنزلت ؟ ب نکی الع ز وگل 


القول بی نی ساس یی جچلے 48 
7 0- 9 9 و 
سماعت جھ اوزلرعمزوئل ایل جن تک وآ خرت و جنت میں عطا فرماۓ گا کپ ملک 
اسی دنیا ہش اس سے پواز ے۔ جس طرح اوالد رب الزت تمام موی نک خرت 
اور جنت میس اپی ذات کا دیدار عطا فرماۓ گا لین اپنے عبی بکرم نپ کیا 
انٹرادریء اممازی اور اخضاصی حقیت کے پیش نظ رآ پکوای دنا کی نفد ش 
اپنے دیدار سے شادکام فرایا۔ 
ای ا بی ک فی یس ایک حوالہ این ان اصلات یکا گی ملاظ رفرہا ھیں: 
”بآ یت ایک نمایت پلکا سا اضور رتا ۓے۔اس انظاب عال 

کا جھ جنت میں کر انسا نکی قوفوں اور صلایلتوں کے انور مہا ہو 

گا۔ اس دنا یس فو ہار ے بح و بعر اور ادراک و ابلاغ کی تو تل 

ہابت مود ہیں مصمولی معمولی نیش جماری ان لوگو ں کی راہ بش 

رکاوٹ کا ہوئی ہیں نین عالمآخرت ٹل ے رکاوش دور ہو جایی 

گیا۔ جنت کے غالم سے جب چا ہیں گے ایل جنت دوزرغ والو ںکو ٠۰‏ 

خاط بک کے انع سے سوال و جوا بکرسں گے۔ اس سای دور 

کے انان کے لے ىہ بات ذرا ھی حمرا نکبرنے وا ی نیش ہو 

جاہۓے۔ جب آئ انان ہے یز وت کمن چن نی توائی نک راز 

دریان تک( کے اپے لیے الا دورٹنیں ایا دکر لی نج نکی ہے 

ہزادوں کل کی صاقت بے جلنے والی شع کی لوکو دیکھا چا کتا نا 

اپےے فون بنا لہ ہیں ج نکی وساضت سے جب چاے پاکتان کا 

پریزییف ام ریہ کے پریزیرنٹت سے جال تک سنا ہے۔ اےے مگ 

وین بنا لیے ہیں جن بر ایک کلک کے لو کی دوردراز ملک کے : 

کی خلی کو انپنے ملک ک ےکی جع کے سان تق سیک تے ء جک 








اقول انی نی “نی وپ 
جالیاں پے اورنرے لات دکیھ اورسن گے ہیں۔ ای ےآ لات بتا 
لیے ہیں جا سکو لکھوں می لکی مسافت سے نی کی کت اور رل 
کی کن سے ؟ گا کر ھت ہیں۔ تو آخ اس عا مکی بالآں پ 
تبران ہون ےکی کیا وجہ ہے۔ چہاں ہہ سارے وائھ س شی جج 
ہیں جکڑے ہوۓ ہیں برل جانمیں کے اود اس زین 1سا نکی 
مہ تن ےآ سان دز مین میس پیدا ہو جاتیی گے“ 
. (ت مرقرآن: جرد 204۷ء ناران نا5 ڑئىء لاہور) 
ول یر4 
جنات اورخھا یی نکیا دور سے سم 
ارب الخزت نے ق رآ ن مجید بی ارشادفرمایا: 
غڑ۔ رآ الد لا خی بات فان نت 
اْأن جذ لَه خِيَابا رّصَذا. (اٴن٥ع)‏ 
ترجہ: ”(جنات اور شیاٹین ن ےکہا) اور ہھم نے 7 سانو کو 
ھوا قھ ہم نے ا سکو اس حال بیس پایا کہا لکوت پہرے دارول 
اورآگ کے ازگاروں سے مجر دیا گیا ہے۔ اور مم پیلہ (ذرخو ںی 
پاتیں) سے کے لے 1سا نکی بج مہوں پر بیٹہ جاتے ےہ میں 
اب جوکان لگا کر سنا ہے فذ دہ اپ یگعات مم آ کا شعلہ تیار پاتا 


47 








لتول انی نی سام یف یھ 48 
دی مر 5: 


صحضرت ععبداوڈ بن عباس ریشی اللہ تعا یما بیان فرماتے ہیں 2مہ پییلہ ) 

ول این پل نے ق رن جنات 7 ھا 2 اورٹ, ا لیکو و یلما تھا۔ ى 2 
پیل اپنے اصحا بکی جاعت کے ساد بازار حکاظ میس گے او ر1 سا نک خجراور 
خیاٹجن کے درمیا نکوگی یز عال ہوک شی اور ان ب ہگ کے خطلہ یجیکہ جاتے 
تے۔ یں شیالین انی قو مکی طرف گ٤‏ اور انہوں ن کہا کہ ہمادرے او رآ سا نگ 
مر کے درمیا نکوئی یز ال ہوگئی ہے اود ہم پگ کے خطلہ ینہ جاتے ہیں۔ 
انہوں ن کہا کہ ضرو رکوئی خی بات ہوک ہے۔ ز مین کے مشرقوں اور مخریوں مش 
۱ سف رکرو اور نلاش يک کہ ہمارے او رکآ سا نک نروں کے درمیال نکیا جز مل ہوئی 
ہے۔ می رانہوں نےزمین کے مغارت اور مقارب سف رکیا۔ ا نکیا اک اعت 
تام کی طرفگئ اور وپال میکریم جنگ پازار حاظ یس اپیے اصحا بکوک کی نماز 
پڑھا رہ تھے۔ جب انہوں نے قرآن سنا فے انمہوں ن ےکہا: ىہ ہے دہج جھ 
تہارے اور سان کے درمیان عائل ہ وگ ہے۔ پھردہ اپ قوم کے پاس گے اور 
کہا: اے جھاری قوم! بے شک ہم نے ایک جیب ق رن سنا سے جوسبدحھے رات 
کیا ہدایت دبا ہے۔ ہم اس پہ ایمان لا اور تم اناپ رب کا رت 
ترارہیں ریں گے۔ 

(چع ہخاری :کاب الاذانہ باب الجیر بقرآء صلے امہ رقم الیدیث:3 77ء داراکتاب 
الربی بردت :کا بخاری: 7 الید :021 یع سکم : کاب الصلو 7ہ باب اھر پالقرأۃ نی 
ا6 ار مٹ:449 ورذت سن الکبرکی: 14624-14928ء سر الو می:09دد کی ان 
حان:528ح, :سور رگ: جلر ج, وچ ,کن هَىلقْ: جلر ہد ودت, سر ابر: جلر+ 29ء 
جائمئ المساخید ما جن الجوزی:3120) 





ول یز من پچ 49 
ول بر 6: 


حضرت عمبداوڈر بن عباس شی اللہ تعا لی کنا روابی کرت ہی ںکہ رسول 
للا" اپنے اصحا بک ایک جماعت کے ساتھ ٹیٹیہ ہوئۓے تے اج اک ایک ستارا 
و ٹک رگرا اود فضا رشن ہوگئی۔ رسول الخ نے یو چا کہ جب تم زمانہ جا لیت 
میں یععظرد یی ت فو ہس کےمتعا کیا کے تے؟ تعا کرام نے عون لگا م 
کت ےک کوئی بڑا آری پرا واے اکوئی بڑا آ وٹ مرگیا ہے۔ نی ول اش 
جا نے فرمایا ہآ گ کا بر شعلہ نگ یک موت بی پچھڑکا جاتا ہے اور ری گا 
حیات بین ججارا رب مارک وتقاٹی جب کی چز کےمتحلق فیصلہ فرماتا سے 
عالین عرش سان الد کے ہیں٠‏ بی رآ سان وانے سان الل کے ہیں ء پچھر ج ان 
کے تریب ہیں دو سان ال سک ین پھر دہ جو ان کے تریب ہیں دہ ان ال" 
کے ہیں جا کہ اس1 سا نک کت ہن جاتی ہے۔ یمر چت ےآ سان وانے سائ یی 
آ ان والوں ےے ڑچ ہیں: تہارے رب گزوگل ن ےکیا فرمایا؟ پھر وہ ان کی 
دی ہیں۔ پھر ہر جآ سان دالا اپنے سے ادی ہآ سان دالے سے پا چتا ے 
تا رآ سان دنا تک بج رم عالی ے۔. 
'یختطف الشیاطین السمغ“ 
تر جہ: ”اود شیاٹین چودی سے اخ رکون للیتے ہیں۔ پھر دہ 
شر اپے چیلوں اور دوستوں کک کیا دیے۔ پھر دہ ال جج رک عان 
می ند دقن ہے جن دہ اس میں تھی فک تت ہیں اود اس ش 
.یھ بافق کا اضاف کم دی میں (امام تفرگ نے فرمایاکہ ببحد یٹ 
من ے) : ۰ 
.. (ملن زی :ما بتفیر القرآآنہ جاب دن سورۃ سباء ک0 :34 وا 
رت ضر ۱ت ر: یلر اول اف اض :جلروگ138) 





القول ای حیصف یج ٌ7 


برا ترلال 


1 سان ٹھیں وت انام ہیں۔ مین یس منافز ا شا ف نیل اب اور ۱ 
رولیات نہ سے خابت سےکمہ پیل سا نکی سطٹاگی تقر ہ50 سا لکی سافت 
ہے اور آی کآ سان سے دوس ر ےآ سا نج کگبھی تقر ]500 سا لکی صافت ے۔ ٠‏ 
ما فور ےکہ دو شیا ین جھ برترین لاک :ون اورغضب الپی عزوگل کے خی 
ہیں جواوگو ںکو اید تل مد وکی اطاعت وف مانبرداری سے طقبان وعصیان اورتردو 
مرش یک طرف نے جاتے ہیں ا نک قت ماع تکا بے عال ہ ےکردہآ سان 2 
قریب جاکر اوبر موجودفرشتوں کے ملا مکوسباعح تکر تے ہہیں. عالائکہ ان فرشتول 
اورشیاظین ہے درمیا نکوگی روا ونللن ء1 لا نت مواصلات او یڑا ح نین . بی ری 
دہ ا نکی اق کوک نکر اسے کاہنوں کت کتمر بی فکر کے بات ہیں۔ خدارا! اگر 
آپ میس ذدا کی ھی ایما نکی رن باقی ہے و ذرا ھنٹڑے دل سے مب ری کہ 
اکرشیاطین 800 بی لکی سافت سے فرشنتوں ےکا مکوساح کر سے ہیں کین 
گنہد خعترا مل جھ اس کاحنات میس خدا عمزوچل کے سب سے بڈ ھک رمحیوب ہیی 
اور ج یکو رب مارک و تھا لی نے بل الات د مان کا جا بنادیا ہے دہ ابا قبر 
انور می تشریف فرما ہوکر چند بزراریل سے اہ اموں کے صلت و سلا مکو 
کیوںکڑیں ساعت کر ھت ؟ لیکن شاید جو لوک خیطان کے لئے وسع تلم ز بی نکو 
ارم تکرنا اہپنے ایما ن کا حص اورسید دو عالم مگ کے وصعنت علم ز بی نکو غاب تکرنا 
شر ک کھت ہوں اور جھ خیطان کا علمء سردر دو عا لم خ ٹج سے زآئد مات :ہوں ان 
ےکا بی رک الجازپاش تما یٰ وھ میگ کہہ دی کہ خیطان کا سماععت ‏ ور اگرم 
لک کی ساعت سے زیادہ ہے۔ العاذ جال تال یٰ٠‏ : : 








وی وھشس سھ 
چاٹٹل اص یھو بی نے اپنی کاب 'برائین قاط بے دل خاش 
عبار تفر یگا: 
””الیاصل نو رکرنا جا کہ خیطانء تک امو ت کا عال دک کر 
لم میا ز ین کا رعال مکوخلاف نوس تطعیہ کے بلا دی لح تاس 
فاسدہ سے اب تکرنا ٹر کنھیں کون سا ایمان کا حصہ ہے۔ 
حیطان اور ملک امو تکو ہہ وسحت نس سے خابت ہوگیتخ رع مک 
سح تم یکن یم ھی س ےکہ مل سے تما فصو کو ردکر کے 
شرک غاب تکرتا سے 
(برائین قاطح: ت2 ءلامور) 
التاذ پاش تما یکن سوءالادب- 
جات آزڑیکی نرکورہ عر یٹ ٹیس ایک اور اعتہار ےکبھی سارمع عن المعیر 
بر ولیل موجور ہے۔ جی اکہ پییلہ میا نکیا گیا کہ جرآی فآ سان ے دوسر ےآ سان 
کک 800 سا لک مسافت ہے اورحد یت باک کے الفاظ ہیں: 
”لم سال اھل السماء السادسة اھل السماء السابعه. 
ماذا قال ربکم؟“ فیخبر ونھم. (جائ ترنری: ل اللریٹ:3224) 


ترجہ: ”گر ےآ سان والوں نے ساف یں سان دالوں سے ھا کہ 
تمہارے رب عزوشل نکیا فرمایا؟ پیل دہ ساقبیں آسان دائے چٹ آسان : 
والو ںکوردتے ہیں۔' 
ٴ ین ھٹآ سان دانے فرختو ںکی ک واز ساتقو ںآ سان وانے فرشتوں نے 
سی انہوںئےٴ دپالں سے جواب دا ق2 500 بی ں گا ماقت پہ ین آسان 2 
27+ 7 ص2 کے ا پرساقیی ول ہوئی۔ 


حول این جج ِ 52 
حخرت ابرا ٹیم علیہ السلا مکی رٗیت ے 
سا گن امیر پر امترلال 


الشدرب العزت نے ق رآ ن ہیدہ فرقانعید یش فرمایا: 
ودک تی اِبرِمِیْمَ مَلکُوْٹ السموتِ وَالارْضِ 
َلِيَکُوْنَ مِنْ الْمُْقِْنَ. (الانمام:7) 
ترجہ: ”اود سی طرع بم نے دکھا دکی ابراڈیم علیہ السلا مکو 
سارک بادشاتی آ سافو کی اور زی نکی کہ دہ ہو جانمیں کائل لقن 
کرنے وانے؟“ 
متحددمفس رین نے اس آ یی تک مہ کے مت ون قر مایا کہ ارب العخزت 
نے حضرت ابراقیم علیہ السلام کی ڈگ +کو اتقا وی اور دن نکر دیا کہ آپ نے عشل 
مس سے لن ےکر تخت اثر یم ک کی قمام ننلوقات و موتودات کا مشابد ہدک لیا اور 
زین وآ سان کاکوکی ذدہ آ پک ناد تی نہ دہا۔ چنا مہ علامرسی رود ہل وی خی 
ال آیت پا ککتفیر میں ول طراز ہیں: 
”العجائب العی فی السموات والارض فانه عليه 
السلام فرجت لہ السموات السبع فنظر الی ما فیھن حتی 
انتھلی بصرہ الی العرش و فرجت لە الارضون السیع فظر 
الی ما فیھن“ 
(تفی رروں العالی: جزر۔اغخ ضزوج داراحیاء التراٹ ال لی رتا 
رم ایی دہ عیاخبات ج1 سمائوں اور زین میس ہیں بیں سے 
شّ1 بن ہلل کے سے سات 1 سانوںکوکنوی دیا گیا کور کر 








القول ای نحص ی بل 53 
سس لام ل ھت امن 
عنشی ‏ کمچ گئیء اورپ کے لے سات زیو نک وکھول دیا گیا 

ان ان بن ےکپ نے وو ارات 
علا مق ری بھی لہ ای طرب فرمایا ارات یا 
”فرجت لہ السموات السبع فنظر الیھن حتی انتھی 
الی العرش و فرجت لە الارضون فنظر الیھن“. 
(تضی رقرفی. جلر ”ہل گ رگد پاتان) 

بی عبار تفر این ای عاتم جلد 4 1328 میں بھی سے اور ود 
ری سے جو اردوٹضی رجہ پک رآ 97 ووضی شبانی فی رخ 2 
کے ہوانے سے بی عبارت موجود ےد 

ان تھام عپارات کے بعد ىہ بات ذ ہشن ر ےک اعم تکا امو کارء 
بصارت ورآٗییت کے دارٌہ کار ے وَج ہوتا ہے ۔کیوفل 7ھ کے ساس ایک دہ 
بھی عائل ہو جاۓ تہ رکٹ سے رکاوٹ بن جاتا ہے ۔لجن کان کے لل ےکی 
پیر ےکی ساعت سے ان نہیں ہووت _ و جب حفرت ابراڈیم علیہ ااصلوۃ والسلام 
کی اہ اود رقیت د بصارت ق رآ نکی فص ہے انی قوئی ہوکئ یک ہآ پ اکر اوب ناد 
کرتے قو عون سی جک ما محلوقا تپ کے ساتے ہو جا ٹیش اور یچ ڈگ ہکرتے 
ق تحت ال کک تما محلوقات سا سے ہو جا تلذ ج بآ پک ڈگادک وحم تکا 
بیعالم ہے آ پک ساع تک دسعمت کا کیا عا لم ہوگا؟ نیز جب بصار تک دن 
کم دبنا القررب الز تک قذر تکامطہ کے لے مک لکہیں فو ساع تکو و کر 
دینا الد رب الحز تک تر تکالہ کے لئ کیو رمئل جوسکتا ہے۔ پا اشبات 
حت رویت و لصارت لٹ اات وسضت سماححعت اور سارح ین ۰- بل 
ے۔ اوخ نأخثرت اہا یم علیہ لان کان نے قے سپدالاغیا والركن اوز 


لقول ایی نی سس فی کہ 4 
امام الاخیاء الین پلک جنہوں نے فرایا: - 
دم و من دونه تحت لواء ی“ 
(سضن ترڑی: ما ب تفر القران+ باب دن سورۃ یق سز اشیل رت ار یعٹ:3148ء 
دارامرفہ وردت مطن این ماژہ :کاب النہدہ باب ذکرالشفاعۃء رم اللر یثت:4308ء دارالسلام٭ 
ریاض مندا: مٌْ ا ید یث:11000ء الت رغیب والترہیب :5509) 
جم :”کہ (قیامت کے دن ) حخرت 1 دم علیہ السلام اور ان 
کے ماما تما لوق میہرےجنڈڑے کے یی گی ۔“ 
نی زفمایا: ٍ 
”واخرت الغالفة لیوم یرغب الی الخلق کلھم حتی 
ابراھیم علیه الصلوٴة والسلام“۔ 
(نج سسلم :سناب صلے 7 المسافرینہ باب ان القرا نی سعۃ اعرف رم ایر یث :1904ء 
داراککتاب الع ری ببردت سطن ابودا و د: رآ اعد بیت:1478 سن نسائی: رم اللر مٹ:978) 
ترجہ  :‏ اور ٹس نے تسری دعا ای دن کے لے با ری ے 
جب تما ممحخلوق میری بنا کے لئ راغب ہوگی تا کر ححضرت ابرائیم 
علیہ السلا می“ 
آپگا ان ار وا اورآ پگ ردیت و بصارت اور قوت سا مت کا 
عا کیا ہگا؟ افھم و تدہر, 


تل رن: 
.ما عن المعیدر پر ایک اورق رن دلحل. 
رن بیرف رقان حید بی اشررب العزت نے ازشادقرایا: 








اتل اتی نی سوعرےصفی بپائھ 


ضایر ین مِنْ کل فَج عَمِبْقي ما دی) 
ترجہ:”(اے ابرامیم علیہ السلام) ‏ پ لوگو ںکو ہلن رآ واز رے 
2 کے لے فذزز و لو پیرل اور دی انٹوں کے سار پوکر 
ووررراز راسّول نے رت فور یا ٢آ‏ یس ے ہے 
سیو رآ ری ا سآ ی تفم میں ولم راز ہیں: 
”امحرج ابن ابی شیبه فی المصنف و ابن جریر و ابن 
المنذر والحاکم و صححہ والبیھقی فی ”سننہ“ عن ابن 
عباس قال ”لما فرغ ابراھیم عليه الصلوٰة والسلام من بناء 
البیت قال:رب قد قرغٹ فقال اذن قی الاس بالحج قال یا 
رب وما یبلغ صوتی؟ قال.اذن و علی البلاغ قال رب کیف 
اقول؟ قال قل یایھاالناس کتب علیکم الحج الی البیت 
العتیق“ ”فسمعہ اھل السمآء والارض“ 
(روع امعالی: جزد17 ء187 داراحیاء التراٹ ال ٠ٰ‏ بردت) 
امام این شیب نے مصف میس اور امن بے اور این مز ر اور 
امام عاکم ن ےج کے ساتھ او ری نے مضن میں حضرت عبدا شر بن 
عپاس شی او کا سے روای تک یکہ جب حضرت ابراتہیم علیہ السلام 
بیت ال دکنقیر ے فاررأ ہوۓ وع صسکی: اے میرے رپ !ٹیل 
فاررغ ہو چا ہوں تو اللد جل میدہ نے فرمایا: لوکو ںکو سج کے لئے 
مناد یکروعم ق ی: اے میرے رب ۶ع ڑوگل! ان تک ری 1واز 


کے کی۴ ( یآ پگ کی بے آا سی وگیاہ د لاپ دادی ۱ 


زین تے اور دور وو رک آیادی کا نام ونثان نر تھا) و اللہ بل رہ 


نے فمایا:ناذن و عحلی البلاغ“کہاعلا نآ پ کیج (اور رق ا:: 


55 





تقول تی نی مس ییص فی وھ 56 
مخر بآ فاق عا لم مم ) آ پک آوازکوپٹیانا میا ام ہے۔ حضرت 
برائیم علیہ السلام نے عتس کی: اے میرے رب عمز ول ! می ںکیا 
7ص و و 
نف کیا کیا ہے۔“ 

”فسمعهہ اھل السماء والارض“ 
جمہ: ”نیل1 سمان اور ز م۲ن والوں ن ےآ پک آ وا کو تا“ 
ہاں ت ککہ دہ انان جھ ای پیدانیں ہوےء ہلل کے رتوں اور 
اپ کی پچوں مم تھ انہوں نے بھی نداکی اورانہوں نے بھی جھابا علیہ بڑھا۔ 
اں روای تکو امام عائم) نے الممستدرک: جلردہ 389-288 پ 
روابی کیا اور تحددمفس بن نے بھی اپٹی تام رس اس روای تکوذکر 
فرمایاد تی میں انام این جرب نے (جامح البیان :رق اظریت:935٥1)‏ 
اور امام امن ای عاتم یه (تقیر این ای عاتم : رم الد یث:19877) اور * 
علامہ ترٹھی نے (الائ لام الترآن: جار 12ء 7و) اور انام 
الد بن رای لی ۓ (شغیر رکھے: جلرو جزروو, وۓ, واراللل 


وردت) ٹل ردام تگیا- 
تق رن دی ری اس 1 یت اور مگوزہ روایت می خوروخشل سے چتد امور 
معلوم ہو ےے_ ۱ 


ات دور وا تےکر پگارنا 
ھ.. طائ بک ارتا 
۱ اود دور وا ن ‏ ےکا سیا 
و یوک دز دانے ادا کو رہن ال 
بب رک آدازمن تگا۔۔ 





اتقول اتی نی ربچ 7 
اور پکارنے وا ل کون ہیں؟ جدالاخمیاء حضرت سید نا ۱برا قیم علیہ السلام جن 
کوایل بل مرو نے اپناشیل نایا فرمیا: ۱ 
َاتْعَذَاللَْراِیْم عَِیْلدٌ (210اء:125) 
تر غ اوراللہ نے ابرا یہ مکو انا یل بنا لیا“ 
اورجشن کے مود ہو نے کا تم رآ نع نے بیان فرماا: 
وم کان مِنّ الْمُعْرِكِيْنَ. (الاقام:161) 
ترجصہ:” وو گکرنے والوں میں یں سے '“ 
مورفم می ںکہحضرت ابرائیم علیہ السلام دور وانے اور اح کو یب کر 
ار ردے ہی ںک دہ باڈن الد تعاٹی ریا آوا زگ ےگا ۔جیین پچ ربھی قرآن مر 
ا نک یم کے شرک وکفر سے برآت اود پاک داش ی کا صراحت .. 
فم دا ہے اور اہنت تام نیوں اور رسوگوں کے سرتاح دم رسول الد مین کے 
پارے ایدو رش کہ اذ اتال دوک اعت فراتے ہی قد وکا خر نشرک 
بوجایں۔ اوران کے سات مناظرے اود ماد لے کے جا میں ت1 ٹم ا سک اکیاجاز 
ہے؟ ہس ھدب کے بارے میں ائلدز ئل نے فرمایا: 
لی لی عون الوم (اا7اب:16) 
ترجہ یرا نی موشن کے ا نکی رف سے ہک رقریب 
ےن 
3ایا و نوس ہوسکتارالل مہ نے حیب علی الا مکووذد ے' 
ِ' نکی لات دقوت عطا فرا رے۔ اس لے یقن خقیدہ اسقت بی اود برتم 
ا * ےک فرب کی لاٹ سے اک ڈ اورای یے میرےآ فاکرم جچھ نے 
ور موسال یل اعلان فا دیا تھا: ٦‏ 
۱ "ول ما اخاف غلیکم ان نشرکرا بعدٹی ولکن 


انقول اتی نی ماع ی“ع یج ۱ 58۰ 

اخاف علیکم ان تنافسوا فیھا“۔ 

شر خد ای م! نر ا ا کات 

یں یش بیخو ف نمی ںکیتم میرے بح دشر کفکرو گےمیلن برخوف ےکم 

دنا ھی میں ا ہو جا و گے“ 

(ع جخاری: تاب انا قب: جابء علامات الو ۃ فی الاسلام سم الد یتٹ:3404ء 
داراککتاب العرلی بت مسلم: کتاب لفصائل باب انت حض مع گل کلم 
لیر یٹ :228 داراکتاب العری وھ ”َ8 ہا لیت یی مع تردہ نم 
لیلد یث:3224؛ دارالسلام ریاضل٠٠‏ کم اکیر:788 ,سن اکب تی : کا :6601) 
دییل نہ ر0+: 

حضرت سلہمائن علیہ الا ما تنم لک صافت 
الد رب الکعطزت نے ارشادفرمایا: ۱ 
عَتَیٌ اِذآ اتا عَلٰی وَادِ المُلِ قَالَ تَمْلَاً ُا اَل 
فغاز کم ٭ بعيمنك خِین رز زغم ل 
يَشْغرُوْنَ (انمل:وہ) 
ترجہ: ”جا کہ جب دہ ےونٹوں کی وادی بیس بے نے ایک 
چیڑڈٹا نےکھا: :ا ٹوا ا اہپے بلوں می وائل ہو جا فکہیں 
سلیمان اور ان کالتگرٗ نےقجرفی می تس رون ضہ ڈالے ا لگا بات 
نکرسلیمان علیہ السلا مس راکر ذس دیے" 
”وقد سمع عليه السلام قولھا من ٹلائة امیال“ 
(مالم نز ی: جلدد 408ء دارااء التراٹ العریٰ بیردت] 


لقول ابی نی وع رجہ 59 
رج :”کرت سلدان علیہ السلام نے چٹ کی جات خین 
نل کی سافت سے نکی 
سی عبارت سی عو دآ لی ن کی رو العائیٰ یش تر کی اود اس کے بعد 


“والسمع من سلیمان مٹھا غیر بعید لان الریح کما 
جاء فی الاثار توصل الصوت اليە اولان الله تعالٰی وھبہ 
اذذاک قوۃ قدسیة سمع بھا“: 
(روں العایٰ: ج194 ہم 34ہ داراجیاء التراٹ العرلٰٰ بریت) 
تج : ”رت سلمان علیہ السا عکا ائۓ فاصلہ رے ےن کی 
1وازین ینا بی ری ہ ےکیونکہ لی اک ہآ خر بس ہے ہوا نے انتک 
بات کیا دک یی یا ال تعالیٰ نے اا نکو ای قوت قرسہ عطا کی 
شس سے ان ہولی نے مہ با تن لا 
اگ رکوئی بہت ادگ 1 1وازوالا انان تن کین کی دوریی ےپ یں پکارے لو 
ظاہر ہ ےک دہہم ا لک آواز ضنے ے ماجز ہیں ۔ چہ جالہ ایک تیڈٹ کا آواز ین 
مل سےہئیں۔ ج سکواگرہم اپ کان می بھی رک دی فے ا کی ہآ وا زی سن 
پاتے من رت سلیمان علیہ السلام کا باذن ان کال اودقوت ساعت دبکھ ےک 
آپ نے انان یا جن نویس بللہ نٹ کی آ وا ہکوسنا اورقریب نیش سنا بن 
میلی دورلی سے متا۔. 
معلوم ہوا کہ انثد رپ از کرات اتک 


۱ انسا نکی آواز سنا دے ہہ دہ ال بھی تقادر ےک دور سے چونٹی یس غخیف 





الصدت چاو رکی 1واڑ ننا رے: یز علام ہآ لوڑی نے بس اث کی طرف اشار ہکیا 
ہے دہ یہ ہے جس سکوہعم تل ایک ولیل کے طود پہ یا نکر رمہے ہیں۔ 


انقول ای نی س “نی تپ ۱ 80 
یل 1ہ ِ 

رت سلیمان لاملا مکی حاعت اک 

”اوحی الله الیه وھو یسیر بین السمآء والارض: انی 

2 ا ا 

جائت الریح فاخبرتک:“ ١‏ 

(لعر رک ال اکم: جلرد مت رق الیریٹ 4141ء جا "7 جلر 19ء 
ص141 تارق الام دالھ لوک جلد1 2208ء الب لا حکام الت رن لکترٹی: جلر1۹ء گ155 
ککتیہ رشید گوس ہ پاکتان) 

تزج: ”اللہ ارک و تھا نے آ پک رف وگ فرالی ای 

عال سٹک زین اور سان کے درمیان مل رے ےکہ ڑ(اے 

سلہمان) بے تک میس نے تہاری بادشاجٹ میں بے اضافہ دیاے - 

رمفخلوقات جوکوئی بھی چھ با تکمرر ےگا ہوا تھے اس گے اك 

یں با د ےگی۔ (لتنی دہ بات آ پک اک مبادرک کک تچ جا 
روایت میں ”احدہ“ اور ”شی“ کے الطاطگزہ ہیں ہس کا مفا دگموم سے 
یی جن ونس خواہ وہ مشرق و مضرب اورشالل وجنو کی کی خطر زین پآباد 
ون اود جٹھی بات بھ کی ٹڈ وواان باتک پنتگ نا دن ےگ او دا الد : 
رب الج کی رت سے بج بی نہ ںیکس یکوان ق ردق ی سماعت عطا فرمادرے 
اور اگرسلیرانع علیہ السلا مکی قوت ماع ت کا یہ حا ہپ 7 0 و 
یمم اسلام ۶ ۶ 


سسقن نگ  .__‏ ےہ 
ول ر2 +: 


رائیل این اور مان ۱یہ السلا مکی قوت سباحعت 
خرت انس ین مالک رض اللہ عنہ محراع گی عدیث مش 
روا تگرتۓ ہیں: 
”قالء قال رسول اللّه :ٹم صعد بی جبرائیل الی 
السماء الدنیا فاستفتح فقیل: من هذا؟ قال جبرائیل قیل 
ومن معک؟ قال محمد پل ٹم صعد الی السماء الثانیہ 
فاستفعح فقیل: من ھذا؟ قال جبرائیل قیل و من معک؟ قال 
محمد هك والغاللہ والرابعة و سائر ھن و یقال فی باب کل 
سماء من هذا فیقول جبرائیل۔“ 
(چ بخاری :کاب دم أقلق ء باب وک الال کم دک 07وہ ایا ب العری 
بردت ہک ملم ناب الایمائن ٥‏ باب الاصراء برسول انیل لہ رقم الیربیٹ :1602-163-4ءٗ 
داراکتاب الع ری ہیبروتہ سفن الفمائی :4 77ء این حبان:8 4ء مند ا :17850ء مم ایر 
ی:آہج) ۱ 
تج :”حور نی اکر نے فرمایا: پھر مج جبرائیل (علیہ 
الام ساتھ ‏ ٹ ےک رآسان نا پہ چٹ ھھ و انبوں نے دنتک دگی۔ 
۱ ق2 ھا گیا :کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا : ئل دیاش تکیا 
ک0 ہے؟ فرایا: "(سیدنا) نم نگ میں 
۱ مازے لے ورواز ہکھول دی گیا۔ بھر وہ بے سخ ےک دوسرے 
1 حان پر چڑھے اور ان کا درواز ءکخو لئے کے :لگ ےکہا۔ تو دریافت 
کیا گیا: کون ے؟ انہوںاۓ جرآب دیا: جرائگل علیہ اللام- 


02 : القول تی نی سم یی جا‎ ٠ 
ادریاق تکیا گیا: : آپ کے سات ھدکین ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا:‎ 
تطت مر من ۔ میں جمارے لے درواز ہکھولا گیا- ایر‎ 
تسرےء چو تے اور تام آ سائوں ے ورواڑژوں بی ھا گیا کہ‎ 

کون ہے؟ تذ انہوں نے جواب دبا: جبرائنلْ (علیہ السلام )- 


بج اترلال 


دا 7 نکیا گیا ک سان خھیں اورخت اجسام ہیں۔ ان ٹل 
شاف یا ما نزیں ہں۔ اور ہرآ سا نکی موا گی تق یبا 500 بی ںکی سافت ے- 
ادر بے عد یث صراحۃ ال بات پر دحل ےکہ ددبان فرح ۃآسان کے اوپر تھا اور 
چبرائیل (علیہالسلام) سان کے یچ تھے ۔آپ نے دنک دک فو انی نآ سان 
کے پا پو چا کون ہے؟ جبرائل علیہ السلام نے یچ سے سح تک کے جواب 
دی :جنگ غورف را ا سد و ۳ن2 و ع ے2 
راطہ ہوا ی1 سا نکی موٹائی عام دیوارو کی ط رح فٹ پا دوفٹ ہے۔آخ جرائُل 
علیہ السلام نے ات آ سای کے ساتھ ا سکی وا زکو یے ساعح تکیا؟ فو اس کے 
جواب میں صرف بی یکہا جا لکنا ےةکہ اود رب العزت نے حضریت چبرائل علیہ 
السلا مکو چلنہ عام ملاکک ہک وبھی ابی قوت ساعحت عطا فرمائی سےکہ دہ 1 مان پا رگ 
ایک دوسرے سے پا سای ہی مکلام ہیکت ہیں ۔ اور سان اتی صلابت اور “ال 
کے پاوجودا نکی ساعؤں یمام اوررکاوٹ یں بن ۔ نیز بی حربیٹ اکر تضور 
اکر بل کی سماعت پر اک ستخل دلیل ہے کیوکہ ما جدا رکاتمات پل نے بھی 
اس اوپر یھ ہے فرش نت کی آ و زکزسباعت ڈنیا لین ہم 7 رجگ کی 
اعت اف لکی وسح تکو اننام ایر عمز یگل سنتفل باب میں جیا نکر بی گے۔ 





لقول اتی نی مع “نی جلانہ 63 
پٹ- 
ححفرت چبرائل علیہ الام کے سا معن البعیر رتو ی دلمل 
صحفرت چبرائل این علیہ السلا مکی قذت ساعت پر یہ عدیث بہت دا 
دییل ے: 
'عن ابی حنیفة عن حمادء عن ابراھیمء عن علقمةء عن 
عبدالله ابن مسعود قال جاء رجل الی رسول الله ات قال 
هل یبقیٰ احد من الموحدین فی النار؟ قال نعمء رجل فی قعر 
جھنم ینادی بالحنان المنانء حتی یسمع صوتہه جبرائیل 
عليهہ السلام فیعجب من ذلک الصوت فقال العجب 
العجب حتی یصیر بین یدی عرش الرحمن ساجدا فیقول 
الله تبارک و تعالیٰ: ارفع راسک یا جبرائیل فیرفع راسه 
فیقول مارایت من العجائبء واللّه اعلم بما رآہ فیقول یا 
رب (عزوجل) سمعت صوتا من قعر جھنم ینادی بالحنان 
والمنان تا الی احر الحدیث۔ 
( من الی حطیذ کن ردایۃ لی شج رع بداو بن جر: رك الیل یت:388 ا جردات) 
رج : ” ضر ت عبدالقرجی مسعور رتشی الْر عث ے روایہج ے 
کہ ایک آدی ول اک کی خدمت ائر شل عاضر ہوا اود _ 
عت لک یکم جم میں موعدبین میس سےکوگی باقی ہوگا؟ خر مایا: ہاں ایک 
آم جٹ مکی گب راکی میں ہوگا اور وہ (الشہ رپ الع ےکو) حانء 
:نال نکم ہک پکار ےگا یہا تک جرائحل علیہ اللام ان لک کا کو 
کمیں ہے اوز یں ا آواز سےتجب ہوگا۔ یی وہ نہیں ک ےکک 





انقول اتی نی مع یصعفی جپہ ۱ 64 
کت تج بک بات سے یہاں ٠‏ ککہ رشن عزویل کے عون کے 
سا نے مجدہ ریز ہو جاتمیں گے نیل اللہ حبارک و تھا ی فرماۓ گا: 
ا ببرائتل (علیہ السلام پ؛ اپنا سراٹھا یل دہ انا سراٹھانھیں گے 
پین ال عحل مدہ فرماۓ گا کہ ن ےکو نکی جیب بات دشھی؟ 
عالاکنہ اع زوگل خوب جاضتا ہے۔ بی دع کسی گ ےکلہ بش 
نے ہچ مک یگبرائی سے ای کک وازک کہ اس نے ”نحانء مزا کیہ 
کم پکارا۔ الی آ خر الد یٹ 
ابس حر بی کو امام پنشمم ابو یف رحمنۃ اللہ علیہ نے حخرت حماد سے؛انہوں 
نے تضررت ابراکیم اور انہوں نے حقرت علق سے روانی تکیاء اود مہ قمام راو لہ 
ہیں٠‏ اورححضرت عبراوڈر بن مصسحودریشی الڈہ عنہف وو صھا لی ہی کہ جوسفر وحضر کے پر 
سرعلہ بی تضور اقرس مکی غدمت اقیس میس عاضر رج ء اور جن کا اقب تا 
کتب اعادییث ٹیل بن مان بذاے: 
”صاحب النعلین والوسادة والمطھرة“. 
(ئ جناری: کاب فضال اصواب لی مگ باب مناقب عبدالہ بن مسعودہ لم 
الد یٹ:3761 داراککتاب العرل بردت) 
یہ حدبیٹ چہاں تضور افس کل کے باڈن اللہ خوب ب رصع ہونے پہ 
وا کر ری ےگ بس ؟ خری علق کےمتعلق یی بیان فرما یا دہاں حضرت 
اتل علیہ السلا مکی وسمت ساعت پر بہت قوىی ویمل ہے اس سن کہ حدیمت 
سے خایت ہ ےک جن مک یگبرائیتقجپ/ 70 بر نکی صافت یڈ 
(چ مسلم :کاب این ء باب فی شزة ھ نا جم رق اذ یث:۵٥٦7)‏ 
اور جبرائیل این علیہ الام کا محر سدرۃ ایی سے اور سز اش اور 
جن مکیمگہرائی کے درمیان لکھوں بی نکی سافت ہے۔ ان تھٹھی ےچ مکی گباکی 








لقول ابی نی جع یلیج " 
نے ”نا حتانء یا منان“ کر پکارا تق جبراشل این علیہ السلام نے سددۃ انی پہ 
ال پکارکاسماح تکر لیا اور ہے حدیت سار عن البید کے وو پہ بہت توئی یل 
ے۔ اور جب س“یدنا چرائیل این علے السلام جک تضور اوس مگ سے انح اور 
وز ہیں اگ رپ کی قوت سماعت کا ہے عا لم ہے نے می الاخمیاء دلمرین اود مخردم 
کامنات مل کی قوت سباع تکا عا لکیا جہوگا؟ چنا نجرحد یٹ 7 میں ہے: 
عن ابی سعید الخدری رضی الله عنە قال قال رسول 
الله پاڈ: ”ما من نبی الا وله وزیران من اھل السماء و 
وزیران من اھل الارضء فاما وزیرای من :اھل السماء 
فجبرئیل و میکائیلء واما وزیرای من اھل الارض فابو بکر 
وعمر“ 
مست مضف و تظورفس رتا 
ترجہ ”نہر بھی کے دو وز یآ سانوں پر ہیں اور دہ وڑے ز من 
والوں ے ہیں۔ یں 1 سان دالول ٹل ھرے رو وڑے ببرائل اور 
میک ئل (علیہا السلام) ہیںء اور ز من والوں یں ھیرے دو وڈ الوگر 
در (زڑی الڈمتھا) ہیں۔ 
2 
سمائنع کے ملائتک کا بین سا حم تکرنا 
عن ابی ھریرة رضی الله عنه قال: اذا قال احد کم 
آمین. وقالٹ ‏ الملالکكة فی السماء آمین فوافقت 
احداھماالامخری غفرلہ ما تقدم من ڈنیہ“ ۱ 
بماری: کتاب الاذان جاب نف الا ینء ررقم ا:84 7ہع ملم :کاب 





لقول ای نی ینعی جلاہ 66 
الصلوۃ ہاب سج وأتمیر واتناشنء رق الید یت :9+7 جائح ت نی :تاب الاصلۃ ہاب اجآء نی 
2 اتاشنء تم ایر یت:280 سطن الی داد کتاب الصلوۃ باب الماشٹن وراء الامامء 7 
الد ی:938 من نسائی :کاب الافقاحء باب جمرالامام پالناینء رقم الید ىیث:927ء موطا اام 
ما لک:198 مض تی : جر س8ج شر الت.:جوج. سر اص:+ھون) 
ترجہ :”ارت الد پ ریہ رشی اللہ عنہ ے روابیہت ےکر ول 
ا نے فرابا: جب تم جس سےکوئ یخس ہی نکہتا ہے اور 
فرن بھی سان میں آ بین کتے ہیں اور دونوں میں ے ایک کا 
ول دورے کے موافی 0 سے کو کک کے ےل گنا جو ںکو 
محافکر دیا چاتا ےت 
امام جب ز مجن مل ”غیر المغضوب علیھم ولاالضالین“ بڑعتا 
زبین سے ےک7 سان کک کے فر نے ا سکوساع کر تے ہیں ہ۔ 
آ ین کے ہیں اود لام رھ یآ مین کتتے ہیںء اور مخت یوں مب مج سکی آ ین فرختوں 
کی آ بین کے مواشی ہو اس کے ساب گناہ بش ديے جاتے ہیں ال عدیث 
سے معلوم ہوا کہ ملاک ہآ سانوں پہ ہونے کے باوجود زین پر موجود اما مکی قرا تکو 
اعم تک تے ہیں اور اخام امہ بآ ین کے یں اور سے حدیٹ لکیہ کے سا 
معن البید پر بہت قد ی دیل ہے۔ 
یل روہ ۲ 
لامک کی ساعت بریتنی دلیل 
عدی ٹک ےگا نک ےکہ ملاک کا مادو خلفقت فور ہے چنا شی قضرت 
عاتکترصد بقہریشی الشدعنہا ردوابی کر لی ہی ںکرسول ارڈ نٹ نے فرمایا: ۱ 
”خلقت الملائکا من نو را“ 





لقول ای نس فی جپہ 7 
: (چ مل :کناب الزپر و الرقاقء باب فی اعادیٹ تطرق دم اھر یٹ:7495ء 
داراآلتاب الع یروت) 
ترجہ :”لان کوفور سے پیدا لیا گیا“ 
ور و رش یک رقرار سن یحقین کے مطا لقن ٥٥٥٥٥؛‏ کل نی 
سن ہے۔ لا ملاقلہ نوری اضام ہوے گی یچ ے ہزاروںء 
لاکھیں.لیل کا سن تم زدن میس ےکر لیے ہیں۔ عدیت باگ 
ہے : 
تحفرت عبرالٹر بن مسور رشی الد عشہ روابی تکر ے ہٴں ول 
ال نگ نے ارشادفرمایا: 
”ان لله ملائکة سیاجین یبلغون عن امتی السلام“ ھذا 
استاد صحیح. 
۱ (غصتف عبرالرزاق: رکم لی بیث:3116ء مد داری: جلدنۃ رض 317 ءجَ این حبان:رل 
الو یث:914ءالمستد رک الیاکم: جلد 2ل 1ء مٹر ا7ر: جلر ۰۹ػص441) 
ترجہ :”الع زوئل کے یہ فرشت ہیں جو زبین می ںگھوسۓ 
رے میں اود وہ میریی ام تکی ططزف سے سلام بات ہیں 
(اں عدی ث٣‏ سند ے) 
تضور از رس مالگ کا جغلام اورائٹئی خواہ وممشرق, مضرب اورشحالء جب 
شس خطہز مین پ رآ باد ہذ لالہ اس کا ددود بارگاہ رسالت مس بات ہیں٠‏ اور اگر' 
آ پ کا ای1 پ سے بڑرارولضتل ذوز ‏ یکیوں شہ ہو و اگر ون مل زار یا رپپ 
7 لاہ پپ:وزود وغلام ڑھتا مس ےو فزشۓ راز مرتہ دہان سے مم ین کا کر لے 
ہیں ہیں۔ پیخ وا میا نکر نت می ںک ای گان مین بدکر جنپ آپ کا ا 
آن پک بارگاہ یں نہ ددذد وضلاع شی یکنا ہے 2 ا کا دوسرا ودودشرد کر نے 





انقول ابی نی سو ےنیج ۱ 68 
گے ف پہلا درورآ پک بادگاد ں بہچا دیا چاتا ہے اویاگر وہ ترار مت تی درود 
بڑہتا ہے و فرش اس کے اور مین ریف کے ددمیان بہار چیک لگاتے ہیں اور 
یرت اورق ارک ہے کلم وشن یضرف کل جار ون 
بلنہ اس سے با ہک ى یکر سددۃ بی سے زین تک تقریبا تن لاکہ سال کا 
سافت ہے۔ اود ہجبرائنل اشن علیہ العلام جن کا مقر او یکاہ سدرة انی ے۔ 
دہاں سے زین پہ چن جات مل کے جاتے ۔ چنانچرحدیث باک مل ےک مور 
27 نے اپٹی المت کے ضف او رکتروریی کا اور احوال 1 خر ت کا تصور فر مایا 
7پ پر طاریق بوئی اد ت لکی:”اللھم امتی امتی“ 7وت رونے 
گے۔اللد رب ااخزت نے نرایا: ”یا جبرائیل اذہب الیٰ محمد رق“ 
اے پت رائیل (علیہالسلام) مسر ےروب مر (حك )کے پان جا اور اکر مو 
ک حھوب آ پکوکس چز نے رلا دیا ھالامہ ال زدشل زیادہ گت چاتا ے) 
ین جرائل اشن علیہ السلام یرم ما کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور آپ 
سے (روتے کا سبب) پا چھا۔ لی میرم نل نے ححفرت جج رائل علیہ السلا مکو 
مر دی۔ چرائیل علیہ السلام نے الد تل مد ہک بازگاہ می وابیل جا کر عوت کی 
(ھالاکہ ال زیادہ یتر جاتا ے) الدعمزدچل نے فربایا: ”نیا جرائنل اذعب ال 
مر (پڑھ “بیشن اے چرائیل ( علیہ السلام) ا کے بای 
چاہٗ اوران س ےکہو: 
. ”انا سٹر ضیک فی امتک ولانسو وک“ : 
(نمسلم :تاب ال بھانء جاب دعاء ال يك ال یث:498ء داراکتاب الع رب رت ) 
تم سے ععبی بکرم مھ ١آ‏ پک امت کے مفاطہ ٹیل 
ھم 7پ کو داش یک د بی کے اود پکو رید ہنی نکر میں گے“ 
ال غدیث سے معلوم ہو کہ ج رش ان علیہ اسلا مکی قوف رر کاعا مم 








میں ۱ ١‏ 69 
پر لگایا_۔ تج لاک زسال کا فاصلہ ہے ىہ بات مچھنٹہ کے 
بعداقھی طرح جان لی سک ساع ت کا دائزرہ کارقوت رفار سے بڑن ھکر ہوتا ےہ اور 
جب ملاک ہک قوت رفآ رکا ہے عا م ےک دہ تم زدن یں بزاروںء لاگھو ںخُ لگ 
سافت سط ےکر لیے ہیں نو ا نکی ساع ت کا دائزر دکار یقیأ اس سے دق ہوگا۔شٛس 
پ ییعدیٹ بڑگا دا تج- 
ول فر6+: 
برا ور پرموجودف رش کی سماعت 
صرت عمار نشی اللہ عنہ با نکرتے ہی کہ رسول اش پل نے ارشاد 
فرمایا: 
”یا عمار ان لله ملکا اعطاہ اسماع الخلائق کلھاء 
وھو قائم علی قبری اذا مت الی یوم القیامةء فلیس احد من 
امتی یصلی علی صلاة الاسماہ باسمه و اسم ابیەء قال یا 
محمدء صلی علیک: فلان. کذا و کذا. فیصلی الرب 
عزوجل علی ذلک الرجل بکل واحدة عشرۃ,“ 
(مسند الہزار: لم الیم یٹ:62-3+63 1وہ گُع الزراکر: جلر۸0, 62 :, القرل ابزق 
لسن دی :من109-107ء جلام الافمام ملعا فظ اکن جم رق اللہ یے:88-87-88ء داراککتاب العر یا 
برت الَار کیل ناری: جلرہ.ل٭۱ھ) 
تج :”ا عار! ہے شک الد نے ایک نر خ ےکوقما مو کی 
ساخت عطا فرمائی ہے اور جب میرک وفات ہوگی و وہ قا م کک 
مرک قب ار ےگا پیں میری امت می سے جونٗ بھی بجھ یہ 


اتقول ای نی سا ینعی یھ ١‏ 70 

درود ہے ےگا وہ اکا اودا کے با پک نام ےکر سے گا: اے 

م پل ا نداں فندا ںشنس نے آپ ( )بر دردد بڑھا ہے۔ پھر 

الع زدجل اس کے پر درود کے بدلہ یٹس اس پر دیں میں نازل 

فمرما ےگا 

قاری نکرام ملاحظدف بای سک ہقبرانور کن قزر 
یچ او رکال کے ین نا ات زان ےن 
تر پچ کی ذات پر درودوسلام پڑعتا ےو وو فرش اں درود و ملا مگوسا مت 
کرتا سے اود پچ را سکو پارگاء مصطفیکریم لگ می می ںکرا ہے. ذدا ام لک بی یہ 
01 کے مطابی ییہقیدہ رک کر دردد وسلام پڈڑ ےک ہت رافود پہ 
موجودفرشتہ پاڈن اللہ میرے اس درود وسلا مکوسماع تکر ےگا 2 کیایٹرک ے؟ 
اکر بینٹریک ہن کیا المیاذ با تنالی ال حدیت میس فرش دکو خدا کا ٹری ککہا گیا 
ہے؟ ہرک نہیں معلوم ہواہکہ جب فرشتہ کے بارے میں و یہعقیدہ رکھا جات ۓکہ دہ 
باذان الد مہرے درودکو ساح تکر ‏ ےگا برک میں 3 مضور می رم عالللہ چرقام 
موجودات أاوقات میں انل ارنع اور ال ہیں ان کے بارے می شکولی ىےعقیرہ 
رک کر درود سلام پڑ ےک تضور انور علے الصلاۃ والسلام پاذن اللہ ممرے درودو 
سلا مکوساعت فر ما ٹیس کے فے شر ک کیسے ہب گا؟ 
ال حدبیٹ نے اہلسقت برا رک کا کلی استیصال اور ا ک یکر دی 

اور اسشت کے عقید کی حقانیت و صزاقت پر مہ رتدب داش خت کر دید 
لعل وک 








القول انی نی ساع ریصن جا 71 
ولیل ‏ م7ہ: 
حورانع جن کی اعت 
”عن معاذ بن جبل رضی اللّهعنه قال قال رسول الله 
لت“ لا توذی امرئة زوجھا فی الدنیا الا قالت لە زوجة من 
الحوز العین لاتوذیە قاتلک الله فانما و عندک دخیل 
یوروشک ان یفارقک الینا.“ 
(مضن ترہذی: تاب ارضاراء جاب ما جاء نی کرامی الرخول گل المخیات, ر 
الد بیث:1174ء دارالمحرفہ بیردوت ملح این ماجہ: کتاب الگا باب ال را تذذی زدباء ر 
ا رم پ2 ا : 
رج : ”ارت معاز بن یل تی اق موا تکرکے: ہیں 
کہ رسول او لگ بی نے ارشادفرایا :کہ ج بکوئی عورت دی میس اپ 
اون دک نیف اور اذیمہت دق سے و بی 1 گھموں داٹیٰ جور یش رے 
ا لک بیو لبق ہ ےکا ںکوازیت شددے اللہ کے پلا گکہرے ہے 
ند دن تتیرے پا ہمان ہے۔ تقریب یہ کے چو کر ہارے کی 
پا لآ 1 جا ۓگا۔“ : ۸ 
ای دہ رامع شی نے وق ”مد و 
لا الصاقع'' ٹن روایی ٹکیا اور حافظ من ری ن کہا کہ امام تنگ تا 
اس حد بی کات نکیا ے۔ اتیپ وال زہیب) 
۱ ۲( .اس حید یت بر ایگ نظ رت بر ڈاأی کہ جنت اور زبین کے دزمان 5000 
سال کی ساقت ہے اود پھر دہ حوز مین مان ےکون کی جنت میں ہے۔ حی مین 
ےک رن حور اور زین کے وریان لاھون سالک مصاشت ہو نین پڑراروںء 


می- و 





القول ابی نی ین “یچ 72 
لاگھوں سال دور ہوئے کے باوجود ود جور جنت ے زین پچار دوارگا میں موجور 
جو ہراور وی کے درمیان ہہونےۓ والے بھگگڑے اور مرا حے کو سحاعخ تکبھ یکر ردی 
ہے اود ا کا مشاہدہگھ یکمرردی ہےء اود اسے بھی معلوم وگ یاسکہ اس کے ناو دکو 
اں گُڑرے سے اذیت والکلیف کپگی ہے بھی معلوم ہ ےکم دہ درو زی نکی 
میس بلہ می رتا ہے۔ یھی معلوم ےک ال نے برا خاوند بنا ہے۔آ پور ۰ 
کر يک حور می نک سکنل میں نت والے اونر ےتکن فتط ازدداگی اور مال 
ہے۔ اور دو ھی اکھی اٹ مکیں ہوا لہ پراروں ہ لاکھوں سال بعد جنت میں دخول پہ 
۶م ہوگا۔ نو حض اگر جسالی اور انز دواہیتعلق کی بثاء پر وہ ماوٹد اور ال کے 
معاملات ال سےتفی و شید نیس اور دہ ال کےکلا مکی ہے اسے دبھھتی سے 
وین گنر تا تضور ٹر رسول لن کا اپ اتوں ےتعلق تے رزعالیٰ اور 
موی ے اور ورتحلی ہمہ وق تام ومن ہے۔ و آپ اپنے الں روعالیٰ و 
معنز یتعل ق کی بناء پر چند ہرارکل سے اہین امت ول کے صا وسسلا مک کیو ں نہیں 
اع کر گ؟فافھم و تدبر۔ 
یل نم 48: 
آنری یی وسعحت روھت ے اعترلال 
عن ابن عمر رضی الله عنھما قال قال رسول الله 

کال ”ان ادتی ال الجنة منزلقہ لمن ینظر الی جنانہ و 

ازواجه و نعیمه و خحدمہه و سررہمسیرة الف عام/, 

(سف نع ت فی کاب عفن این ء جاب ماحیآئء فی ری الرب عزدیچل ہ رثم اللد یث :2553ء 


دازا رن پروت) 
ترجہ بے لک او جلتی کی مرات نیہ ہ وگ کہ وہ ات 








'لقول انی نیس ییص فی جپاہ 73 
و رد و 
کی مسافت سے دکیھ رہ ہوگا نے“ ۱ 
یی ووی جختی کی ج چم سے اپنی مزا جک تکر جنت می پچ گا ا سک 
رویت و بصارت کا اوُہ کار اتا وخ ہوگا کہ دہ ایک ہرار سا لگا ماش ت تک 
اپ باغا تکا مشاہرہکر ےگا اور ما ہر ےک اع نت یی وسحعت ر1ٗیت و لصارت 
انل سے ڑب کر ہوگی۔ اس حریث سے معلوم ہوا کہ جب الد ارک دتھا ی ایک 
عام علق کی بصار تک اتا و کرسکتا سے ن وہ ا کی سماع تک بھی اتا وٹ فرا 
ند ےگا کہ دہ ایگ بزار سا لک صافت سےسن لگا جس بر قرآن سے دلیل 
پلیکزرجی ے۔ 
نل ر- و19: 
--/ 
عن انس بن مالک رضی الله عنه قال قال رسول الله 
َلّ ”من سال الٔجنة ثلاث مراتء قالت الجنة اللّھم ادخله 
الجنة و من استجار من النار ثلاث مرات قالت النار اللَھم 
اجرہ من النار“ 
(سضنع ترذیی: کاب صفت النۂ باب ىا بآم لا مفد انار این ء رك الفریٹ:2572ء 
داع فہ بی وت سط ضائ:کناب الاستھاز ۃ من مالناہولم ال یٹ :8538ء داراسلام رین 
ملین ابع ماج کاب - اب صفت ایند وك اللہ یٹ:4349ء دارالسلام ریاض) 
تج:”حفرت الس من ما لک یی اوٹدعنہ سے روایت ہےکہ 
رسول الله نے فر مایا :کہ جو تین بر (ادل بل مجرہ سے ) جن کا 
سوا لک رتا ہے نے جن کی ہے: اے اید عز ول ! ان سکو جنت یں 


اقول ان رپپ 74 
داشل فرنا اور جھ تین بارجئم سے پناہ طل بکرتا سے تو 7 ے: 
اے اش دعمزدیل! ا سک چم سے پناد عطا فیا“ 
ای عدیث سے متلوم ہوالکہ بندہ جب فرگل زشین پہ نت کا سو لکرتا 
ہے نو جنت ھی لک کی ہے: اے الا ال لکو جنت عطا فرما اور جب جہنم سے پناہ 
اکا ےت مکی ہے: اے ال دعمز ویل ! ا ںکو جم ے بناہ دے اور برتب ے 
کن جنت اور دوزںخ اس بن ےکا کلام ساعح تکم میں کل امس جیان ہواسکہ جقت 
گی مصافت 5000 ہیں سے او جم تحت الشر کی می ے۔ جنت اور دوز ٔ ہرارول 
سال کی مسافت دور ہونے کے باوجود اس کی دعا کوساحح تک ر لی ہیں اور جوابا دعا 
دا ہیں۔ اور بی سا عن ایر پر بہت دان ولحل ےت 
ول نر 30: 
حطر ت جم ررتی ارٹرع کا 
رت سار یہ ری الڈرع کو دور سے پارنا 
”عن ابن عمر رضی اللّه عنھما ان عمر بعث جیشا و 
امر علیھم رجلا یدعیٰ ساریة. فبینما عمر یخطب فجعل 
یصیح. یا ساریة الجبل. فقدم رسول من الجیش فقال یاامیر 
المومئین۔ لقینا عدونا فھزمونا فاذا بصائح یصیح. یا ساریة 
الجبل فاسندنا ظھورنا الی الجبل فھزمھم اللّه تعالی. 
(ننزنل اص حابۃ بن امام امر: جلر1ء 219 7 ار یٹ:85دء رلاال عو وی 
جلد٥ء‏ 70ء دنل اوج ال م: جلرچہ سوب سگڑو العان6: جابھء ۷٥+۸ء‏ 7 


ار ہف :4کت انی کھی: زور جو وراگر وررت) . 
تج : حطرت عمبداڈد بن عم ریشی ارڈ کا وت مج یں 





ول این داز 75 
کر ححفرتعرفاروقی ریش اللہ عنہ نے ایک شر روا فرمایا اور الں کا 
سالار سای نائی ای شش لکومقر کیا۔ ایک دن آپ شب دے ر سے 
ج ےک دورانع خطبہ اچم کپ نے پکارا: اے سار ہے! پاڑکی اوٹ 
لو (بعید میں ) انکر سے ایک تقاصدآ یا اور سینے لگا: اے امیر اون ! 
ھم رشن سے ڑرے اور وہ گڑیں قلست دیج کے ریب تھاکہا جاک 
میا پلارنے دانے نے پیارا: اے سارمہا پہا ڈ کی اوٹ نے ہم 
نے ای ٹیل پا طر فکری اتال نے یں کست دی 
(اورنگییں ش عطا ہويی )۔“ 

(فواٹ: نہاوند اور ھ ینہ کے درمنیا نتر یبا ایک ہار لکا مامتا 
اس عدیث سے چند امو رحلوم ہوۓ:. 

1۔ دورد سے پکارنے کا جواز 2ک حخرت عمر دشی اللہ عنہ نے ایگ ہزارننل 
دور سے ب ھجک رکہسادیہ اور ال کےلشکر وا نے مبریی آ وا ہکوساعع تکر 
یس کے پیار)۔ 

دور سے سن ےکا جواز (کحخرت سا ری اود ان کےلشکر نے ایک برانل 
دوز رےحظرت سی رنا عرفاروقی رش الع ہی آوا زکومعخ تگیا)- 

3۔ دور سے ابرادکر نے کا جواز (ک ضر تع ررش ال عنہ نے ایک ہزارکل 
دور سے اس واق ہکا مخاہرہ فرایا اور رہنمائی فرماکر بافن اللہ ایل ےگ رکی 
امدادفرمائی نس کے متیہ میس رت ساریہاور ا نکالٹگر رن پاب ہوا)- ۱ 
یہا گی کے ذن میس انال پیا ہوسکتا ےک اس واقعہ سے سا گن 

.. ابعید غاب ت نیل جوتا لہ حخر تع ررش اللہ توائیٰ ح کیب رام تن یک ہآ پکا 

آواز وہا ںکں ‏ گی نین نے ایک شیک اخترائش ہے ۔کیونکہ رت سار 
نے ببرعال ایک 007 سے ستا خوہ ا نکی اعت قڑی ہوا حقرت 





لقول ابی نی ساس لچلہ کے 
عھرفارو قکی 1 وا زق ىی ہذ۔ پھر جب الل تا کس کی آ وا زکو انتا قو یک رکا ےکم 
دہ ایک بنرارتل دو رک کک جا 2ک یکی ساعح تکو انتا قو بی کیو ںنییں فا سکتا 
تد اک زا زی نے ساخ کر نے تی ہے کتق ای یک یی 
سماعم تکوقو یکر کے دو رکآ وا ڑ سوا رتا ہے نب یی وا زہکوقو یکر کے دورک 
چیا دبا ہے۔ انس سلسلہ میس سن اتد مدکی کی میرعبارت ملا جک میں : 
”لفظ یا رسول اللہ علیہ السلام گر با لھا ظمصق ای طرح الا ے 
یس لیک زوقت معبیبیت و لیف ماں اور با پکو پارتے ہیں تو 
بلائ۰کگ جائز ہے۔ یی پا القیاس اگر بھا بسن ورورش لف جشھسن 
شکہا جاے نذ بھی جات ہوگا۔ می با القیاس اگ ری سے ملہمحبت و 
شرت وچر ووف رق میں لگا سے ج بکھی جات ہے۔ اود اگ ال 
مارگ نداکو پیا دے گا ار چہ ہزوقت کیا دینا ضروری ثہ ہوگاںگر 
اس امیر پر وہ ان الفا کو استحا لکرتا ہے اس میک یکوکی رح 
یں لی برا القیاس اصحاب اروا طاہزہ ونفیں زکی ہج نک مان _ 
او رثات جمانی ہے عزل لک یح سے ماع نہ ہوں اس می ں بھی 
0,17 
(الشہاب الا قب : ص208ء ادارہتحقیقات ابلتّتء بلال پارگ؛ لا بود) 
علا تفتازالی اس عدبیت کے بارے میس فرماتے ہیں: ۱ 
۱ ”سماع ساریة کلامه مع بعد المسافةۃ“ ُ 
۸-27 نکی مات یں سے وور نے سڑا بھی ے) 
بے سار نے مساق تک 000" 
الد تھا ی عحنہکا) کلام سنا“ : 


وت 
یٹ ملاع تقاری ای حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں: 
”فيه انواع من الکرامة لعمر کشف المعرکة وایصال 
صوتەو سماع کل منٹھم لصیحته“ 
ترجہ : ناس روایت میں ححضرت ع ررش الل عن ہک بہت سارگا 
گرامات ہیں شیے مم رک ےکا اہر ہونا او رآ پک آ وا زکا چنا اوران 
یس سے رای ککا آ ‏ پکی پک رکو نیا" 
(مرق×شرح مو چ: جلر 14ص 4وج) 
وپیل نم ہج: 
اولیا کا سا عن البعیر 
عن ابی ھریرۃ رضی الله تعالٰی عنه قال قال رسول الله 
پائ: ”ان الله عزوجل قال: من عادی لی ولیا فقد اذنتہ 
بالحربء وما تقرب الی عبدی بشیء احب الی مما 
" افترضت عليەء وما یزال عبدی یتقرب الی بالنوافل حتی 
٘ ا٘حبهء فاذا احببته کنت سمعه الذی یسمع بە و بصرہ الذی 
: ۱ یبصرہ و یدہ التی یبطش بھا و رجلہ العی یمشی بھا وان 
سالنی لا عطینه ولئن استعاذنی لا عیذنہ“ 
ر بارگ :ناب الرقاقیہ باب ال اشح ء رم الیربیٹ: .- این پان: جل 2ء 
8ہ لم ایر یٹ :دہ ان ابر یھبت ”جلر10ءگ2199ء یاب60) 
٠‏ تر : ”ارت الو ریہ رش الد عنہ ے روایہت ےکر تضور 
می اکر اھ نے فرمایا: ال تقالی نے فرمابا: ج مر ےسک وکی سے 





التول لی ن سم ییص نی جچکاہ 78 
عداوت ر کے بیل ال ے اعلان جن گکہتا ہول اور مرا بندہ ای 
کی جز کے ذر ہے مرا قر بنیں پاجا جو جھے فرالنل ے زیادہ 
حیوب ہو اور میرا بند و سلسل نی عبادات کے ذریے میرا قرب 
عاص٥‏ لکنا رچتا سے یہاں ک ککہ میس اس سے عحب تکرنےگگنا ہو ؛ 
اور جب میں اس سے محب تکرتا ہوں تو میں اس کے کان من چاتا 
ہوں یجن سے ووسختزا سے اور ان کی آ کھھ بن جانا ہوں جس سے وہ 
دسکھنا ہےہ اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں یٹس سے دہ پکڑتا ہے اور 
اں کا پاوی مگ جاتا ہیں یں سے وہ چا ے۔ اگر وہ بجھ سے 
سوا لکرتا سے ے میں ا سکوضرور عطا کرتا ہوں اور ٦‏ 7 0 
اسنا ہے یں ا ںکوضرور پناہ دیتا ہو“ ۱ 


بج ا ترلال 


بعد بیٹ تی مضنقلرات اہلسق تکی تائی می بہت تو یی سند اور دحل ہے 

اور اس میں لطور حا ے جملہ ”کنت سمعه الذی یسمع به“مارے موشور 
ےمتعلق ہے۔ دہ ال رٗ کہ بندہ جب عہادات وریاضات اور اداگی فرائل 
او رکثزت نول کے ساتھ قرب اہی عز ول کے مقام و مرج علیا تک ببنچنا سے 
پچمراس بنرےکو بشری یکنا فنوں سے منزہ دن یکر کے اسے الوار وحلیات الہبہ کے 
جرب ےکراشں میں خواص یکی سعادت میس رآ می ہے۔ اس بد ہ گی تمام صفات برعفت 
الہ ےکا راد پڑت سے اور ان ںگو یبت اور قریت کے مقام پر دہ بثرہ نماکی الله رپ 
العر کی صفا تکامظہر بن جاتا ہے۔ اب بظاہراعشاء اس و ی کے ہیں لن ان 
سے تا خی رخدا عمز وج لک طرف سے ظاہر ہو ہے اود ای تا رر کا وچر سے 

۱ قرب دی دک مساھو ںکاسں کے .لئ کیا کر دیا جانا ہے۔ اب ہہ دہ وی ٹل 





سھقؤسطت ۔*٭ 
طرع قر ی بک آوازکو پآ سالی اع تکرتا ہے ای رح اد رب الز تک صفضت 
سماعحت کے پت اورنخل سے دو رکی آ وا زکوجھی جلہاں ساع تکرتا ہے اود اس مل 
نیقی مال اس بترہ دلی کائ٠یں‏ بللہ رٹ عو لکی عفنت ساعت کی پل کا ات 
چیا بات انور شاہکشمیرکی نے با نکی۔ 
”قولہ تعالٰی کنت سمعه بصیغة المتکلم یدل علی انه 
لم یبق من المتقرب باالنوافل الا جسدہ و شبحه و صار 
المتصرف فیه الحضرۃ الالھیه فحسب“ 
۱ (فیض الباری:شرخ) بخاریء جلدہ ص٭2) 
7رجہ: ”اللہ رب الزت کا زان (کنت سمعم سم کے صیضہ کے 
ساتھھ اس پر دلالل تکرتا ےک ہفواشحل. کے ذر لع قرب حاص لکرنے وا ےکا صرف 
شم اور ظا ہری ڈھا نہ اتی روگیا ہے۔ اوراس میں ب بر و تحرف صرف الثتعالیٰ 
01 ےت 
بھی ممون ملا یل تقاری نے بیا نکیا: 
”ان مابه الکمال من السمع والبصر و قوۃ القوی انما 
هو من آثار بسمعہ و بصرہ و قدرته و قوته واما هو معدوم 
محض.“ (مرقاۃ شرع مز چ: جلرج' 55) 
قجہ: ”نی اس مقرب جندہ کا کہ بعر اود تقمام توگی کے 
کمالات تقیقت میں الد تما ی ک سح سک 2 
آخاررش سے ہیں دبا دہ پندو تو دو معدہ مض ہے 
علام سی ہآ لو یش بیا نکر تے ہیں: 
لا یسمع بالسمع الانسائی بل یسمع بالسمع 
الربانی کما فی الحدیث القدمّی کنت.,سمعه الذیٰ یسمع 


لقول نی نی سا فی وھ __.88 
بە الی آخحرہ۔“ (روں العالٰ:جلد102'7) 
تر جہ: ” بندک ول یب انسا نی کے ساتح کی ستتا برک ربالی کے 
سرا تج سا ہے۔جیسا کعدعث تد (کنت سمعەالذی) تل دارد 


٠ 
ےب‎ 


ما تھراللد بین زازی اس عحدی ٹک تقر کرت ہوتے فرماتے ہیں: 
”البعد اذا واظب علی الطاعات بلغ الی المقام الذی 
یقول الله تعالیٰ کنت لە سمعا و بصرا فاذا صار نور جلال 
الله تعالیٰ سمعا لە سمع القریب والبعید و اذا صار نور 
جلال الله تعالیٰ بصرا له رای القریب والبعید.“ 
(اشخی اککے: لچ ' 98٥6ء‏ دارالگگر بیروت) 
تج :”دہ جب طاعات وعپارات برمواظب تکرتا سے و اآں 
عقام پرتچ جانا سے جس کے بارے میں اللہ عل میدہ نے فرایا 
(کنت سمعا و بصرا)۔ ہل چپ ال رکا ٹور جلال اس کے کا ول 
پیہ پڑتا و2 27 دفی قریب او دو کی آوا زکوختا ے) اور جب 
ال رکا فور جلال انل کی آرگھوں پر پڑتا ہے و وہ قریب اور بی رک 
چچزو ںکو رتا سے 
اس سلملہ میں ک1 خری قول حابی ایداد ال مہا ج رکی کاو لکیا اتا ہے۔ 
فرماتے ہیں: 
”بای دانس تک قرب دوشم است قرب نواثل واقرب فزالٹن۔ 
قرب فواٹل ایں اس تکہ صفات اشریہ سالک از دے زرائل شوند و 
صفات حن قعاٹی بردے ظاجزآ بعد چنا مہ زندہیگرداند مردہ زاد میرائد 
زندہ باذن اللد تما ی وش ذو بر از مم برن خو و لشووموعات 


] 
٦ 








انقول ابی بی سح “لن بک 81 
راو ین ممصرات را از بعید وی حذ ا النقیاس بائٰ صفات دے کک 
(ضام القلیب:ص30) 
رھ :”جانا چا جکظرب دوشمک بوتا ہے: قرب واٹل اور 
قرب فرائئں قرب نوائل مہ ہ ےہک سالک ک گا نشرک عفات ال 
سے زائل ہو جامیں اور اللہ تا ی کی صفات اس پر اہر ہو جائمیں 
چنانجردہ اش تھا ی کے ان سے زندوکو مار د ےگا اور مرد ےکو زندہ 
ک0 و سن ےکا ارد چجھےگا۔ اپے پورے دن کے 
ساتھ او رسموعا کو دور سے سے گا او رمھرا ٹکو وور سے دک ےگا 

اورال لکی باقی صفا تگھی ای ادا کی ہو ں گی“ 


سان اید پر چنر واقعات 


ڈیل می شآپ کے ساس چند اولیاء اور اکا بر ین دو بنلد کے دور سے تن 
بر چند واقعات لطور استشہاد اتد لال ڑل خدمت ہیں- 


ول رود : 
اشر می نانوی نے مدآششینی (7٭8ػ )کے بارے می سکیھا: 
پک یکراہتون میں بھی ہب ےک ہآ پ کا ایک غائم رھ 
اسیا لق و دی جشل میں جا چیا اور اے انی بلکت کا ین ہو 
گیا ہت ال نے ان سے اعداد اتی اور چلا ق یھنن کومسو ںکیا جھ 
بی ےکوننتا اہ ےکہ دہ ات راستہ پر چ گیا ٦‏ 
(جمال الاولیاء 148 تا زی لاہیر) 





لقول انح نی جا 82 
پیل نر ود 


اما ممعبدالد ہاب شعرانی تن موی اینقران کے تذکرہ میں تیر فرماتے ہیں: 
”و کان اذا ناداہ مریدہ اجابة من فیسرة سنة اذا 
اکٹر“. (لوائ الزنوار ىٴ طقات الا خیار: جلر د' 2۹) ۱ 
ترجہ :”کہا وعمرا نکو ججب الن کا ریہ ایک سال یا ال ے زیادہ 
عرصسفرکی مسافت سے پکارتا تق دہ ا لک پکار بر جواب دج تھے“ 


ولیل نر و 
اشرف گی ھاندی اپنے جیرد مرشد عاگی انداد الد ہاج کی کی کرامات کا 
جک ر ہکرت ہہوے ۓ کل سے 
میرے ایل دوہت جھ جناب بقید الف حرت ارار اللہ 
ہا زرکی سے میعت تھے رئ غانہکع کو تشریف نے جاتے تھے۔ 
بھی ےآ گبوٹف میں سوار ہوے ۔ لآ گجوٹ نے ۓ لک رکھمائی 
اورقریب ٹھاکہ پیک رکھاکمخرق ہو جا جب انہوں نے ید یھ اہ 
می کے سوا کوگی چارہنئیں۔ ای مالسازہ حالت یسک اکر اپۓے 
پچ ررش ن تی رکی طرف خیا لکیا اور مت لکیا: ال وقت ے زیادہ اور 
کون سا احدادکا وقت ہوگا؟ اللہ تعال یی و ایر وکا رسا زمطلق ہے۔ 
اس وفت ان کا آ گھوٹ خرقی ہونے سے پے گیا اور تام لوگوں 
کوغحجات گی۔ ادھ رت بی داآعہ شی لآ یا اھ راگے روز خروم ال ہے 
خاام سے ہونے: ذرا مر یکم دبا خمایت دددکرلی ہے۔ غاوم نے 
کم دہاتے دباتے پیاجن مارک ج اٹھایا تق دیکھا کک رب ہولی 
ہے۔ اور اکٹ جگہ س ےکھال اترگ ہے۔ پ چھا: حضرت ب ےکیا ہے؟ 





7 "8+ 83 
کیوں بی ہہوئی ہے؟ فرماا: چجھکیں۔ پمر پو بچھا: آپ خاصیل 
در ہبے۔ تیسریی مرحبہ پھر ددیاف تکیا رت ,یں رگڑگی ے اور 
1ب ق کی تفریف بھی نہیں لے جے فرمایا: ایک 1 گجوٹ ڈوپا 
جانا تھا ال میں تہارا دی اور لے کا بھوائی تھا ا سک یگرب و زار 
نے بے بے ملا نکر دیا۔آ گبو فک وک رکا سادا د ےکر اور اٹھا لیا- 
جب آکے لا اور بنگان خداکوخجات گی اس لگ لگئی ہی اور 
ای وجہ سے درد ےگر ا کا کر ہکرنا۔ (رکرامات ارادی:ل189) 
.اس داقہکو اشر فی قافو ی نے خی جرح وتقیر کیفق لکیا سے نے معلوم 
ہواکہاشر فی فقافو یکواس واقتہکی ححت پرگمل لیقین ہے شی ا کو اپنے پر 
رش ن تی رک یکرامات میس شا رکیا۔ اس واقعہ میس چند امور تج طلب ہیں۔ جن سے 
ملک دلو نی یک یں عمارت ز مان لایں ہوئی نظرآی ہے۔ 
ا جین مکل اور غرقا ی کی خالت میں اپنے چ رکی طرف مود کے لیے 
رجر کرنا۔ 
آ1 ییرکا مری دک انی حالت او رکیفیت بن لن ہونا۔ 
پیرکا اپنے ھری دک داد کے لیے جانا او خر ہونے وا ل ےآ مگبو ٹکو بھانا۔ 
ای نکرام ا اندازۂ فرمائی سک ایک طرف کی نیگنر خر پگ کے 
پارے میں بیعقید ہک تضور اقیس مل دو رکی آ واز ساعح نی فرمات او رنہ ہی 
کم یکی اندادفرماتے ہیں اور رترب وعقیردشرک وکفر ہےء اور دوسری طرف اپے 
پرو مد کے لیے یہاں مج ک لی مکنا کہ دو کی آ وا ز سا ٹا وہ رور منے نکی 
عالت بیرسلع ہو اور ضصرفمطلع ہو نے پل مین اس مضگل کے عالم میس اپے 
مر یدگ جاک ادادش کی نہ ان سے مم یدک نذحید میں فر قآ کرس نے عاگ 
صاحب ملق نکی رکھ الک ہآپ دور نے میتی حاللت بن ہو جانتیں 





القول انی بی سی“ ی جا 84 
گے اور اعدادگھی فرمانشیں گے اور نہ ہی اشر فی خانو کی فذحید میں فرق کیا جص 
نے اس واقدکو فی جرع وتقیدر کےےفف لک کے اس پر انی مبرقذشق وتقدل شے ٠‏ 
کی معلوم ہوتا ےک علائے دبوہند کے فز یک حضوراقرس مل کے بارے می 


اوراۓ پیر کے پا ے لو حی رکا مار چرا بداے۔ 


کی رو 
چنا رشید اح دکنگودی نے انی مو رکتناب* ایراد السلوک ' می سککھا: 
مر یدک نین کے ساتھ بہ جانا چا ےک جن ا دو گی خاش 
کہم مقید و مرودنیں ہے لی مرید جہا ںبھی ہوگا خواۃ قریب ہو 
ما اتید کو سے مم سے دور سے لین ا کی روعافیت ے درور 
ہیں جب ال ممو نکوچٹنگی سے جانے رس ےگا اور پر وقت تن کو ۱ 
اد رگا و رہ قلب پیدا ہو جاۓ گا اور ہرم استفادہ تا ر ےگاء 
وکح کی وق ک ےکا ین شا کی واجت پی نگ 
ر اٹ رہ قلب میں حاضر جا نکر بزہان حال سوا لک ےگا اور 
کرررگ کی بر ار شاتا ا رت کان 
(اراد السلوک: 87-88 ء ادارہ اسلاصیات انارگی لا ہور) 
اس عبارت سے دائا ہوالکہ می تن یا روعایت سے دو رنیں اگر چہ دہ 
مغ سے دور بی کول تہ ہوء اور اہلّت کے با مین کے نز یک انمان کے 
وتور مس نی سائت' باصر اور فا ہم روں سے نک جس جب روں) مریر >کہےے 
تیب سے و معلوم ہوا کہ بر اہینے مر بدکو د تا بھی ہے اور ان گی 27 
ہے۔ ایک طرف پھر کےمتتعلق بینظریات اور دوسری طرف سید آلاخیاء کے ا 
عخقید ہکوہ اپنے نٹ یکو شہ ذ ھت ہیں اور نہ فی اس کے صلا بے وسلام کو لے نل 
اسے اما نکی ئخردی اورم ماں شی نہیں و اورک یا کہیں؟ 








انتول انی نی سج ییصفی اھ 85 
اب سم ' 


تضور ار - ال کے وززے سنۓے پردلانل 


ساب صفات میں ا ر7 ےدام و چک ہےکہ ڈور سے مطن مصرف بے 
ےت ےت سض ا 7 
مہارک پر دلانل سے لمستم لی پا کی اشن رن ان ےا جب رداق 
جن'ت' الل جنے' لاہ اود ولیاء ا 
الین جھ جائح اھالن مصد رکٴالات اورٹخ دو عطا میں اورحلوقات, کے تام 
کالات می برزغ کرک اود وسیشلٹی ہیں۔ ان کے لیے بط ربق او مار صن 
البعیر خابت ہوگا ین ہم پل ربھی اقام مجت کے لیے چند دلئل حضور اقریس پگ 
کی وسعت ساعت بی لک رہے ہیں ناک ہتقید ابق کا عقائیت اس وش کا 
ردان و لان ہو جاۓے۔ 


یل نر 
الدب الھرت نے کون بی فرقانحید می ارشادفایا: 
نَا ینک الْکوْتر“: (سورةکیڑ: 1) 
ترم: 0.7 
۰:لک متادیا ےت 





لقول اتی سس “عیب 7 


ایس بی تکر بی میں لف ”کو“ میں عظمت و رفعت وکمال می یلاگ کے 


بھرذ ار پشیددد ینہاں ہیں اود ایک لفطا اپے جو جس ججلہ خیرات وصنات" ہم 


کی تی ومتنوی' ظاہری و پاضنی اور دنیوی و اخروی ٹتوں کا احاطہ سے ہوئۓ سے 
چنا رص ھز ہ الات ححضرت سییرنا عبدای بن عباس ری اورعنہا لفظا ”کو“ خی م 
میں ارشادفر مات ہیں: 
”الکوٹر: الخیر الکٹیر الذی اعطاہ الله ایاہ“ 
( ہار :کاب الرقاقق باب ل الھون رلم اید یت :878٥ء‏ داراککتاب الحر ببردت' کا 


خاری :کراب شی رسورة ان اخطیناک الو تل ار مٹ: 4986ء داراکتاب العرىٰ بروت) ٠‏ 


ترجہ : ”لف ظط کوڑ سے ماد ہرم کا جم کر ے جھ الثر دب 
العرت نے اپے عبی بکر الکو عطا فرماکی ہے“ 
ڈور سے سنا بھی ایک نقت و تر ہے۔ چنانچہ اس سے کچل باب سے 
معلوم ہوا کہ الثد رب الحزت نے ححضرت سلمان علیہ السلا مک لطو رنقت روز رے 
بن ےکی قوت و طافقت عطا گی اور الہ رب الحزت اہی اولا مک بھی اطو رکراصت 
اشن البتی کی قوت عطا فر مان ہے فو اس آ یت میں لف وش سان البعی ہکا 
نت وخ رکوبھی اتل ہے ہنا معلوم ہوا ک حضور اری عَِّ پان اللر دو گا 
آ ا زکی ساعحت فرماتے ہیں ن 
دحل نرہ 
ہے اللہرب العرت نے قرآن جی می فرمیا: 
”وم آزمَلنک إ9 رَخحْمَدَلِْعلمیْنَ“ (الاغیاء 07 ر) 
تھ: زا ححی بکرم مھ ہم نے ا چھاوں 
۵:2 ۱ 


ا آی کری نی رام زالی زاں سی 7 





القول انی بی صلی وہ ۱ كك 
صاحب رم اللہ علیہ نے بہت جائ عتفمیرفمائی ہے۔آ پکتغی رکون دع نفقل 
کن ےکی سحادت اص لکرتا یں۔- 


جب تضور اذیس الگ کا قام عالنشن کے لے راتم ہونا ایت ہوگیا تو 


راج لا لین ہونے کے لواز مات و مناسبا تکھی خابت ہو گئے کیو ںک اعد ہکلیہ 
ےکہ ”اذا ثبت الشٹی ثبت بجمیع موازمہ“ ج بکوئی نز خابت ول ہے لو 
اپنے تھا ملوازمات کے ساتھ بت ہولی ے۔ 


7 


ر3 


کیا بے مکرنے کے لیے چا جال لازم ہیں۔ 
سب سے لیے تو بہ ام لاڈم ےک مکرنے والا زندہ ہو مردہ شہ ہو 
کیو ںکہمردہ رت نی ںکرسکتا۔ وہ ور کا طااب این ہونا ے- لزا 
اگ رتضور مل متا اللر زندہ نہ ہوں ق راج ملعا لی ننیں ہو کت _ جب 
آ یت ق رہ سے تضور مل کا رام للدالیشن ہونا خابت ہوگیا تو حضور 
پلک کا زندہ ہونا بھی تابت ہوگیا۔ . 
دوس رکا اٹ نیہ ہ ےکمصرف زندہ ہونے سی بر مکی ںکیا جا سنا جب 
جک رق مکرنے دالا 2غ کے عا لک عالم نہ ہ کیو ںکہ بے خی سکیا ام 
نے گا ۔ ا کی مال اڑی بی ہےکرفزش کیج زی انی مظلوم سے اور 
اتا ہےکہکو ی٠‏ اس پر مک کے الم سے اسے بجائے۔ اس خوابشل 
کودلی میں ےکر دہ رد کے پاس جانا ہے اوراسں سے در مکی درخواست ۱ 
کرت ہے عمرد ا کیا درخواس تکوسن لیا ہے ۔گھر سے پہ معلو مکی کہ 


اس ہکا حا لکیا ہے؟ دونیل جات کہ ےکس مصییبیت میس بتلا بے اور 


لوجیت کے رک ما /- ہے اس لیے دہ ال ے دریاق تکرتا ےک ہیں 
کیا طلیف ہے اور مس ططر گا مبربانی چاتتے پ؟ اب اگر ید اے 


انا عالی نہ بقاننے او نچ یکچتا رہ ےک ہآ پ مرا حال نہ بین اس ہجھ پہ 


اتل ابی نی وع صلی جک َْ 


رو : 


کر دیج تو کیا عمرد اس بر مکر متا ہے؟ نیس اور یقینا یں جب 
کک دہ اپنا عال نہ جتائے اورعمرد ال کے عالامتب سے لود رع با رنہ 
وہ ال وق کک وہ اس پر قطما رق نی کر سکنا۔آ یت ق رآ مکی رشن مل 
ضورڈ لگ راج مدعافیشن ہیں نے جب کک تضورپ ایگ تام الین کاماسدی 
للدم کاسنات و وقات کے عالا تکو نہ چا اود من ما کان و ما کون 
کا علم مضور ال ھکو نہ ہو اس وت کک حضور الگ راما لان لین نہیں ہو 
نے جب تضور لک کا رامما للا گان ہونا ایت ہے قھا مکاتجات کے 
احوا ل کا عا لم ہونا بھی خابت ہوگیا- 

ریا بات مہ س ےکرصرف عا لم ہونے س مھ ای پر دق کی سکیا جا ککتا 
جب ت ککہر مکرنے دال مرو کک ای رمت ونقت چان ےکا قدرت 


اواظیارد رگتا ہو شال کے طود یہ ای کشخ شب و روز مارے پا تم 


ہے وہ دن رات ال تما یٰ کی عبادت و طاعت ہیں مشفول رہتا ے اور 
ات وداہضتکزت ےکرتے دو اس قرشیف دناقاں ہوگیا ےک 
اس کے لیے چنا پرنا اور الٹھنا؟ بیٹمنا جک دخوار ہوگیا ے .کر اےنخس 

کوڈاکہز نی اورنگل وغارت کے الزام پچ کرت داد بی نایا جائے اور 


وه گناہ ال وفقت ہم سے رتمک درخواس کر تے ہہوئے کیک ہآپ 


خوب جات ہی ںکہ یش گناہ ہو نپ ہبہ مکیوںننی مر تپ 
بھم اسے می جواب دی ج ےکہ داتتی ہم آپ کے عال سے ائھی طرح 
اج ہیں ادرخب جالنے ہی ںکہآپ بےگناہ ہی گر فقطظ جانۓۓ س ےکیا 
ہوتا ہے؟ ہمارے پان دہ فدر تنحی لک ہآ پکہخع داد نے بچا یل ۔ اپ 


8 رت آ پ کک باپیانے کا جب کک میں افتیار نہ ہو اوز تذرٹ ن پا 
۱ جائے اس وش ت کک ہمہ پ بر ری مممی ںکر میکتے ‏ معلوم ہواِضزرت واخظیار : 








لتول اتی بی یس یج 39 


۸ 


ہو بھی ری مكکرنے کے لے ضروری ہے۔ جب تضور پیل تر شلوقات 
اور کاتیات کے لییےملی الاطلاقی راتم ہیں ت پر ذد ہہ کاسات کک ہمت و 
نقت پان ےکی قزرت و اختا بھی تضورہ پل کے لیے عاصل سے۔ 

ری ےنارت اف کا 
رت مکرنے کے ییے بھی ضرددی س ےکر مکرنے دالا مرتوم کے ریب ہھ 
اورمرتیخ رام کے قریب ہہو۔ اس با تکو ایک مثال کے ذر بی و نے 
کرغلا آپ تن فرلانگ کے فاصلہ ‏ ہکھنڑے ہیں اچا ککیا یھت ہیں 
کہ یک خنفوار رشن نے وپ کے دوست بر جلہکر دی دہ چلا کر 
آآپ سے ر ‏ مکی درخواس تکرنے لگا ۔ آپ ال کی مد کے لیے دویڑے 
کان کا تو یک کے یھ ےکپ کے 
شی سے پیل عی رشن نے اسے پلا کک دیا۔ ا ب ورک میں ۔آپ زندہ 
بھی ہیں اور اس دوس کوکشم خود لاح بھی فرما رہے یں اود اس کے 
عالل کےکھی عا لم می مرن ےکی فقدرت اود طاق ت گا آپ کے اندد 
ای جال ہے۔آپ اپنے اخقیار سے مر نے ہیں لکن صرف ال وج 
س ےک و ہلعش دوس ت آپ سے دور ہے او رآپ ال سے دود ہیں- 
آپ انا حیات قدرت د اخقیار کے باوجودگھی اس پر رق مکی ںکر ججتے 
ہیں۔ معلوم ہوا کہم مکرنے والے کے لیے رات مکا مرہوم سے قریب ہوا 
بھی ضروری ے۔ ۱ 
جب آ یت ق رآ سے رسول الگ کے لے خمام چہانوں او رمحوظات 


کے ہرزرے کے لیے رائم ہونا خایتف ہوگیا تو بی ام گی واڑٌم ہوکی کر حضو لہ 
اٹ روعانیت وورائیت یی ا ات ری اک تجات 


ےقریب ہے۔ ٠‏ 





اتقول ای نی سا ینف یج 90 
جس طرح تضور اق مل کا رف مان عالی شان ہے: 
”ان الله رفع لی الدنیا فانا انظر الیھا والی ما ھو کائن 
فیھا الی یوم القیامة کانما انظر الی کفی ھذہ“ 
ھجم : بے شک الل بل مجدہ نے مہرے لیے دنیا کے اب اور 
پردے انھاد ہے ہیں یں می دنیا کی طرف اور ج یہ اس دنا میں 
قامت کک ہونے والا سے ال کی طرف الے دہ رپا ہوں جیے 
اپنے پاق دکیکٹیگی۔““ 
ایل شک ازالہ 
اک یہی یشپہ پیا کیا جا ےک ایک ذات تمام جہافوں کے قریب کسے 
ہوک ے؟ الک فردکی ایک سے تریب ہوا ؤاں کے علادہ پاقی ے دور ہوگا۔ ہے 
سط مین ہ ےکرفرد داحد افرادکاتحات میں سے پرفرد کے قریب ہو 
ٹوا کا اب ہہ ےک جن دو کے درمیان خزد کی مصور سے اگر وو 
دو ںکٔف بہوں لو دای ایای گا کہ فرد واحد افرا دحل ن الز مان والکان ۔ے 
پیک وقت قری ب نیس ہوسناء اور اکر دوفوں لطیف ہوں یا دونوں میس ےکوگی ایک 
لطیف ہو جولطیف ہوگا وہ جیک وفت تام موجودا تکا ات سے فھریب ہوسکتا ے 
نس سےکولی شری با عنلی اتال لاز من بہوتا۔ بے ایک ہی قرآن سارے 
جہان ٹس پایا جانا ہے۔مشرق ومضرب شال وجنوب افریقہ و ام ری جن ہ جاپان 
مس پرسلمان عافظق رن کے سے می ایک بی ق رن ہے اود دہ ایک ہونے کے 
پادجور ہب سے ققریب ہے۔ عا ‏ محسوسات میں شگل وصورے اور واژ بی کو نے 
ےکک ایل ایک صورت اور ایل ہی 1واز ہے ارز ینہ اور سے والوں سے 
قرب ہے ایک ہونے وا ل ےکی آواز تام سائتین کےکاٹوں میس پہپچی سے اوزات 
ہی شکل وصورت سب د یھن والو کی آ عموں اور دیاخوں می پال جال ہے۔ ا < 








کیا و تصرف ہہ ےک گر چرحافطان ق رآ نکٹیف ہیں اک طرح سننے د بن دالے 
انا نچھ یکافت سے متصف ہیں ۔ لین ق رن شگل وصورت او رآواز ہے سب 
ری اطیف ہیں اس لے سب کے قریب ہیں صی سے دورنیں ۔ رسول او مل 
کی لطافت اتی تی اور ار داع سے جس کی خما نکوکاتیات وخلوقا تک یکوئی - ۔ 
لین ے لیف بھی نہیں می عق جس لے مضور پلک کا ام افرا دکاتجات ٠‏ 
سے قرب ہو پالئل وا اور رشن ہے۔ ہ مکئیف سی لیان حضور ہلگ تو لطیف 
ہیں _ از تضور لگ کا ہم سب سے ریب ہو اکوگی ام ردشوارنکیں ۔ ال یآ خر الظام 
( الا تکاشھی : جلد 100-103۹ کت ضیاصہ راد لپن پاکتان) 


ایل فرود ' 
مور ارس مل کا اص کی جانوں سے 
بھی قریب ہونا 


درب الزت نے ق رآ ن مجیر فرقا نحمید یں ارشادف مایا: 
”لتَِی لی بِالْمُوْمِيْ مِن اَنْقُيهِم“. (70۷اب:٭٦)‏ 
تج ٹن سی رم مك مسازانو ںکی چاولں ےکی ژیادہ 
النع کے تریب ہیں“ 
اس ؟ بی تکر یہ میں لفظ ”ناولی“ کی تعدد تقاسیر وتحیرات ہیں یجس ٹل 
ای تی لف او کی ”اقرب“ کے سا دبھی ہے۔ ناخ سی روآ لو تی رو 


العانی ہی فرماتے ہی ںکہ: 
”زالننی اولی) ای احق و اقرب الیھم' (من انفسھم) 
(آظرروں الال:جخ ہد“ 02د داراحیاء التراٹ الع بردت) 
ترج: ان یکریممملللگ کے اولی ہڑّنے کا مطلب س ےک مرکار 


0 ےت 2 


لہ ایمان والو نکی بجانوں کے ان سے بڑ ھکر تی دار ہیں اور 
امان والو ںی چاوں ےگھی بے کرقریب ہیں“ 
تحق علی الا طلاق جن عبدائق محرت دبلکی رحمت الد علیہ ارشاد فرماتۓ 


ٹروۓ مارک سو ے ار نکرد نمور ”السعم تعلمون انی 
اولی بالمومنین من انفسهم“ سے دانیدشا کہ نزد یک 7 وروست 
زم بومناں از ذات پاۓ ایثاں چنال کہ دد ثرآن یر ہم 
'رگورست...... تقالوا گی گختند صحاب ہآ رے تے فزدیک تین و روصت 
تین بھومناں ہستی ازفغیں ایال“ (رارح ال 3د ' ۷ص۵۹ھ) 
تر جہ: ” جب حور الله ضزل مدروںم بے یی صحا ہکرام 
کی طرف رخ افور فر مایا اود ارشادفربایا: کیا تم نیس جات کہ بے 
شک میں مومتوں سے بذیدت ا نکی جافوں کے زیادہ تزدیک اور 
زیادہ دوست ہوں۔ جیما ک۔ ٹرآن یر بی گی مور ےکک ہا 
موموں سے برضبمنت ان کا جانوں ہے (یادہ غذدیک ہیں۔ ابر 
نے عم لگا: ما پاں یا رسول الپ ! بآ پ موموں سے بت 
ا نکی چاوں کے ڈیادہ مد یگ اور زیادہ دروست ہیں“ 
یرش محقق مرماتے ہیں: 
”النبی اولی بالمومنین می انفسھم“ 
”مرف دیک تر امت بھومتاں از ذات پاے ایٹال'_ 
: (را رح اأب :ع1“ ص٤ع)‏ 
لی سرد ہو ند قاسم ناو یی ن ےکھھا: ً 
''العبیٔ اولی بالمومنین من افضسهم نس کے بیس ؤ ںکہ 








خی پت کی ای متس یو شافمم شی کیک ور جا تا 


ول انی نل ینف ی جا 93 
یی زیادہ نز دیک سے مرموں کے برفبدت ا ن کا چاولں 02 
ا نکی جا یش ان سے ائی غز دی کنڑی جقنا بی ان سے مزدیک ے۔ 
ئل مت اوٹی کے اقرب می (آب حیات: ل58) 
یئم ناف نے ایک دوصرے مقام پرکھا: 
”النبی اولی بالمومنین من انفسھم گو ہہ ففاظ صلہ ”من 
اسم“ کے دیکھے تذ ہہ بات خابت ہوٹی ‏ ےک رسول الڈر جن کو 
اپ امت کے ساتھ دو قرب عاصل ہےکہ ا نک جانو ںکوھی ان 
کے ساتھ حاص ل یں .کیو ںکہ او بمتتی اقرب ہوا“ 
(ق زم النا:٥٠0٦)‏ 
مصباح اللخات جک کنب دیو بند کےکئی فلا مکی موی کاوشوں کا نج 
ہے اس میں ”نول کا منفی ” قریب ہنا“ ھا ہے۔ اس اخقبار ے بھی اولی تی 
اثرب ہے۔ اولی تی اقرب ہونے بی برعدی ثٹگگی دیل ہے۔حضرت معاز مین 
تل رشی ایل تھی عنہ سے رواہت ےک تضور اق نگ نے ارشادفر ایا: 
”ان اولی الناس بی المتقون من کانوا و حیث کانوا“ 
( مر امر: جلرو' ووو* سکو الصاج :تاب ارتا ق نل 3 ل448) 
ترجہ ممیرے یبت ویاد و قریب دو لوگ ہیں جا ون یج 
“ول اور چھاںل ہوں۔“ 
مارک نکرام! یہاں کک متحدتشقی نکی تر جات لقت سے 5 
سے خابت ہوا کہ او کا ا ایک فیا قرب ہے۔ مہ بای درس داوبندر نے و یہاں 


کت ککمہدیا کہ ائل سعفا اوٹی کے اقرب کے ہیں۔ ضصو جب حور اقس تللله 


موی نکی جاوں ےگھی بڑھکزقخریب ہیں او رآ پ او رآ آ پک امت میں معوی 
اورروعاٰ اختپار ےکوی فاص دوری اور یر ہے ہیی تر تضور اجرس تہ کے 


انقول ای نی سع ییص فی جا کی 
خماہرکی اور جسا نی اختبار سے سا عن البعیر من دور رے سے 7 ا الہ لائم٢:‏ 
ہے؟ کیو لک ہتقیقت بل سا روح ہے۔ اور جب روعا لی اعتہار ےتور انل 
یلگ انی امت کےقریب ہیں دورنہیں ہیں نز معلوم ہوا تضور اقرس مولگ آن 
بھی قب انور بی اہی امتوں کے صلو وسلا مکو باذن ایشرعمزو پل اسی طرح سباعت 
فرماتے ہیں جیما کہ انی ظاہری حیات طیبہ می صحا کرام گا قریب کا آوا کو 
ساعت فرماتے تے۔ والحمد لله علیٰ ذلک. 
اور انی امت کے سا تد برخرب وزدگی صرف دنا کی زدگل میس میں 
بجمہ بعیشہ کے لے ہیں۔ ناخ عدی تک ہے: 
”عن ابی ھریرۃ رضی الله تعالیٰ عنہ عن النبی هلَّّ 
قال ”ما من مومن الا وانا اولی الناس بە.فی الدنیا والاخحرة. 
اقرؤوا ان شنتم“ (النبی اولی بالمومنین من انفسھم) 
( باری :کاب شف سورۃ الاقزابء وق الید یت:4784: داراکتاب العربٰء بردت) 
ترجں: ” کوگی مو ن نی گر میں دتا می او رآ خرت میں تمام 
لوکو ںکی برضببت ٹیل اس سے (یادہ قرب ہیں۔ اگرت - 
آ یت بڑھاو:اللبی اولی بالمومنین من انفسھم''۔ 
ولیل رود 
فور اق رس ملللل کے بر ران مطلق 
ہونے ے اترلال 
ا حیی برک یقرت ان 
کرت ہو نے ارشاذفزمابا: 
اھ اٹ لا جلز مو ز: 


نی کا 


0000۷ :9تت یا وچ ا 


اقول ای نی اع صلی جچھ ِ 35 
. ۱ (رقشاء:7۸ہ) 
رج ”اے لوگو! ۓے ٌُن: کہاہرۓ یال تہارے رب 
(عمزوئل )کی طرف سے برپان ملق 7 گیا۔““ 
اس ای تکر یہ سے حضور اقر سمل کے سام معن البعید بر استدلا یکو 
نے سے پیل تھیدا ىہ جان لی کہ ہرز مانے می جح ںغن وکا لکاعرورع دشر ہوتا 
لد رب الخزت اس وقت کے ن یکو اس صن فکاعمال وج زہ عطا فرماتا۔ دہ نیا اس 
مخز کے ماق ان لوگو ںکو دی وجین کرتا جھ اس وقت الس شن وکمال میس بدطولی و 
ہار تکالہ رکھت اور جب نی کا جزہ دکھال ان کےفن او رکال پر غال بآ چاتا 
اور وہ ھی کے سام عاتز و بے یس و جات تو بے بات یی وت وصرافت پہ 
ٹون دیل و دانع برپان قرار پاقی اور اب عقل اد تال سے اس حقیقت کا اذراک 
لیت کہ جب بر سب لک بھی اس فرد واحد کےکمال کا مقا ہل کر کے 
اخالہ ال کم کی جا می یش شی قو تکارفرما ہے۔ اور ہی انڈدعمز دہ لکی طرف سے 
سیا سول وی ہے۔ چنا نے حضرت موی علیہ السلام کے زمانہ اقس می ح رم 
جاد وکا فن نقتطکمالل بر تھا۔ ایک سے بڑ ھکر ایک باہر چادوگر موجود تھا_ لٹ رب 
العزت نے حضرت موی علیہ العلا مکو ای صنف کا کمال عطا فرمایا۔ جس کا ذکر 
تق رن ید کے تعددمقامات پہ ہے چنا مج اشمادربالیٰ ے: 
”فَالَقی عَصَاۂ فَذَا ھی تبَان مُيْن “. (۶۷۷را:07٦1)‏ 
ہے تجمہ: گنیس موی (علیہالسلام) نے اپنا صا پھیکا ت دہ دا 
اڑدعاب گیا 
اور جب نظرت موی علیہالسلام دبا زٹران ٹس پنام ٭حیر لے کر سے و 
ال نے حفرت موی علیہ السلا مکی دگو کون صرف میک ۔کرمست در دیا بل ہآ پکو 
ز گی کرنے کے لیے کک کے طول دع سےتقر یی مت جار اہر جاددکر طلب 


انتقول ای ی سععی لی بد 96 
سے مقررہ وقت پر ححخرت موک علیہ السلام کا ان عتر ہار ماہر جادوگروں سے 
مقابلہ ہوا۔ انہوں نے اپٹی رس ڈنڈڑے بچیگہ اود اپنے جاد وکا اظہا رکیا۔ خظرت 
صوی علیہ السلام نے باذن اللد اپنے شجھزہ کا اظہار فرمایا اور آپ نے اپنا عصا 
مبارک پچھوگا ج ایک بہت بڑے اد ےکی صورت یں تبد بل ہوا اود ا نے ان 
تام رسییوں اورککڑیو ںکوفگل میا۔ یستخزہ دس ہکر دہ جادوگر جوفرکو نکیا تائید اورکثر 
کے لہ کے لیے اورجمن کے استیصال کے لے مۓ تھے انت بدنداں رہ گھۓ۔ 
اورسمت میں چوککہ ایمان تھالپا ادلیا جال سے ان پر بیرحقیقت مکخف ہگ کہ 
یجس کا مقاملہ ہم خر ہرار ماہر چادوگ رہ لکر شہکر کے یقین دہ الثد رب العزت کے 
. ہرل و بر ہں_ وو سب کے سب ححقرت موی علیہ اللام پرامان نے 
ہر ے۔ ائی رح حطر تمھیئی علیہ الام کے ذمانہ قش می غ نطب نت مال پہ 
تھا۔ ایک سے پ کر ایک ماہر اطباء موجود تے برا الد رب العزت نے حضرت 
یی علیہ السلا مکو ای صنف کا مچجزہ عطا فرمایاء اور الیا کہ تام اطباء اس شن کے 
انظہار سے عابئز ہو گے نارق رن بی ہش الد رب الحعزت نے ارشادفریا: 
”اذ تلق ِ الین کن ایر بای نظ فِيْهَا 
کون طَْرا ہ باذییٰ َتبِْیٰ الَكُمَة وَال‌بْرَصَ انی وك - 
تُخْرِج الْمُوْتی بإدُنیٰ“. ( سور الما گر110:5) 
تم اور جب آپ بات می ے پرند ےکی صورت ٹیل 
پ اس یس پھ و گت قھ وو میرے ان سے پرندہ بن چاتاء او رآپ 
شا دیج مادر زاداند ھے اور بی کے م شی کو مہرے ان ہے اور 
ج بآ پ مرذو ںکو زند وک تے میرے ان بنو نت 
اس طر کی بہت سی مالیس جن کی سا سحتی ہیں لیکن ان مثالوں سے ہے 
یقت وا ہوگ کہ بی کا کمال او سز امت کے جمفون دکمالات پے عاویٴ 





7 و 0 ۱ 97 
اور غااب ہوتا ہےء اود ای معقی میس نی کےکما لک جزہ (یتی ات والا 
۴) کے ہیں _ اس حقیق کو زین نشی کبرنے سے بعر ب یھ مج کہ سرکار دد 
ع تل ام این ہیں آپ کے بعد قیام تک ککوئی دوسرا نی نی ں1 ستا ے۔ 
اس لپ قیاصت کک بی فو انمان بللہ ہم لخلوقات وموجودات کے نی اور 
رسول ہیں ااشررب العزت نے ےآ پک نہوت ورسال تکودہ ہم گب ریت اوزکلیت 
عطا ف رای س ےکہ م جودات وا وقا تک اکوئی فرراں 0 089 بیممون 
قرآن وعری ٹک تتجرونضول یں موہہودے۔ چان اشادربال ے: 
ہ.. ما کا مُحمَد ایا اعد َیْ رَجَايکُمْ وَلکْنْ رَمُرْل 
الله وَ وَحَاتم الِْيَن. (01ا7اب:40) 
ترج:”(صفرت) مم ( مك ) تمہارے مردوں میں سےصی 
2 با پنیں جن وہ ال (عزوگل) کے رسول اور تخمام خیوں ٹیں 
آخری یں“ 
- . وَمَااَزْمَلک ال رَحْمَالِلْلمیْنَ. (الئیاء:ہ۸7) 
کک جم نے7 پک وتمام چاوں 


کے لیے دممت بناکرجییچا سے 
3-۔ تبلؤک الَذِیْ 7 الفْرْقَانَ لی عَبلْمٍ کو 
لِلْعلِیْنَ نَزِیْرا۔ (ااةۃن:() 


7ت ”نھلاکی برکت واڑا سے وو یں نے فرقا نکو اپے یتو : 
خائص پرنازل فمایا. جاکردہ قام چہافو کوٹ رانے الا ہو جاۓ۔'' 
اپ ھا لاس اَی رَسُوْلُ الله إِلَْكُمْ َمِيْعاً ۰( ات :موہ) : 
تر جہ: نام لوگوا می تم سس کی طرف ال رکا یل ہیں“ 
اور حدیث پاک مین حضور ارس نے ارشادفر ایا: 





ا ےہ : ٦‏ 38 
”انا مخاتم البیین لا نبی بعدی“ 
(سضن تزی :کاب الطشن ء باب م حا ء لاتقم الساعۃ تی کر ںکذرایونء لم ال یت: 
7ء رارامذ وریت سفن ابوداےو: کاب ات٠‏ جاب ذکر لعشنء دق الیریٹ:4282ء 
دارالسلام ریا سح ابئٴ :کاب اشن ء باب ما عون من لن ء رقم ایر یٹ :98ن“ مصتف 
ابع الا شیبر: لم الیریٹ :3585 لمع رک:ن 7 الاؤسط: وآ الریٹ:397) 
رج ضنمیسں اقم این ہول مھرے بع لی نے 
نیز فرایا: 
”ارسلت الی الخلق کافۃ“ 
(ع مسلم :کاب السا دہ لم الید یٹ :23ت ' جانا تر ڈیا :کتامب اسیرء باب ماجاء 
ی الخقبرہ ول الیریٹ:1983) ً 
ترجہ :”یچ قما مخلو کی طرف رسول پناک کیا گیا مت 
سو قیام ت کک آ پگا امت میں علوم وفنون کا ارتقاء ہو یاکھالی مل نظ 
عرورع۔ امت خواہ امت اجابت ہو یا دجوت۔ مھ یکرم مل اپینے مجملہححزات و 
گمالات اورعلوم و محارف ہے اعتبار سے پییشہ کے لے سب پر عاوق د طااب 
ہیں۔ چناغیسرائنس نے تر تی ک ا رضفرت انا نک چا نگ ببپچا دیا-!ن ھرے 
مصطلیکریم جللگ نے چودوسوسال پبیلہ ج بکرسئنی تق کا نام دنتا ن کک نہ 
تھا کا مات سا دگی گا سبرفرائی اور ہے چانرل آ پگ گردورالی جج پگیا۔ گی 
زا القیاس حور اقزں یل انی پرصفٹف جزانہ کے اعتبار سے امت کے تام 
کھالات بے الب ہیں۔ ای لیے اپرب العزت نے پا پکو زان مشلقیا سیا 
مخزہ دکنال قرار دیا۔ پیل ایا ہم السلا مکی وت و رسالتٰ کا دا ہ کار چوگلہ 
محرود تھا پا ا نکوسجزا ت بھی مود و مععرود عطا فرماے لین“ جان رمت 
کہ کا زمانہ مت جباٹف دضمات کےئٹین سے نا شا ہے ۔ پا اللہ دب العزت ٠‏ 








5 ک وی .2 10:8-0 نع 
گا سی ہو ےر اتی ہت اک تی کو سے ا مک عو کایی ‏ ف مد مت یکپ مد سک کب اوت یج ا نفد 


وس جوود حدود ذ مدو ات عوطا یں فرماۓے بلک سرایا تھزہ 
کال اور بر پان مل بن دیا ہآ پک ساع تھی ہجزہ ہنا دییا۔ چوکہ ر ب کنا تکو 
معلوم ھا کہمیرے حبیب مکی امت ٹس بیکمال ظاہرہوگالکہ دہ سیی آ لات 
وارتاء کے زرۓ لاکھوں بیل دو رکی 1 وا زکو پالنل قریب نی 0702 
ور اغیس مل کی سماعت کا دائرہ کار عام انسافوں کی طر محدود ہوتا و ان 
سے تضور اق لکی امت پر اس صفت کے اختبار سے اعجازی د انفرادی شا ن کے 
اہر ہولی؟ امت پر ا کرای کے اعتبار سے لہ ہکیسے ظا ہر ہوتا؟ پا مانتا بڑ ےگا 
کہ جب تضور ارس نپلگ اپینے لمت کے ما مکالات پر خادی وعالب ںو یقیاً 
اں مال کی عاوی و الب یں او کہا ج مس ےکہ سائنس تے دربز ری 
ٹور یکھا کر مخ شققی ہرائل و ادوار سٹ ےکر کے مادیی ہلات کے ذرمہیے کر 
جب تارق انمایت کا بہت سا حصہگز رگیاء کال عاص٥‏ لکیا ہ ےکہ ال نے 
موپائل ٹون ٹیل دژڑن دخبرہ کے زرے دو رکی 1 وا زکو سا یٰ سوا دپاء اور وہ 
بھ یھی نیس فو رای نع بھی سن ل نہیں ق راب تفع اور مہ راویل ھی صرف 
زا عرود برا کےبھی تض حصوں ہیک رود ہے ین ور مصطف یکریم ملللہ 
گیا اعت افدر ںکا اتیاز ت2 ملاحظفرمائکی کہ ود سوضال پیل ج بک میعن 
دترثی کا نام دشا نکک تدتھا۔ پغیر مادیی و انی الات کے ز بین پرتشریف فرما ہو 
موی و ساد کاننا تکی آوازو ںکوسماخ کیا۔1 سانوں پرتشریف نے سے نز 
زپنی آوازو لکو جنت ٹس ساعخت فرما لیا۔ واج فرما دا کہ میریی ساعت اق لک 
میرے رب عمزدیلل نے اتقا تو یی و وی کر دیا س ےک می را اصتی شرق تا خرب شال تا 


7 وب قح ا فوقی جہاں س ےکی بھی اذ درددوسلاع شی کرتار ےو میں جٹس 


یس این کے دروز وسلا مکوسانح تکرتا ہو سو وہ لیک چوک رج کے اس کی 
ری اعت “لج انی رید شی مے دی اتل 


القول نی نم ییصفی چا 100 
کے ناف ومحرودمتیار ےتور الله ہو ۔ تو 
گی اس مادی وساپی ترتی کے مقابلتضور اقرس مکی عرتری فوقیت' مال 
اور خل یع رب خابم تک بی گے؟ 
ویل فر0٭ 
1نو ںک یآ وا زکوسماحت فرمانا 
”عن ابی ذر قال' قال رسول الله ئػ انی اری ھا لا 
ترون واسمع ما لا تسمعون' اطت السماء وحق لھا ان تئط 
۱ ما فیھا موضع اربع اصابع الا و ملک واضع جبھتہ ساجا۔ 
اللّ“ الله لو تعلمون ما اعلم لضحکتم قلیلا و 'لبکیتم 
کئیرا“ 
سن الترذی : کتاب ال ہہ باب نی قول دلنی یلا نوعلم ون ضكم اللریث: 
3 دارالمعرفہ پیردت ملح این ماج : کتاب الزیوء باب الھزنع و الہک ءہ رت الد یٹ:4190ء 
دارالسلام ریال) ۔ 
ترجر: ارت الوذر رشی اللہ عثہ روابی کت ہی ں کہ ہیا 
پلیہ نے ارشادفرمایا: بے شک مل وہ رگا 2 جوخم غہیں 
رھت اور میں وہ سُا ہوں جرخم خیں سض (دحل ہے ہے) کہ 
سانوں سے بج ران ےکی آواز آآکی سے اورمن تھی ہہ ہ ےک دہ 
چھ چا کیو ںکہ اس میس ایک با افگل کے برابہ تہ ابی نیل 
ہا ںکوئی فرشنہ الد رب العزت کے حضور رہ ری ج: ہو غدا 
عمز ول لک انم !لک رت وہ جا لج شی جانا ہوں ل قشم - 
: اورزیادہ روگ“ ِ 1 


وی7۹ 101 
قارکی نکرام! 7 0 ا می کر مل 
کاحبت ہے چتاخجحدیث تی ے: 
عن انس رضی الله عنه قال قال النبی طَّ: ”لایومن 
احد کم حتیٰ اکون احب اليه من والدہ و ولدہ والناس 
اجمعین.“ (متفق عليه) 
(جج بخاری :کا ب الا یمانۂ باب حب الرسؤول یمن الا یمان ہل الریش:15ٴ 
داراکتاب العرل وروت۔ گج مل ناب 70 
ا ریث:44 داراکتاب العرلی جروت) 
تر  :‏ ارت اس رضی اللد عش سے مرو ےک تضور ھی 
کر الگ نے فرمایا: تم می سےکوئی اس وق ت کیک موی نکی ہوستا 
ج بک ککہ یں اسے ائن کے وا ا لک اولاد اور تمام لوگوں سے 
زیادہحوب شہ ہو جاں۔' (ے حد یٹ تق علیہ ے) 
خر آرآنٴ: رو اان' جان دن 
بہت . جب_ تد لین لا 
سا برساں خرالق را کہ دن یھ اوہست 
2 باو زیرگ ما ای ات 
او رتضور یرم اللہ کیا عبت اورآپ کےگشق مس وا گی ت تب پیدا مگ 
جب رکار دو عال ََلّ کے خداداد الات زا ت امہ ومماسن اورنمتوں ریم 
اور ي مخرلزل ایمان جع -آ پآ پگا ڈانت وضفات ٹل ےی ہے مال 


ٰ . 7 نرداورشان اعمازیی و انف ادئی ۓ ضف بچھا جائے او اگ التیاذ بالہآپ 





مال کی ملیف اوہہ برایری ما تضور زجنن میں کا میا :و نے بی عفر معی مک کا 
خقیہ دلوں می نمحائم ہوگا اوز شہ یآ پک محبت اودنائس کے تی میس ایمان داولں 





التول ابق سیف جا : وہ 
ٹس نمقراررےگا۔ ای لیے سرکار دو عال لگ نے متحدد مق مات بر صحا ہکرام رتی 
اللہ تھالی یم نین 09 وت ان 
فرمایا۔ : 
چافمدیٹ اک ے: 
عن ابن عمر رضی الله عنھما قال: ”تھی رسول الله 
پاش عن الوصال' قالوا انک تواصل! قال آنی لست 
مغلکم. انی اطعم و اسقی“ و فی راویة ایکم مثلیٴ انی ابیت 
عند ربی فیطعمنی و یسقینی و فی روایةلست کھیٹتکم. 
‌ بخاری: کتاب الصومء ہاب الوصالء تَ لیلد یٹ:1881' داراکتاپ العرل 
بردت اگ بفارل: 1883ء 1094ء 9٥٥۵ء‏ 4(وہ لم حتاب الصیامء باب انی 14 
اایصال فی الصومء رت لیر یٹ: 1102 4403ء 1104ء 1405 سن ال داؤدکتاب لسن باب 
نی اایصاللء تم اللدیث :2360 دارالسلام ریائں۔ صوطا امام ماکک: 68ج سطن نسائی اکبری: 
3٥د‏ امن جبان:3575- سن مچععنی :87 4ج مصیف ان إلی تِ..: 7ووو' مصنف عبرالرزان: 
5۔-۔ مفد ات مع تنبل :75ج ؟ من راری :1703“ مر الرگل+:2ودن) 
ترجہ : ” حطرت عبدااقر بن عم ردیشی الٹ گرا ے روایت ‏ ےکہ 
رعل ال یئ نے صم وصال دی ای رعری و انطاری رین 
'روڑے) رک ےت فرمایا۔ سحاب .کرام رڑی ارتا ی این نے 
عمن کیا ہ17 ب پل ق وصای کے روزے رھت ہیں؟ فرمایاز ٹل 
ہرگ زتہاری ہش ل نہیں ہوں۔ مگ ت2 کلایا اور پلایا جاتا ےن؟. ٠<.‏ 
ایک روایت ٹیل ےم می سکون میریضل ے؟ بالگ میں رات انۓ 
رب عزدیل کے پا شگز ارتا نہوں لین دہ یج ےکھلاتا اور پلاتا ے۔ 
ز اور ایت رواییت ٹین ج ےک مر سحابہ یش تہارکیمش ل نہیں ہوں۔ 


نک مایق و کید ا ا کا اہی می کا ہی کے کیک وی ا ات کو ا وپ 


سی ا کا می کت و بے شی کے 


تل ابی نی مع یی چا ۱ 103 
اور نے شیک ے مکیت کا راضورقرآن ے دیا ے۔ چنا نچ اللہ رب 
اللعطزت نے ارشادفرمایا: 
لا تَجْعَلوْا مُعَاءَ الرَسُوْلِ َْتَكُمْ كُدعاء بَْضْکُمْ 
بَعْصْا“, (الور:ون) 
ترجہ: ام اپنے درمیان رسول کا دھا کو اس طرح مت ککھو 
جس ط رح آ یں می ایک دوسر ےکی دعاکو کھت ہو“ 
ای ہواکہ جب جار دای ںبھی حضور اقرس مگ کی دعا کے ساد 
برابریی اور مکی نی ریس نے ہماری ذات التیاذ پارڈ حضور اف رس یقل کی مض لس 
رع ہومتی ہے؟ ایک اور مقام بہ الط رب العزت نے ارشادف ایا: 
”ليسَاء اي لَسْتْنٌ كَأَحَدِ مَنَ الیْمَآو“ (7۷اب:2د) 
ترجہ ”اے مرے بی کی بویا 1 عام عوقو ں کی مت ل نہیں 
۱ آاوے 
معلوم ہواکہ جب تضور اقرس شال کے ساتھ نبدت وتعاقی اور شرف 
زوجی تک وجہ سے ازواع مطبرات بے تل و ہے مال ہوئیں تو محو بکرم اللہ 
یی اٹ ذات نل و ہے شا لکیو ںکر نہ ہوگی - ماورہ عدریث میس حضو ریہ 
نے اتی تن شافو ںیئت اور بے مکی کو یا فریا۔ 


۱ کان قارت : 


سے :”انی اری مالا مرف 
مم دہ دا یں جوقم نی دب . 


۔شان اعت 


رادان اط سے ىا را واستع تال سیوا “ اور گان وہ 


القول ای نی سوہ صلی جلاگھ 04 
ما ہوں جوت نہیں سے 
۳ ۔تان : وشحرفت 

سکو ان الفاظ سے مان فرایا ک: ”والله لو تعلمون ما اعلم 
لضحکتم قلیلاو لیکیدم کغیرا“ کہ خداع زج لکیام!اگرتم دہ چان لوج مش 
چات ہوں تو تم تھوڑا بضواور زیادہ رود 

وف امتیں !کہاگ رحضور ازس تل بھی عام انس نو ںکی طرح فتط قریب 
کی او یں انشیامکو د کے با فقطا قری بک 1وا زکوسماعت فرماتے یا مضور اق یں 

تل کا علم ومعرفت ذتزعلم شہارت کک محود ہوتا قوذ تضور اقررس مل کی اس 
حدر بث کے مطا ا مضت ساعت و بصارت او رمف تع م وصحرفت نکنایں ے 
صکیت اور انفرد یت کیسے خابت ہہوگی؟ اور ے میتی جب خابت ہوگی جب یرعقیرہ 
رکھا جام ےک عام لوگ ذ فتط قری بکی اورمحسوں ہن کو ویک ہیں لیکن مل جان 
رحت من بانن الد طرح قری بک چ زکا مخاہد کر تے ہیں اس ط رح باذن 
ال دورکی کا بھی مشاہرہ فرماتے ہیں۔ عام لوگ فتظ قری بک آدا کوک پاتے 
ہیں لان تضور لگ بازن اللدعمزوچل جس طرح قری بفکی آوا کو بآسالیٰ سماعت ' 
فراتے ہیں اسی طرع دو رکی آوا زکو بآسائی سماعت فرماتے ہیں۔ چنا مر مضور 
اقیس شک نے ابپنے اس ڈوک ”اسمع ما لا تنسمعون“ پر دلنل ازشادفرالی۔ 
.اکر چہتضور ایس علل کا ہر فرمان' واجب الاذعا لن واجب اق لٰ اور واچجپ 
الضرلق ہے خوام تضور اقزیس نے اۓ ا وی 7 انشادفریائیں اہ 
انیس حفور پیا کا فران چا ےن ننکن تھا ک وگ کپ کے ال کمالات من 
اپےنیی ضس وعزاری وعہ سے جاویل می کر دا ۔ اس لے حور مھ نے 
اپے وگ بر لور ول فرای: 
”اط السماء و حق لھا ان تعط“ 


ے یں عاپی ا کے نادیم مل بای دع ا ہے لااوغ ہر مو کی تک یپ یا 


اتقول ابی ئی سع ےی جا 105 
تج :”1 باوں ے ج چا ےک آرا زان سے اور بھی 2 
ےلدہ بر جاۓ۔ 
صححا کرام رشی اللہ تھاٹی اشن ش سےکصسی نے اس آ وا زکونڑیں ستا لین 
سرکار افرس اللہ نے فرش زین برتشریف فرما ہوکرتھا م7 سانوں کے بج جھان گی 


آ وا زہکوساعت فا لیا۔ عا اہ ز مین سے1 سا نم کجینگٹڑوں سا لکی سافت ے۔ 


ضز جویحبوب کل زین برتشریف فرما ہ وک رجنکڑوں سال دو رک 1 وا زکو اعت 
رات ہیں دہ چن برارنکل ددد مد ینطیبہ م تشریف فا ہوکر اپ ات یکا سک 
دسلا مبھی ماع تکر سیت ہیں۔ 
ایی حضرت نے فرمایا: 
واشد وہ گی لن نے فرباد کو ہیں 2 
اما بھی نے ہو کوئی جو و کے رل ے 


وبیل نر ہو 


عزاب تی رکوسماعت فر اتا 
عن ابی ایوب رضی الله عنه قال: حرج النبی طكِّه و 
00007 
قبورھا“ 
ای :ناب الہنا تہ باب تو ذعن غاب القبر ۂ رلم ال یٹ: 1378 یسل 
28-29 من نائی :2059 ند الو داد الطیلی: .ووج' “صمف اہن ال خِب: جرد“ ل375 
0 و اگے: 56' سر ام:وجودہ) 
تم مخت ابواوب نشی اللعنہ سے مردکا ےئ کرم 
جا ریف لاے۔ ال وق سَورَحٌ خروب 7 ِا ۳ یئ 


القول ابی نی سم ینیع . 106 
آپ نے آذا زی فی یہو دکو ان کی آ روں ین لات نجرا 


“٤ 


ہے۔ 
ایک دوسری غخدیت میس ےکم حضور اقریس الگ نے حضرت الوالیب 
اصاری یی الہ حنہ سے بی بچھا: اے الد الوب ! کیا تم دہ وا زین رہے ہو جو ش 
گن دہ ہیں؟ بس نے عت کیا: الله ذوالمجدو العلٰی اور اس کے رسول 
( الگ کوی زیادوعم ہے۔آ ب لگ نے فرمایا: میس بیپددو ںا آ دا نی کن دہا 
وں نج نکوا نکی تیروں عذاپ دیا جارہاے۔ ٴ 
(اجم الگبیر: 887٥ء‏ داراحیاء التراث دارال رل یروت) 
اس عدیت یش نیکم پل کی خی رسعمود قوت سماعت پر دیکن نے لن 
لی ےک عام لونک قبر 857/86 نے قیر یٹ 
اعت فرمایا۔ 
ایل نر 2ت 3ت 4و 
نت بین ضرت ہلال یی الد عحض کے 
فرمو ںکی 1آ ہ ٹکوسزا 
عن ابی ھریرۃ رضی الله عنه ان النبی ىك قال: لبلال 
عند صلاۃ الفجر۔ یا بلال حدثنی بارجی عمل عملته فی 
الاسلام' فانی سمعت دف نعلیک بین یدی فی الجنة قال 
ما عملتَ عملا ارجی عندی انی لم اتطھر طھورا فی ٴساعة 
لیل او نھاز' الا صلیت بذ لک الطھور ما کعب لی ان اصلی 
َ بماری: :کاب حر ؛ باب ففل ور انل والفوارء نَ الر م1149“ 
داراککتاب الع ریبدت مسلم تاب فشائل اصابہ جاب من فضاکی بلالء ولم لریٹ: 


لقول ا نی “فی جچھ 107 
روون' ان اکب ری للاسائی: رت ارت 02٥8:‏ ٴ 3 ابع خی 1208“ ىچ این مبائ: 0۵9؟ٴ 
شر النۃ:011 1 مند اص :03٥ج‏ ' سن اشن : 04 ۸ن“ جامح امس انی لان جوزی: 4366) 
ترجہ : ”ارت الو ہ رر رشی الشد عنہ ردابی تکرتے ہی ں کہ 
حضور نی رم لہ نے ض کی نماز کے وقت حعخضزت بلال ری الد 
عنہ سے فرمایا: جھہ ىہ تا کرت نے اسلام میس جویکل سیے ہیں ان 
میں ت کوک سمل پر اج رک زادہ رن ہے؟ کیو یک یش نے جنت 
ٹش اپینے آ گے تہارے جمتول سے کی آہ ٹکا کر تس 
بلال رشی الشدعنہ ت ےکہا: مس نے ای یاکوئ یم ل نی کیا جس پر مھ 
زیادہ اج ل کی وع ہو۔ نے مک میس ج بگھی دن با رات کے 
می وت یں وضوکر ہوں و اں وضو سے انی نماز پڑھتا ہیں ھ 
میرے لیے مقد ریگ نی 
اس سے پیل کی عدیت ٹیل فی زین پر ہیک رآ سانو ںکی آواز سن کی 
ٴ صراح شی اود ال حدیثٹ یں فرع ےک ہتضور اقزس مال نے جقت جک 
چٹ آسمان میس سے اور زین سے تخرب 00ل دور ال لگا اتزاء ۓ دہال 
سے ححضرت بلاگی ریشی الڈد عنہ کے قرو ںکی کہ ٹفکوسباعت فرما میا ۔ معلوم پہواسکہ 
مآ سان انا دصلاہت اور دورگ و بعر ے اواجو یھی ساع “طف یکریم جلللہ 
یش رکاوٹ اودتجا ب نی بین اورتضور زین بر ہوں تذ 1سا نکی وا زکوآسالی 
سے ساعت فرماتے ہیں او رآ سان پر ہوں فھ زی نکی آوا زۃکوآساٹیٰ سے اعت 
فرہاتۓے ہین۔ والحمد لله علیٰ ذالک., ِ 
دور ٢‏ و فزدیک نے سے وانے وہ کان 
2 گرامتں بے لاکھیں سلام 
ای طرع حضور اقیس مکل نے جنت میں حخرت حارظہ جن نما نکی 





نکی عتاف بک ہیں لق لی سس کھج میدق نی شش سی اشن وف ا 





نقول اتی نی یی جک ۱ 108 
رآ تکوسمحت فرمایا۔ “' 
”دخلت الجنة فسمعت فیھا قراء ة فقلت من هذا؟ 
قالوا حارثة بن نعمان“ 
(مسند ارہ مسند عائکش جلد 40 22ء رقم الد یث:4008د سفن زا یکبری: جلد5ء 
ہو“ 7 ایر بثث:3333' مجر رک: 7 ار یثچ:4929ء تال یل شرط آنکیں* جچل 
الارپاء: جلر 1“ ٠5وہ“‏ مند ائمیدری: 077 مر اوثعلیٰ : جلرو“ 
مل ' رت اللد یت:428ہ“ جع الزوایر: جلرو“ گد+د رجا لك) 
تر ج:ڑنمیں جنت میں واشل ہوا فی نے اس میں ق رآ نکی 
جرات سی یں نے ھا: یکو ہے؟ انہوں نے نع فیا: حااظ 
بن فان (رشی الڈرعنہ )'“۔ 
نی زعحفرت یم بن عبدا مھا مک یکھال یکوکھی ججنت میں سجاعت فرمایا۔ اور 
کیوں نہ ہوکہ جب حضور افرس لگ فزش زبین پ ہکھڑے ہوک اپنا رت پگ 
جن کک پچپا کھت ہیں فو جنت میس ہوکر زی نکی وا زک کیو ں نیس سماعت فرما 
سی چناج حدریت پاک مس ے: 
عن ابن عباس رضی اللّه تعالیٰ عنھما قال خسفت 
الشمس علیٰ عھد رسول الله تل فصلیٰ قالوا یا رسول 
الله رایناک تناؤل شیئا. ٹم رایناک تکعکعت؟ قال انی 
رایت الجنة فتتاولت مبھا عنقودا ولو اخذته عست 
٠‏ فابقیت الدنیا“ ۱ 
(ج ہار ب اوافہ اود 6 000 اص :ےہ داراکلتاب العر لی 
: پرہات) 
فو یت سے مروگی ہے 


ع تی > فو شی رسی مودو مت عیی دنک یی میٹ 


لتول اتی نی سیف پچ 


7+ 1 
انیس لیگ نے نماز پڑی صسحا کرام نے عرخ کی یا رسول ال پل 
ہھم نے پکو دیکھا ہآ پگ پچ کوچ در ہے ہیں تچ رد یکھا کہ 
آپ تی ہٹ رہے ہیں؟ فمایاکہ بٹس نے جن تکو دیکھا بی یل 
نے اس میں سے اگوروں کا ایک خوش چلڑا اور گر میں ا سکو لیا تو 

تم اس وق تک ککھاتے رت جب کک دنیا رت“ 


مل رو 
چم می ںکمرنے وانے پچھ کی آ وا زکا سنا 


”عن ابی ھریرۃ رضی الله عنه قال کنا مع رسٰول 
اللَهئكّهه اذ سمع و جبة فقال اللبی تَُّ اندرون ما هذا؟ 


قال قلنا الله و رسولە اعلم. قال هذا حجر رمی بە فی النار 
منذہ سبعین خریفا فھو یھوی فی النار الان حتی انتھی الی 


قعرھا“ 


109 


( مسلم :کاب اینء اب شدہ م مرکم الریٹ:187' رر اگتاب الع بروت 


ترج: گاحطرت الپ ریہ ری الله عنہ ے روابیت ےک ہم 


رسول الش لگ کی بارگاہ بس حاضر ےک حور اقرس لگ ن ےمص. 


نز سےگرن ےکی ہوا کن تاجدارکائات ال نے فر ماب کہ جانے 
ب کہ يہ آوا ز گیا ے؟ ہم نے عم لگ کی: الد عزویتل اور ا کا 
رس لپمکگ بی پجتر جات ہیں۔ فرمایا: یہ دہ چھر ہے جم کو رسسال 


پیل جم یی پیا گیا۔ لیس وہ انج ک چچقم می ںگرتا دبا تا مہ اس 


مفد ات می :متا ی ہریةۃ: جلرہٴ دم الر بیٹ:3074ء داراکتپ القفیۃ وردت) 


7 2 +0 ۱ ۱ 110 
برای کت کیا ۔“ 
ال عدیت پاک ےکی امورمعلوم ہوۓ_ 

حضوراقس یلگ نے فرش ز جن پرتشریف فرما ہوک جن مکی تہج کمرنے 
وال پچ رکی آوا زکوساعح تکیاء او جج مکی ابتاء تحت اش کیا سے ہسے۔ 
اور زین سے جا مکی تہ کک چراروں اکھوں سالک مصافت ے۔ 
فی اورخت عیآبات و مواع ہیں۔ لان يےساعت اتک کا اجاز ےکہ 
ہناد پا رکاوڈوں مزاچمتوں کے باوججود ا سآ دا زکوساعت فرمایا- 

2۔ نیز یہ حدریٹ تضور لگ کے باذن ال عمز ول ملح عل التب ہونے 7 
ڑکا دانع دیل ‏ ےکیو ںکہ ىہ با تکہ پچ رگرا دیا گیا رکم بگرایاگیا؟ 
کب او رت سالول جم کی تبہ میس کیا اد اب کہا رسب امود 
غیب ےمتحلق ہیں 

یل نم ر6٭ 

سمائن کے درواز ہوکی 1 واز سم مت رانا 
.”عن این عباس رضی الله عنھما قال بینما جبریل 
قاعد عدد اللبی بت سمع 'نقیضا من فوقہ' فرفع زاسه فقال: 
ھذا باب من السماء ف فتح الیومٴ لم یفتح قط الا الیومٴ فنزل 
× منه ملک“ فقال ھٰذا ملک نزل الی الارض' لم ینزل قط الا 
الیوم' فسلم و قال ابشر بئورین اؤ تیتھلنا: لم یوتھما نبی 
قبلک. فاتحة الکتاب“ و خواتیم سورۃ 0 لن تقراء 


بحرف متھما الا اعطیحدک“ 
( ملک :باب صلاۃ الس اف ینہ ال الا کی :1877“ ذارالتاپ الحری 





اتل بی بی مع “فی اھ ِ: 11 


تر جن حضرت عبراود بن عباس رشی ال تما ہے ہابت ہے 

آآپ نے فرمایاکرضرت جبرابل این علیہ وال ملا خیرم ما کی 

پانگا: عالی میں حاضر جےکہ ب یکریم ہلل نے اپنے ادبہ سے یک 

آ وا زی لی یآپ نے اہ مرا و رکو بلندفرمایاء اورفر بایا:ب ےآ سا کا 
دروازہ سے ےآ جع کھولا گیا ہے اور آ رع ے بھی نی ںکھول 

گیا۔ لیں اس سے ایگ فرشت اقرا۔ ٹیل ف مایا کہ ىہ فرشند زین گا 

رف اتا ہے اود رع سے پی بھینیں اتا ۔ یں اس نے ندمت 

عای مب سلام از بین کیاء اورع لک کی: ہثارت قبول فرمانیں دو 

نورو ںکی جھآ پکوعطا فرمائے گے اور آپ سے پیلک یکوکھی 

یں رئے گئے۔ ‏ فاحت الاب اورسورة البقرق'“ کا آ۔آپ انا 

یں ےکوئی حر فنھیں بڑھیں گےگر دہ آ پکوعطا کیا جات ےگا" 

اس حریث میں ” گيح' ‌ اور ٘ال“ گی فا رر کے مق میں علاء کا 
اختلاف ہے۔ لیس علا ء کا رجمان اس طرف ےک ان مضائ رکا مرقع جبرائکل این 
علیہ ااصلؤۃ والسلام ہیں اورتض علا مکا ریہ ےکہ یہ عنائرمضور اقدس تل کی 


طرف داقع ہیں۔ خالی الذکر علا کی قوی ربیل بہ ن ےکہ ما کوقریب کے مر کا 


طرف لوٹان اوٹی واشب ہے اورقری کا مر مضور ازس مل کی ذات اق 
ہے۔ لیکن مق اگ رتضور اق زس لگ کی ذات اق کو مانیں فو پل رتو بل واسیتضور 
ئک فو ات کت کول ہے اور اگ چبرائیل این علیہ السلا مگ 


طرف نع نائ کو لوٹانتیں تو بی بھی ہیں معنرنیس اس ل ےک سا معن الرعید کا دق 


لی ایت ہوا لہ یہ بالواسیحضور ای مك کی بھی وسمت سباعت بر دلحل 


قرار پائی۔ انس لی کہ بیچت رو کیا تھا کہ بجبرائل رشن علیہ السلام اپنی عو مرجت' 





لقرل ای بی و ین فی کے ۱ 2ہ 
وجاہت اورعظمت ے باوجودحضور ات رس ئل کے ائئی اور پ کے وڑی اورشتیم 
ہیں۔ چنا نے حد یٹک یش ے: 
عن ابی سعید الخدری رضی الله عنه قال قال 
رسولپ: ”ما من نبی الا ولە وزیران من اھل السماء و 
وزیزان من ال الارض فاماٴ وزیرای من اھل السماء 
فجبریل و میکائیل' واما وزیرای من اھل الازض فابوبکر و 
عمر“ 
(جائئع تر نی :کاب الا قبء باب ہنا تب ای جک وعرہ لم لد مٹ:630٥)‏ 
ترجہ : حظرت ااوسحید الیذر ری رنشی اللرعنہ سے رواہت ےکہ 
رسول اللہ لگ نے فرمایا: ہر نیا کے دو وڑ ي1 ساوں پر ہیں اور دو 
وزخر ز مین والوں بی سے ہیں۔ میں 1 سان والوں میں یرے رو 
دڑے ببرائتل اور بکائٌگل ( عم اللام) ہیں اور ز ین والوں میں 
میرے دو وزنی الونگر وع ر(ریشی الف رما ) ہیں“ 

ی زضور ازس لہ رت للع هن مصبدرکمالات د محاسنٴ شُم وضات اور 
لوق کے مل کمالات مان بیس واسی گنی اور پرز رخ کبرگی ہیں- اور یقیا بر انل 
اشن علیہ السلا مکی ہز شا ن بھی مضور اقیسن مال کے نس اورنسط سے ہے جب 
آپ کے انی اور وڑم کی قوزت سا عم کا ہی عا لم سذ آ پ نشلگ یقت ساع ت کا 
عا مکیا ہوگا_'فافھم ؤ تدبر. ِ 

یز اس عزیت سے بیگھی معلوم ہو اک تضور اق سمل جک باڈن ال تال نے 
بچھیملم ہ ےکن بی سان کا درواہ 1ر جع کا ہے اور ئن سے بی بھی نیو سکھلا اور ہے 
شع نپ زرل ہا راع سے چپ الو ہوا ود یوب پر 
ملع ہونے پر داڑج دن ہے۔ 








انقول بجی نی حیصف لالہ 113 
ولیل مر ہو 
یسمت مشاہرہ سے سا گن ابر > استرلال 
الہ رپ لے بل اتے حبیی بکرم می کو ز بین وآعان کے مللوت 
اورموجووات وخوقات کا مشاہ ہکریا" مشرق ومضرب اور روۓ زی نو1 پ ۓ 
لیے میٹ دیاء او رآ پ اپنے ور وت سے ھت لوت پرو اگ راور یو زَوژً کا 
اس طرع مفاہدہ غرم ر سے ہیں تی ےکہ باتق دک یسیک ناد کے سانے ہو یھ میں 
دقت اور رکاو ٹ نی ہوئیء اور یمھون اس قد رکش رآ یات داعادیٹ و اتقاویل پہ 
مل ےجس احاطہ واجا مشئل چم بافکن ہے۔ چناغیقاضی عیاض ماگ نے 
فرایا: ًٰ 
”بحر لا یدرک قعرہ.“ 
(التذا ء208 راراكن7م بردت) 
تر ایک ایا سمندر ہے ج٘ کا گی کا اورا کو سکیا 
جا کیا“ 
لن چنداحایٹ ال م وضو بر طاجظف اعیی۔ 
حفضرت اسامء بی اولعنہا سے مردکی ےک حضور ادس پگ نے صلاۃ 
ضسوف بڑھائی اور الشدرب الز کیا جم دشاء بیا نکرنے کے بعدفرمایا: 
”ما من شئی لم اکن اریته الا وقد رایته فی مقامی حتی 
الجنة والنار“ ۱ 
6 فاری: کتاب اپعلمء باپ من اجاب الخا باشارۃ الیرد الرائلء رٹم ار بیٹ:86ء 
داراکتاب الع ی بزوت کچ کارگا: 2 الریثٹ:091؛ٴ ۱5 1378“ 2519 ۳ 
7۔٥92‏ 1054 ا الکسوف ہاب ما ع عل ای جا نی لم 





ںین مکئ 114 
الکسوف من امرا جن والنار تل اللریثت:103ت' داراکتاب العرلی بروت' مصنف این ای جب: 
جلرو' ٥6ہ‏ ائم کے: رق لیر یث:6 4و من قعقی: جلدہ می دہ“ شرع التت: ل 
ار بمث:1138' مر الو گراد: جلرد“ ص0ج ان جبان: 114ڑ “ان ابریٰ للبئی: 
2189 ہر 71ر: 36925) 
تر جہ:”'جھ جن زبھی میں نے نیس دیشکھ یی ہراس چیزکو میس نے 
اپنے اس مقام پ رکیڑزے د یلا تا کہ جحنت اور دوخ تھی“ 
-حخیت عبدراالر بن زاس ری الما ےروایت کول اث جک 
نے فا 
”علمت ما فی السموات و ما فی الارض“ 
تزجہ: ”1 سانوں اور زمین میں جھ یھ سے میں اے چجاتا 
ہیں“ 
”و فی روایة فعلمت ما بین المشرق والمغرب.“ 
تر جمہ: اور ایک ددایت میں ہ ےکہفر مایا جح مشرقی و 
کے ما بین ہے میں اسے اتا ہیں“ 
”و فی روایة فتجلیٰ لی کل شیء و عرفت.“ 
تر جمد: ”اور ایک روایت مل ہ ےک فمایا: پر یر مھ پر رؤشن ہو 
گئی او یش نے اسے بپچیان لیا ٦‏ 
(جا تزی کنا بتقنی مر القرآنہ اب وضع سور مص یم الد ٹ:+ 4 235 
3 ءاار اذ پروٰت ) 
”قال ابو عیسیٰ ھذا حدیث حسن صحیح سالت 
محمد بن اسماعیل عن ھذا الحدیث' فقال ھذا حدیث 


نے 5 7 








ترجہ: امام ایی ت نرک نے فرمایا: ہے عدیٹ” نک ے اور 
نے امام مز بین اساعنل بفاری سے ال حدیت کےمتعلق سوال 

0 0 و ۱ 

و عن ثوبان رضی الله عنه قال: قال رسول الله کے ”ان 
الله زوی لی الارضن فرایت مشارقھا و مغاربھا“۔ 

(چ مل :باب افئیء اب علاک حزز و الارر: انیم ض٠‏ تر ایر یے:7187ٴ 
8ء داراکتاب العر ی روت۔ سن ال دائو :کاب ااضشن' باب وکر اشن و ولانگاء رت 
الیل یٹ:4252ء دارالسلام ریاش سن اترفری:کتاب النشنء باب ما حا ء فی سوال ال مال 
خلاخا فی امتہ رق الید یت :2478ء دارالحرفہ بیروت۔ مع ابی مار کتاب لنشین ء باب ما کون 
من بللتن ء ولم الد یٹ:582٭3ء دارالمحرف. بیروت ۔ سن این مات : کناب اشن ء باب ما مکون 
صن لن ء رقم اید یثت:3982ء دارالسلامء ریا ل) 

ترجہ : احطرت ٹوہان شی اللہ عنہ سے رواییت ہ ےکلہ رسول 

الل نگ نے فرایا: بے شک اوشدعزوجل نے میرے ہے زی نکو 

سصیٹ دا ہے۔ ٹیل بی نے اس اضق اور مار بکو د کیہ 

یا“ 

4 علام پور الد ین نی ام رای وت 
”عن عمررضی الله عنه قال: قال رسول الله َال 

”ان الله تعالٰیٰ رفع لی الدنیا فانا انظر الیھا والی ما هو کائن 

فیھُا الی یوم القیامة کانما انظر الی کفی ھذہ“۔ 

(گٔ اازواکر: جلرنٴ 07ت علیہ الاویاء: جلرج“ ٥0و‏ ںکز الال: جلر2؛ٴ“ 
54 -53) 

تم رت عر فاروقی دی الڈر عنہ یا نک تے ہی نک 


نقول انی نم صلی جا 116 
رسول ایڈنہپگه نے فرمایا: بے کیک اللہ عزویل نے دنا کو مہرے 
لیے اٹھا لیا۔ ہیں مب دنیا کی طرف اور جھ یت قیامت کک دنیا مٴش 
ہونے والا ہے ا لک رف دید ہا ہوں نس طرب می ابق ان دہ 
متھیلیو ںکی طرف دس رپا ہیں“ 

و سے معلوم ہوا کہ زین وآ سان اور رق ومخر ب گی 
حلوقات و موجودات اور جا قیامت ہونے وانے واققعات و احوالل ڈگا؛ مصطفی کریم 
کے سا نے اس طرع ہیں جس طرص پاق ھک تھی ہوہ اود ا لک وجہ یہ ارشاد 
ہول یک الد رب الحزت نے میرے لیے زی نکوسبیٹ دیا اور تام دنا کے توبات 
اور بردے میری ہمگھوں سے اٹھا دیۓ سو جب ری ومضرب فور ورس جلللهہ 
کے لیے دورکییں بللقریب ہیں ق مترقی ومطرب ےآ وا زکا پچچنا کیو ںک رتضور 
اس ما کے لے بعید و افکن ے۔ 
زا کین 

عمرو بن سا مخز اگ یکی فیا دکا سننا 

”عن ام المومنین میمونة انھا قالت بات عندی رسول 
اللٰهئكّهُ لیلة فقام لیتوضا للصلوٰۃ فسمعتہ ]ال یقول فی 
متوضاہ لبیک لبیک لبیک ثلاٹا نصرت نصرت نصرت 
ٹلاٹا فلما حرج قلت یا رسول الله تَِ سمععک تقول فی 
متعوضک لبیک لبیک البیک ثلاٹا نصرت نصرت 
نصرت ثلا!ا کانک تکلم انسانا فھل کان معک احد 
فقال تكِّْ ھذا راجز بنی کعب یستصرخی و یزعم ان 


قریشا اعائت علیھم بئی بکر:۔“_. 





لتقول اتی نی ہس یصأعفی جپہ 117 
7 ای رللطر ای الاصاب: لو صدت' زرمای گی ا/راسب: جلرو' وود' 
براررح اح 3: جلرد ' /ل82د) 
ترں: ”نام الین حضرت میمونہ رش اللد عنہا فرباٹی می ںکہ 
حضور سید عال نلج ایک رات میرے پا تخریف فررا تے آپ 
حصے معمول نمازتچھر کے لے اھ اور وضوکرن ےکی مہ برتشریف 
نے ےپ بیس نے سنا کک ہآپ نے مین مرتبہفرمایاکہ شی تیرے 
پا پیا اودقے ددکیا گیا ہے۔ جب مضورسید عال مل وضوکر کے 
باہرتریف لا فو یس نے عو ضکیا: یا رسول ال پگ ! یش نے ستا 
تک ۔آپ نے تین مرتہ لیک او رین مرح فصرت فرمایا ےگو امہ 
آ پک انان سےکام ف رما د ہے ہیں ۔کیا آپ کے پا کوٹ تھا؟ 
تضور الله نے فرمایا: ىہ بکع ب کا راجز بے سے فریادکر رہا 
تھا او رکہتا تھا کت پش نے بی گر کے خلاف ال نکی مدگی نھب 
(وٹ: دہ راز ککہ می تھا او رتضور اقریس عِِلل رین میں تے_ واقعہ نے 
اک حدییی یٹس بت یکجھرقرفی کی طرف ے زم دار تھے اورنزا حور اتیل 
کی طرف سے زمہ دار تھے اور یہ ذمہ زادگ اس عبہد پگ یک ہآ تندہ سال مل 
بابھی جنگ نہ ہوگ یگ زقرٹیش نے عید اد رششرائیاکووڑ دیا اور ب یبر وغبرہ کے ساتیھ 
کرملافوں کے ليکرنے کا اراد ہک لیا۔ ال وت حخرت عمرو مجن سا یم راجز 
نے ک مہ سے ریا دگیا اورتضور اکرم جللللہ ے مد اگ 22 کے جواب یی 
آپ نے تین مرح ایک اود تین مرح فصرت فرما کر ا سک مد فرمائی چنامچ 
بعدازوں حضورقه نے ترلیش پر جڑ ھا یک ادرککہ ش ہدیا گو با ظاہریی اور پاضنی 
امرا وکا تظپور ہوا_) 
اس عد ی گا شرع میس علامہ ذرقالیٰ علیہ الحیۃ فرماتے شیں: 





اقول این سم یہ 


ال رسس ہما مم 5 
انه اعلم بذالک بالوحی و علم یا یصورہ راجز فی نفسه او 
یکلم بہ اصحابه فاجابه بذلک اوانه کان یر تجز فی سفرہ 
و اسمعہ الله کلامه قبل قدومہ بثلاث و لا بعد فی ذلک 
فقد روی ابونعیم مرفوعا آنی لا سمع اطیط السماء و ما 
تلام ان تکط,“ 

(زرقائی علی المواہب : جلرج' ۴گ۱ود) 

تر ”یکر مک کے مرد ین سال کے کی ےکلہ 
کےمتعلق خر دی میں خجویت کے جحزات میس سے دامع مہمزہ اور 
اقیازی علامت ہے۔ بی با ت2آ پ پگ کو وٹی کے ذر بی ا سکیا 
اطلاع دے د گنی اورپ نے ال لکو ان لیا جھ رجز خوان اپے 
دی میں فریاد کے لیے ممون میا رک رہ تھا اورسو رپا تھا یا اپنے 
سماتھیوں کے ساتھ اس کےمتحلق کلا مکر را تھا نذ 1ب نلج نے 


اس کے استفاظہ اود فریادکا جواب دیا یا دہ دوران سنرے رڑڑے اشعار 


پڑھتا 1 ۷ خ اور الل تَا یٰ نے 1ب کو انس کا کلام اس نے 
کے سے تن دن پیل سوا دیا اور اس می سکوکی امتالہ بعد اود راگ 
گیا بات نی کیو ںکہ ایم نے مفور دوابیت ڈگرکی ےکہ نا 
بریم اللہ نے فرمایا: بے شک مس المت سان کی چٌ اور 
2 بجر جراہٹ متا بہوں اور اس کے یت اور ایی آ وا زا لے پراںگا 


118 


لام ت نی کی جاقز (علامہ زرقانی کے کی ےکا مقصد یی ہ ےکہ ٠‏ 


جب فور اقرس پل زین برتخریف فرا ہوکر زاردںہہال رر 


آ سانو ں کی 1 اط ق ھی تش ریف فا ہوکر 





نات __ 0 
کہ بی فریادکر نے وانے اصتقی کی 11وا زک کیو ںکر ساعح تنییں فرہا 
گے نیز علامہ زرقا ی اور علامہ ابع جج رمعسقلا ٰی نے ضر تعمرد بی 
سال مکو صعالی قرار دیا سے اور وہ صھالی ہوکر مل کے وقنت مضور 
امرس کپ کی بارگا: یش فریاداور استفاشفمارے تھے تو معلوم ہوا 
کتفور افرس مك سے استخاض فرمانا پالنل جات ار ہے۔ وگرنہ 
سرکار انل میگ ہجاۓ عددفرمانے کے خاب فرماتے ا“ 

ول روہ 

امت کے سلا کا جواب دی سے استدلال 
”عن ابی ھریرة رضی الله عنه قال قال رسول الله 
َُ: ما من احد یسلم علی الارد الله علی روحی حتی ارد 
عليه السلام“. 
(سضلن الوداور: 2041 منر اص جار 7جس نکبر یہت : جار“ ص٭ہد* 
ش الزدائر: جلر0 4“ ص02“ مک ت: دو الترغیب والترعیب: جلرد* ض وون' نزاال: 
0 ٴ 
رم منرت الااہررواتٹی الد عنہ سے مروی ےک ول 
اشنا نے مر ایا: جیتس بھی ھ پر سلام عیت لکنا سے ااقدعمز وبمل 
ری رو کو بج لت رتا سے ناک ۴ش ا کے سلام کا جواب 
دوں' ٰ 
حدیث پاک میں ”اح“ گرہ ہے اودنی کے خحت راشل ہے اور قاعدہ ہے 
ع7 کے تحت دائل ہو اہ سک نیم لس کیک نال 
ے کو یا تضورسیر عالم اللہ کے اس فرما نکا مطلب ہہ ہ ےک مرا ای خواہ دہ 


تل انی ن نی ول ۱ ۱ 10 
ضرق ومخرب غل وو زین وآ سان اورعربٰ وم چھاں ے یرک پارگاہ 
می خواوقل از وصال پا بعد از وضسالل سلام ع رت کرتا بے ذے میس ان کا جواب اسے 
عطا فرمانا ہوں اور ہہ جوا ب کا لوٹاناحب ہوگا جب تضور اقرس نپلگ اپینے اس ائتی 
کے سلا مکوسماعت فر ماکھیں۔ چنا خی تفقین امن کی تر جات کے مطاق ”ردعلی 
روحی“ کے مطااب ومعا لی یی سے ایک می ومطلب مہ ےک ال رب الزت 
ضور اقرس ما کے خی رصموی قوت ساعت عطا فر ماما ے او رتضور اقریس ََلّ 
اپنے لت کا سلام ساعت فرما کر اسے جواب مرعمت فرماتے ہیں ۔ چان علا مل 
لد ینمی رحمہاللہعلیفرراتے ہیں: 
”قد تصمدت الاحادیث المتقدمة ان روح النبى بت 
ترد عليه وانه یسمع و یرد الْلام.“ (خناءالقام7ل133) 
ترجہ: ”آحعادیت نوز لن با وشن ہی ںک حضور سرور 
عال ٹلا کی روں‌ مبار کآپ پرلوٹا دی گی ے اور بے ف کآپ 
سلا مکو سنتے ہیں اود ان کا جواب مت فرماتے ہیں“ : 
امام اج امام جلال اللد بن سعیوٹی شافھی رحاولہ علییہبھی می فرماتے ہیں: 
”ردروح' ' سے مراد مہ ہ ےکہ ج بکوگی 7 پ مرکو سلا مکرتا 
ہے و الشرعمز دی 7 پکو غی رمممولی اعت عطا فرماتا ہے او رکوئی 
ہیں سے بھی سلا مر ےکپ ال کے سلام کا جواب دے 
یی“ (انام آلاؤگیاء نی حیا؟ الاغیاء:ص13) 
بلہ اس من کی تا حید وق شی اس بات سے بھی ہ ےک دورسحابہ سے ےک 
1 ۷ب اور طاپ لتق السلام علیک ایھا النبی) ے 
سلاغم وی شک ری رق نۓےء اور نرا اوز خظاب چپ ٹیم گن ہے جب تضورسر ام 
ہا نۓ ملا مکوساعت فرماکیں ناخ ین دعلما کی تعن ریخات ددہارہ سلام ذ ' 





چون بجی کک کرک کے سب رات کم سیت وق وا و ای کو 


٠‏ ولقول ایی فی سج صلی چک 
خطاب و خدا لاحظرفرمائھیں: 


1۔ امام بیسف بن اساشنل انی فرماتے ہیں: 

“و یؤید سماع النبی بن سلامہ من یسلم عليه من 
قریب و بعید مشروعیة السلام عليه فی العشھد فی الصلوۃ 
بصیغة الخطاب اذ یقول المصلی السلام علیک ایھاالنبی و 
رحمة الله و ب ركاته فلو لم یکن حیا یسمع جمیع المصلین 
اینما کانوا با سماع الله تعالیٰ له ذلک لما کان لھٰذا 
الخطاب معنی“ 

تج : ”فماز کے دورا ن تشہد میس حضو نل پرصیغہ نطاب گے 
سات لا مکا متشروع ہونا حضو نل پر دور ومزدیک سے ل لام پڑحغ 
والوں کے سلا مکو سن ےکی تا خی ہکرتا ہ ےکیو کہ ماز یکنا ہے: اے 
271- پر سلام ہو اور الہ( ع ز ول ) گی رنتیں اور پرکات 
ہوں۔ یں اگ رتضورسرور عالم یه ال طرح زندہ نہ ہو کہ تام 
نمازیوں کے سلا مک ال تا یٰ کے سنانے سےبھی شر گی فو اس 
خطاب کا کیا معا؟ (منرید فرماتے ہیں )کہ جب نی انا نکو 
دی ےک د ہی عردہ یا زند ہکو پا ہا ے ج بک قاط بکہیں 
رور رراز رتا ہے جیما نکر ےگا کہ ا سک تل 77 ہے۔ 
پیں ہمارے لیے می اکرم پل کونماز میں اس خطاب کے ساتقھ 
مشرو لی ںکیا گی مر اس حال ‏ شک ہآ پ نگ اسے اہن ظاہری 
حیات اود ای کے بعد برزنی خیات میں سنت ہوں یہال ک ککہ 
پنض اولیاء نے کرارے می اکرم لگ کا ان کے قول ”السلام 
علیک !یھا النبی و رحمتہ الله و برکاتہ“ کے جواب ٹش 


ای 





انقول ای نی وی لی جا 1422 
جواب سنا اور یہ چز محا لن لکیو ںکہ وہ ذات یں نے7 0ت 
کوغیب برمٹأ کیا اود پر انآ دقی کا کلام سن ےکی طاقت عطا فرالی 
کہ جو دور وزدیک سے7 پک وخاطب ہوتا ے اور وہ اع ز وق لکی 
ذات مے۔ اور اللہ تما ی کے نز دیک اس بات می سکولی خر کی ںکہ 
یہ بات (کلا مکا مننا) آ پ نپ کیا اہر حیات شی ہو یا دصال 
کے بعد تین یہ بات درست ہ ےکآ پ لگ انی قب رافور یں 
زندہ جاویر إں_ “(شواہراكن:ص٣۲) ٠‏ 

2۔ امام غمزالی رحمتہ ایند علیفرماتے ہیں: 
”واحضر فی قلبک النبی ئل و شخصہ الکریم و 
قل السلام علیک ایھا النبی و رحمة الله و برکاته و 
لیصدق املک فی انە یبلغه سلامک و یرد علیک بما ھو 
اوفیٰ منه“. 
(احیاء امعلوم: جلد 4 کاب اسرار اتل ص7ج“ موسست الکتب اتطافیت بیردت رپا 
شرح مک ۃ ملا لی القاری انی : جلد “ ص 7وت) ۱ 
ضر القیات پڑت وقت جب ٹڈ ”السلام علیک ایھا 

ال یا لے ےھ پے مل میں ی اک ائ رآ پک ات 

پانرکا تکو حاض ربجھ اور پچ رحر کر: السلام علیک ایھا ابی و 

رحفة ال و برکاتہ اور کے پیا خقن ہونا ا ےکہ تا سلام ما 

پا ک گی بارگاہ عای ملع رہا ے۔ او رآپ ا کا ایما جواب 

درے ر ہبہ ہیں جو تیرے جا بک رت کال بن سک ٠‏ 

َ اشوغء امام الصوی مارف اللہ تا شاب الین سروردی فراے 





”و یسلم علی النبیٰ هك و یمخله بین عینیہ“۔ 
( گارف العارف: بد ' )1٦٦92<‏ 
ترجہ: ”اور ب یکرم پل کی خدمت اقس میں سلام عسل 
کرے او رآ پگا ا لکوانی 1 گھوں کے درمیان موجودفماۓ ۔“ 
تق می الاطلاق جن عبرالئن محرٹ دبلڑی رم اللہ علیہ اس خطاب میں 
رمزلطیف سے آ ما ءکرتے ہوئے فمرماتے ہیں: 
وت پیش نصب ین مومناں دقرۃ ین عاہراں است 
۱ درم ارالٴ و اوقا صا در حالت عبارت عمیم کہ وجووورانیت 
و اشاف دری گل یئن وقوی تر است ۔ وق از عرفا تہ ائ کہ 
ایں خطاب ا وت در را موجودات و 
افرامکنات بی 1 ن رہم لالہ رر زات مصلیان مور روماضر 
امت یں مصلی ای پا بی کہ انی ئا و پاش ازیی شود ال 
نودتا با فو ارقرب واسرارمرفت متور ر نائزگروز“_ 
(اشرییل رات چلر ٴ“ 0۹ھ رارح الف 3: جلد 1ء گل135) 
( تیر کے ساتمھنواب صد لبق ین خخان بھو پالی نے بھی اس عبار تکو 
نف لکیا) (لاظ بو: :سک اقم شرع بورغ الرام جلد )4٥٥ ۸59 ٦‏ 
رم ضورسیر عوالم جللگ یم مرنوں کے سسانضے یں اور 
عابدو ںکی آئکھو ںکی ٹنرک ؤں 07 -- 0ت 
عبادت کے وق ت کیو ل کہ وراثیت کا موجود ہونا اور اگشاف ال 
وت بہت زیادہ اور کبت تو کی ہوتا ہے“ 
دجن جرفاء نے فرنیا ہےکہ ہے خطاب (السلام وت ایھا ا 
اھ چاری ہو تقیقت مر ری ماگ کے ہے جھموجودات کے ذرہ ذدویٹل اور 





لقول اتی ن سم یلیج : ۱ 14 
اس محلنات کے پر ہرفررش چاری و ہار ےو تضورسیر الم جللللہ نمازیں کی 
ذات میں موجوداور حاضر ہوتے ہیں . بی نماز کو چاہیےکہال شف سےآ گاد ہو 
اور اس حضور حاضرکی سے اٹل نہ ہو اکہقرب کے اوار اور محرقت کے راژول 
نے ان وش باب ×۶ مسے۔ 

امام برا مات والر بی مو وگٹتی ضی٤‏ حافط این تج ر“ستقلانٰٰ شال امام سط ل٠‏ 
علامہ زدقا نی تن عبرائ محرت دہلیی شی انڈیت جم اوز مولوی عبرالگیبکھنویی' شر 
اح عنالی اورمولویی رک یا نے حد ی تشد کے تج تکھھا: 
”ویحتمل ان یقال علی طریق اھہل العرفان ان 
المصلین لما استفتحوا باب الملکوت بالتحیات اذن لھم 
بالدخول فی حریم الحی الذی لٔ یموت فقرت اعینہُم 
بالمناجات فنبھوا علیٰ ان ذلک بواسطة نبی رحمة و برکة 
متابعتہ فاذا التفتوا فاذا الحبیب فی حرم الحبیب حاضر * 
فاقبلوعليه قائلین السلام علیک ایھا النبی و رحمة اللّٰه و 
ہ رکاته“۔ ٍ 
(عر7 القاری شر کچ ہنازی: جلدۃ“ ص4۹۹ الباری شرں کچ ہخاری: جلد“ 
صودد' ال'راہب اللد ي: جلرد' ودہ' زرتال غرح مراحب: جلرہ' ودد' زرتال 
شرح موَطا: جللد 4 ! ص90 4' براررع الم ؟: جلر؛' ل388' سعاب: جلرو !7ہ ٴ 1ع م: 
جلر ت3ب“ از 1 لہا ل: بجر |'٭٤د)‏ 
اب مرفان کے طریقہ پہ نی بھی کہا جا سکتا ہےکمہ جب 
مازیویں نے التقیات کے ساتق لکوت کا ورواز وکھلوایا تو یں حی لی 
ییموت کی ہازگاہ نشین دائل ہون ےکی انجاز تم لگئی۔ ا نکی میں 
٠‏ فرحت مناجات سے نھنٹرکی ہوئیں فو انی ان بات پرحنبیک گن کہ 


ول انی ن سم فی جلاہ 125 
بارگاہ خداوندی ٹس جو ایس بی شرف بادیالی حاصل ہوا ے بے سب 
میرحت مال کی برکت تابعت کےمشقمل ہے۔ غمازبییں نے اس 
یقت سے باخر ہ کر بارگاہ غداوندی میس جونظراٹھاکی نے دریکھا کہ 
عیب تھا لی کےمم میں حبیب لگ حاضر ہیں حور ھکو رجکھت 
تی السلام علیک ایھا النبی و رحمة الله و برکاتہ کے 
ہو ے تضور مکی طرف موجہ ہو ہے“ 

اسی می کی جح کرت ہو تج معبران محرت دہلوی اور علامہ نعل 
بہت پیاریتلقی نبرتے ڈیں: ۱ 

تع او را و ورور بذرت برو ے مل و باشل در عال وپ 
گویا عاضراست جن در حاات حیات دی بی نو اورا متادب پا جلال 
تظم و بیبت دحا بدا نںکہ وے ‏ لگ ی‌ پیر وی شنورکلام تا زا 
کہ ےل تصرف است بصفات اہی د کے انز صفات ابی عمز مل 
آں اس تک ان جلی می زکری“_ (رارح الج ج: جلر د' ص+3ج) 

ترجہ: ”ا خحاطب! ق تضور اق لگ کا ذک کر او ہآپ بے 
درور پا ک گے اورآپ کے ذکر (لچی سلام دیر:) ہے وقت لور 
بانلد ھک تقود خالت حیات سے تیرے ساتے موجودہوں اور یں 
7 ے؛ او رآپ کے کر کے وقت اجلا ل ٹنم اور یٹ وج 
سے ادب کے ساتھ ٹھنا اور ھی طرع جان نے کہ بکرم لہ 
جھے یھت ہیں اور تیر کلام سے ہیں اس لی کہ وہ ای دعمز وگ ل کی 
مفات نے تعف یوما الین سے اک فت پ ے 
کہ اللر عڑوگلی عدیث فی ہل فرماتا ے: "انا جلیس من 
ذکزنی' کٹل ال کے ساتھ ہوتا ہوں جم راز رتا ے۔““ 





القول انی نی سح ینعی چیہ و 126 
مولوبی عبراگ یککھتوی ایک اود متقاخم بر اک سلام کےمتحلق فرماتے ہیں: 

”السر فی خطاب التشھد ان الحقیقة المحمدیة 

کانھا ساریة فی کل وجود و حاضرۃ فی باطن کل عبد و 

انکشاف هذہ الحالة علی الوجه الاتم فی حالة الصلوٰة 
فحصل محل الخطاب“ (اعاے: جلر د “ک۷ک28د) 

تزج: ”خطاب تشہد شی القیات میں السلام علیک ایھا 

اللبی کی ےکا راز ہہ ےکر تقیقت یہ ہر وجود مش جارق دسارگا 

اور بندہ کے پان میس حاضروموجود ہے۔ اس عال ت کا پورا شاف 
بحالت نماز ہوتا ہے اپڈرائل خطاب حاصل ہوگیا“ 


دینل نر0 ہہ 4۹1 42 421 
7 یش میس بنا 


عن اوس بن اوس قال: : قال رسول اللہ ٭نّہ ”ان من 

افضل ایامکم یوم الجمعة فی خحلق:آدم و فیه قبض و منه 

الىفخة و فيه الصعقة. فاکٹروا علی من الصلاة فیهٴ فان 

صلاتکم معروضة علی قال: قالو یا رسول الله صلی الله 

علیک و سلم و کیف تعرض صلاتنا علیکے:و قدارمت؟ 

قال یقولون بلیت فقال ان الله حرم علیٰ آلارض ان تاکل 

اجساد الابیاء“. , 

ویو سس اریت ند :4047 دارالسلام ریا 
ملع این ماجے؛: 1085 این بان: رت الد یث:910 التررک: جلز ہ خ8 منر ام د: 
جلرہ'/۵) 


لقول ابی نی نیع یج 127 
ترجہ : ” حطرت اویں بین اویل رشی اللد عنہ بیا نکر تے می ںکہ 
ول ال ملا نے فرمایا: تمہارے ونوں ٹیل ے سب سے فقل 
جع ہکا دن ہے۔ اس میں ححخر تآ دم پیدا ہوئے ای دن ممں ا نکی 
روح تی شک کی اسی دن میں صور پھوڑکا جاۓ گا اسیا دن بے بھی 
وی ‌ ا رن می سبقزت کے سا تج جج درور سو یو ںکہ 
تہارا درو گے بر ین کیا جاتا ہے۔ صا بر نے عر لگا: ٦‏ رسول ال 
صلی اللہ علیک وم١‏ پ پر ہمارا درو کسے ٹین کیا جا گا عالاکنہ 
آپ کا خم یسیدہ ہو چا ہنگا۔ 1ب نل نے فربابا: الع ز نل 
نے انمیا ہم السلام کے اجسامکھان ےکوف ین برعرا مک دیا ہے 
ایک دوسرکی عدیث کے الفاظ یہ ہیں جو رت الا ہرخرہ شی اللد عنہ رے 
مردکی ے: 
ٰ "و ضلواعلی فان صلانکم تبلغتی حیث کم 
٘ ( من ام : جلد ےم 3687“ سن ابوداؤود کاب النامنک٠‏ جاب زیارۃ الو رہ ول الد یعٹ:2042) 
2 گے يہ درود پڑھو۔ ٹیل ہے شیک نمہارا درود گے 
کک جانا ہے .تم جہا نکی بھی ہو 
عدیث پاگ سے بن نی طوریر خابت ہوگیا مور اقرس مل کے 
وصال مہارک سے بندگی آ پ کا اض اور غلاع چہال ےکی درفد پڑھتا ے وہ 
پاپ کک تا ہے ۔کیف سکیا یہخیال ےکہ بے درود لال ہآ پگا بارگاہ ٹس نایاتے 
یں ادرعضور ایس گل ٹس درد و ملا مکو اعت یں فرىاتتے انہوں نے 
اپنے موق کی تامدخ میں اس عدیت سے بھی استتشبادکیا: 
"غن عبداللہ ین مسعود رضی اللہ عنه عن السی 
الكریمئِ "ان للّه ملائکة سیاحین یبلغون من امتی السلام 





لقول ای نی ےی جا 128 
و ھذااسناد صحیح۔“ 
(سضن نمائی: جلد 3 مل 3“ مصف عبرالرزاق: 116وٴ جن این حبان: ھہو' سندر 
راری: جلرد ' ص+ہو' متررگ: جطر و ' گل 21ھ ' سر اجر: جلر 1'ص۸۸ھ) 
ترجی: ‏ ضطرے عرالئد بین مور ری اللر عدہ ے روابہت ے 
کہ رسول الل نگ نے فرمایا: بے لک الطدعمزوگل کے یھ فرش 
سی رک تے ہیں اود مسرے اصتی کا لام جج کک بات ہیں 
لگن آپ دوفوں احادی میں منظر نائر دیھجی ںکہیں ایک اون بھی حضور 
تریس ٹل کے یف سنٹیس دردد وسلام کے سن ےکانئی می نہیں۔ کی حریث یش 
یلو غ'' جس طرع ملائلہ کے ذر یج مکن ہے اس طرح ہوا زکی اعت سے بھی 
مین ے اور ”اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال“ اور دوسری عدیث ٹل 
طائنکمہ کے درود جا نے کا ڈگ ے۔ اور ورور کے پاچانے سے یرکب نم٦‏ ے 
سو در سے غابت جہےکہ 
نے بنروں کے اعمال اش رب العز تک بارگاہ بیس بین کر تے ہیں تو کیا العیاذ 
َ یہا ںبھی فرشتوں کے اعمال بچانے سے الشد رب العزت کے سک و بر 
ونیم ہدنے کا انا رکیا جا کتا ہے؟ نہیں فو جب فرح تضور اکرم لہ کے ارام و 
اجلال کے یش نظ ر1 ب نپ کی بارکاہ میں ام کا درود چا نے ہیں ڈڑاں سے 
ضور اق ڈنل کی ساعت افز کی دسعت کا کس ط رح ازا رکیا جا سا ے؟ 
چ۰ حور انس مل نے خود داع فرما دبا کہ میرے امت یکا آواز مھ پچ 
ےے ۔ چنا نہ ایک عد مث کے لفظ سے ہیں: 
”'قیل لرسول اللّهئَّْه ارەیت صلوة المضلین علیک 
ممن غاب عنک و من یاتی بعدک ما حالھما عندک فقال 
اشمع:صّلوٴة اھل محبتی. 





سراو نماک ےو 
(د ال الم رات ذیناکل الاو :عس 01ح ء ضیاء القرآن بی یگیشنز لاہور) 
ترج: ”رسول ال لگ کی بارگاہ میں عت لک یکئی: یا رسول الش 
الک نر رییے ان ررو رک والوں کے پارے ین جو درو دیج یں 
آپ بر عالائمہ دہ آپ سے طا ب یں اود جھآپ کے بح دآ تیں 
کے ان کا عال آپ کے ند کفکیا ہے؟ فرمایا کہ یل اپنے محبت 
کرنے والے (فلاموں) کا درودشودساعحت فرماتا ہوں _" 
.ا ا مث سے معلوم ہوا ک حتضور ارس مگ ال محبت کا ورور اعت 
فراے یں اور خظاہر ےکم یکوگی بھی انمان ئل وفن کک م وین ب یں ہوسا جب 
تکلہکں کے رل یس مرکار دو عالم مکی عحبت شہ ہو۔ چنا نی تضور ارس تل 
کا خئپورفرمان سےا 
”لا یومن احد کم عو ا اف 
ولدہ والناس اجمعین“ 
( ناریا : کتاب الا یما باب حب الرسولیپیل من الا یمان ء تل ال ریث:14-15ٴ 
مسلم: رقم الیزیت :ھب سن نسائی: تم اللد یٹ 8٥30:‏ ضن این اہ: رأم اور یٹ:7چ'مندر 
ابزگران: جلر و“ 3۴د' مر رارل: 1و جو' میر ابفتلییٰ: وموہ' گج اہن بان: و7 ' شحپ 
۱ افافؤمسغ اتوہ : 
2 یس سے ےکوگی اس وق تکک می ن نہیں ہو تا جب 
کی۰ کہ یش ال سکواس کے وال ا کی اولاداورتمام لوگوں ے زیادہ 
پیاراادرگوب نہ ہا ۱ 
سو جب ہرمک یکو پ سے عحبت ہے ا نر ال مب تکا اطلاتی درست 
ہے ٣و‏ جب وہ ائلٴ نت ہے فو مضور اقزیس مللللہ کے فرمان ہے مطالق مرکار 
کل اس کے درو رکشل سنٹیس سماعت فرناتے ہیں اس معن مفہ مکی تا حی جس 


القول تی ن سم ےی جکاہ ۱ ۱ 130 


برع یث لا حظہف رہ تمیں: 
ان سور رفس لال قال رسول 
اللهٴٌّة: ”اکٹروا الصلوٰة علی یوم الجمعة فانه یوم مشھود ۱ 
تشھدہ الملائکة' لیس من عبد یصلی علی الا بلغنی صوته 
حیث کان قلنا و بعد و فاتک قال و بعد وفاتی ان الله حرم 
علی الارض ان تاکل اجساد الانبیاء“ : 
(جلاء الاضام: اباب الاول ما جآ ء ٹی ااصلوۃ لی رسول ایر منص وہ مْ 
ا لیر یٹ :140 ' داراکتاب المرب بردوت) 
ترجہ : ” حطرت الودرداء ری اللہ نہ ے روایہت ےکن رسول 
اڈ لج نے فربایا: ججعہ کے دن جھ یقرت کے سان درود ڑھو 
نی بے شک وہ عاضرق لان کا دن ے۔ جو بنر و گی گج کر درور 
پڑہنا ہے اہ لکیہ داز ج وم کک اتی ہے دہ جہا ںکنی بھی ہو۔ ہم 
نے عمق لکیا: آ پک وفات کے بی رگی؟ فرمایا: اور ریا دذات 
کے بت دکھی ا ا ا 
جمسمو ںگوکھاا تام ف رم دیا لد 
قادکی نکرام! ملاحظہ فمرمانیں ک ہضور اکرم مل پر 0000 
صراحت کے ساتھ اپئی صفت سا تکے بیان ذر مایا کہ مرا جھ لام بھی مج پر درود و 
سلام پڑہتا ہے ال کی داز جح تک پکین ہے۔ فیا اس فرمان کے بب بھی تضور 
اندیس مل کی صشت سباعت کے اعماز وسعت اور انفرادبیت میں شک و7 ددکیا چا 
مکنا ہے؟ کیا اب بھی سے کن ھک یکناکنشی سے ہحضور اکرم ملک فتط قریب کے 
ملامو ں کا درودساععت فر مات ہین اود دور وا لو ںکا درو دنین ھت ؟ بی بے والا یا 
تضور اق ریس مك سے فرما نکو ول و جانغ ےنیس مات یا زبٹ الجز تک رٹ 





ا جا ندم مد ھی اف تس ھی پت کیم تی اج سی مت تن شی ما اہ کاو 


انقول اتی .مع یی چا 11 
یس جح ککرتا ے 7 ص-ص ے. 
کے سباع شعن البحید کا اکا رکیا جائۓ- 

ہا ل کک آپ کے ساس ےتقربأ 42 نی نز 
ماع البعید کے امکان پر دلال خجزعلاء کا تقاسیز شردعات وا قا وی کو ملا جاے 
بر دائل 100 سے مخیاوز ہیں۔ الد رب الحزت کو جک اور عقیرہ ابس ت گا 
محرفت عطا فراۓ_ آمین بجاہ النبی الامین یگ 


الیک سوال اور ان ںکا جو اب 


سوال :لین لوک اپ یکم بھی سک رد اور نا دای کے باعث جب ان ٹھیں 
وزلی اورڑڑی داان لک اکوئی مخقول جواب ہیں دے ات فے ان سب دا لکو یکین 
یجس روک دینے ہی ںکتور اق برک کی یسب شاخیں آ پک حیات ظاہر 
تک خاب تتھیں-1 پ کے وصال کے بح دآپ کے سے ان شاو ںکا شون 
دراصل تن لوگوں کےقلوب عرت زعنرے مصطفی چپ کے عقیدہ سے خائی ہوں اور 
ج نکی قھام 7 مسائی یرود کا مرگ اورشب ورو زکی چروچ رکا متص رتضور اتیل 


مال کی عفلت کا کان بل ہآ پ مل کی رفعت خا نکی فوبین تی جو ان 


نین زنر زین نکی سوات جمیلہ اور امن ید برشقل 
ہنارو بات و اضادىیٹ تۓ صرف نظ رک ہی۔ اکر چ ای فی اور خیرسول سا 
اختراضس ہے جس کے جواب م سکوکی زیادہ لیے چوڑے دائل دنیگ عاجت 


ھی نان اس ایک اعترا ضکی ہناء ‏ رتضور اق رس شوگ کی نرصر ف صفت نباع تکا 


اؤارگیا جانا ہے بلک ہپ کے وج ترفات وا خقیارات او رآ پک قوت لصارت 
ہگ تمالات کا فقطا م ےکی کر انا رکر دا جاتا س ےک حضور ازس ماگ کے سے 





اتل ای نل جا 132 
الات" رات اور شاشیں فا آ پگ جات اہرئی کتحس پحر اڑ وصال 
ناہ تل لپڑا انثاء الڈر تال یٰ یم ہس ول تفصمل جواب عمق لکرتے ہیںء اور 
جوا بکو دوتوں میں ضس مکرتے ہیں۔ 

1۔ اجما ی ج اب تفسیکی جواب 

اما ی ج اب 

جن لوگیں نے نظ رایمان وعحبت ڈگاہ اصیرت وشھم سے ق رن مجید فرقان 
ید بی تب رکیا ہے۔ نہیں معلوم سے میرم مل کی الد رب العز تک بادگاد 
یں وجااہت' عطمت ععزت اور علو مرتب تکیا ے۔ دہ مالک خالق' مود ہوک گی 
اہن عبی بکرم چک کنا اعزاز و کرام عطاکرتا ہے۔ اس ذات عالی کیا اپے 
عیب کل بل سے انداز عبت ملاحظہف رما ےک دہ اپے عبیب تپ کی رگا کا ادب 
خود بیان فرباجا ہے ۔کلا مکس ططر کرنا ہے پکان اکس رح ہے ان کے سا چلنا 
کس رع ہے کون سا لفظہ ان کے لیے استعا لکنا ہ ےکون سا نی سک رن ان کے 
در روات مل نے کے دا بپکیا ہیں۔ وہ اگ جو استراحت ہوں و تمہارا طرز اوپ 
کیا ہونا چا ہے اورصرف یکن بللہ پدرےقرآن مجید ٹس وہ رب ہوک روب کے 
اخضاءکا' تحبو بک اداول کا" محبوب کے شپ رکا اورحیو بکی تو ں کا ذک رکرتا ہے 
تحبو فک اطاععت و خر ماغبرداری' بعت و رضا اور اد بکو انی طاعمت ور بائبردار 
اپقیا ببعت اود رضا اور ای بارگاہ کا ادب قرار دبا ہے۔ سو چے ای معحبت کےکرنے 
دانے خداعمز وی کا اپۓ حبی بکرم یلگ س ےکیا ایا طرزکل ہوسکتا ےہ جوٹی 
تضور اقزس مك کا. وصال جوا ذ العیاذ بادٹر تا ٰیٰ وب کا حیات' ساعت و 
پسنارت اوراک وشخور اور لہ اخیارات وگ الا رت کو سب ککر لیا مرو پک تام 
ممتوں ےب کیٹ اق رد کمرتے ہیں ارے لوگ الثد رب العزت: 
اور اس کے حہیب کل کین سن او ریش شی :کے ات نٹ رب نکاتکات انے 


ول ابی نی سے فی جا ۱ 133 


اصنل وائع انداز ٹف مایا: 
1- "َء خی لک بن الازلی.“ (اشگ:۸) 
مر ”اور (اے عبی بگرم١)‏ ضرو رآ خرت ٢‏ پ کے لے 


دنا سے تر سے 
نی دیا میں ۷آ پکی ٹن یریم وعزت ہے یں سے اعل یریم وعمزت 
1فرت ٹس ہوگی۔ 


دیا میں پکی نی شانوں می مطمتوں کی عحایدو مماسن کا ظبور ہوا ال 
نے پریج ائم ظپو رآ خرت یش ہوگا ۔آ جع نآ پک شاتوں کے بہت ے مرو 
معانعد ہی ںآخرت یل ہر بندہ ابی آگھوں سےآ پک مطزا تکو دی ےگا _ یز اٹل 
عنان کے نز دک حضور ارم پل کا لم وضحرفقت نو عمال رعنائی نال 
اعت و نصارت رح تزقی بذمہ ے۔ مور اق لگ ہ رآن ابنی ان کے 
0070 ۔ اود یگ یبھھ لش ترو مز “اخ تگا 
ازل میں ےمرل ای ے۔ 
نان حد یت پاک مل ے: 
”ان القبر اول منزل من منازل الاخرة“ ؛ 
(ن ت فی :کاب النحد ہاب ماحمآء فی دک اکموتہ رت الع یغ:2308' دارال رذ 
بیروتسضن ان کتاب الزحا باب ذکرالق ہم ال یٹ :7 :27؟““ٴ رارافام ریال) 
اوراشدیپ العزت ن بھی فرمایا: 
”بے الله الَذِیْنَ امَنُرا بِالْقَوْلِ القابتِ فی الکو 


٘ ت1 لیا فی ار“ را مم ھ)۔ 





تجر: !"و000 ۱ 
تاجن بات پرغابت تلم رکا ہے او رآ خرت می نکی“ . 


انقول ابی نی سم ییصعفی جلھ 134 
اورعدیث پاک ٹل 77 آخرتٴ سے مرااتر ے۔ 
معلوم ہوا ک قرو برز ا بللہ ہرخان 
رنوی جا تک ہلت زیادہ دی کمال فقیلت ان ےت 
2۔ ایل رپ الزت نے ارشادفمایا: 
٣ین‏ حُکرْتُمْ کریکنگم|“ می 
تہ :”گرم شگ رکرو کے میں ضرور رو رش یں زیادہ عطا 
گرر ن۷ 
مین رب ع زج لک ان فو یہ ےک ہاگر برہ ہس کا شک رکرے و ووندے 
سل بکرنا نکیا نقت و احسائن بڑھا دا ےء اورشگ رکی پچنمین کل غماز دک مج اور 
17 آ نک ات ے؛ اور اعادیٹ کر ے ا یاءٗ اولیاء افو تاچرا رکاتا ات 
الک کا تب انور جس الشر رب الحز تکی جاور اس کا شک رکرنا عایت ہے۔ چنامجہ 
حدیث پا ہیں ہے: 
جال ظوس حول کیک نے فرمایا: 
”مررت علی موسیٰ و هو یصلی فی قبرہ“ ۱ 
ا مصلم: کارب الف ئ٠‏ جاب من فضائل موی علیہ ااصلؤت والسلامء لم الیریٹ: 
78ء دارالکتاب العر لی ہیروت' سضن سای : رق امم یٹ:1631) 
ترجہ : نمی موی علیہ السلام پہ سےگزرا تو وہ اپی قجر یش ناز 
پڑھدرے جے۔ 
' اور ای گج ما یکا تین سورة مل فک طلاو تکرنا ثابت ے۔ 
(جائ ترمذری :کاب فضائل القرآنء باب باوآء ٹا ہورة الگ 0 ال یٹ:2890ء 


دارال رد پرورۓئ) نرہ 
اود ما تضورائزس جک کک 7 ہی ےک ہف ایز 








مھ تھی مد یت اح وف وہ نت کو با عو دو سی تد :ھی می شی ا کاو دیفم وت و و ات 


سرصسظت لال عق 


”یاتی خیر لکم و مماتی خیر لکم تعرض لی 
. اعمالکم ما کان من حسن حمدت الله عليه و ما کان من 

سیئی استغفرت الله لکم“ 

(منر الب ار: 7 الد یٹ:348ء مم الزوگر: رجو' ص2۵ء الپراے داتھاي: جلر و“ 
ص+ اج“ لطبقات اگبریی: جلد ے' حم ۹9 ۸ء داراککتب العلمید جیردیتء الیاح الصخر: نل 
ار یث:3771) الونا:ل690ع) 

تر جمہ: ”میرک حیا تب تمہارے لیے تر سے اور میرک موت 

بھی تمہارے لیے مہتر ہے۔ تمہارے اعمال جھ بے ٹنٹی سیے جاتے 

ہیں۔ یں ای اعمال پر میں الد عمزوئل کا شگر وا کرتا نہوں اور 

برے اع مال رتمہارے لیے اللد (عمزوچل ) سے مفضرت طل پکرتا 

ہیں“ 

. عدییٹ سے معلوم ہوا کر حضور سیر عالم جللله اپنی قب انور میں بھی الد 
عزو لکی حد ون ا کرتے میں اور برکودہ ٦‏ بیت سے معلوم ہوا ک حر وشگ کر نے سے 
مت داصان ٹل اضافہ ہوتا ہے تہکنق تکوسل بکیا چاتا ے۔ لھا روز رٹ نگ 
رح معلوم ہوا ک ہحضور اق رك کےکزالا رت علم ذمحیضت سن نو جمال اور 
عاعت و ابصارت زوڑ افزوں 7ل اٹروز ے۔ 


8-7 


یی جوا بک نے نے دا ایک مز زن شی نر لیں کہ 


. ا لے کے دک ایک عام انان کے ےت راس س کہ دہ من ہے یا 


کافرقبریش زندگی دحیات تابت ہے۔ بللہجیات مم محیہ یس اس ا سا غ کا ادراک 
شور اصاس اعت اور ارت 7 زنگیْ سے زیاددتوفی ہو جانا سے۔ موین 


: کے امام داعزاز کے کے ادرکاف رک عذاب کے لیے ۔ چنا قرآن یر مل اللہ 


ول اتی نع یصعف یج 136 
رب الزت نے امشادفرمایا: 
”کل نف ذَآِقَةُ الْمَزْتِ“. (الانیاء:ود) 
ترجہ : رش نے مو تکو یھنا ہے“ 
اس ہریت می الد رب العزت نے مو تکو ذاکقہ کے ساق تیر فرایا۔ 
کیو نک جس طر ک٠‏ بھی ہز کے ذائکت ہکو استنق ا رنجیں ہوتا۔ بللہ چندمجات کے 
لیے اس کے اکن ہک یکیفیت طاری ہوک ہے اور پھر یہ دستور ی لے وا یکیفیت ہولی 
ہے۔ سو اہی طرحع عزت ا کا ا نی ک جس سے انان الیل شور و 
ادراک اور چا مرحنل ہو جائے۔ چنا جات 20 لیے موم کی کیفیت برن انال پ 
طاری ہل سے اور پر ال سکو دنوی حبات سے حیات بزح کی طرف فنٹف لکر ریا 
جانا ہے۔ ایک اور مقائم رادرب العئزت نے ارشادفرمایا: 
ميْْكُمْ تُم بُخییْكُم تم ِلْدِنْرْجَرن“. (لتر:2) 
ترجن: ”تم الش(ئزوڈل ) کا ازکا رکیی ےکر ست 2 مردہ 
جھے (لشنی حر عحھضس ) میں جس ن ےت یں زندہ فرمایا (ہن حیات 
دموگی کے ساتھ ) پچ ہیں موت دتا ہے (یچنی موت محروف) پیر 
"ہیں زندہ فرماجا سے (لشنی حیات برفزحیہ کے سات ) کھرتم ان کا 
رف لوٹاۓ جا گے ( یجن 1خر تک طرف)۔“ 
ال آ بی تک بمہ یل اسان حیات کے پا مراعل بیان فرمائے ہیں : 
)۔ ”عم امو“ (خم مزدۂ تے) مردہ ہونے کا مظہوم پشاہر ہہ ہ ےکک 
۱ نز موجود ہوکر مر جا ۓے گر ال مقام پ4اڈال زدگی کے عالم ود ش 
آ نے سے پیل کی عام کوشا سوت قراد دبا جا ر ہا ہےے۔ 
”نفاحیا کم“ (لیس الڈم :ول نے ت مکوزند کیا ان سے راد یہ ےہ 





انقول انی نی مع یی جللہ 17 
_وعسضت عو لنوات وض سطت ‏ 
کات نم یمیتکم“ ( جرد ہیں دوبارہ مار ےگا) نچنی جس خدا عزدیل نے , 
ات ت مک عالم ام سے ما کر عالم وجدد یش پیا ہے دوشجہیں با دکر موت 
سے دوچا رکر ےگا- 
نم یحییکم“ (پھر وت ہیں دوپارہ زن دہکھرےگا) یی تر برزر ٹل 
اس لس ےک 1خت می لوٹاۓ چان ےکا بیان اگ حصہ مزا 
- ”ٹم الیە ترجعون“ “میں ے۔ 
یزیت کے احسائس وشحود اود ا ںکی حیات برحہ ‏ دا دیئل یہ ے 
کہ کرت آیات اور ااویۓ شہورہ مواتزہ ےه رکا عزاب ثابت ے اور گن 
اتک اس پر اتقاق داجمارح ہے۔ چناغچےرحافط ائن تم ن کاب الروع' بش 
”فھو متفق عليه بین اھل السنة. قال المروزی: قال 
ابو عبدالله. عذاب القبر حق لا ینکرہ الاضال مضل“ 
(کاب الروح :دو بنل لْ ان عڑا ب القمر تن با تفاق اعل السد دارا ٹر یٹ تاہرہ) 
رجر: ”'عذاب تر > ال الد کا انفاقی دابمان ہے ھروزی 
ن ےکہاکہاغبدائند نے فرمایا: عذا ب قب رق سیت مگر 
وی سے جوگراہ ہے او رگمراءککرنے والا ے۔ 
راب قب کی عقیت پر چند دلال ملاظ ف اتیں- 
الشد رب العطزت نے ارشادفرمایا: 
.”ما حَلَِْيِهغ اُقرِلَزْا لئار“ (فت:ءھ) _ 
ترج:”(حفرت فو علیہ السلام کے ناشن اپتے گنا ہو ںکی 
وب ےخحرق سے ھے اورفو را آگف میں داش لک د ہے جے ‏ 


القول ابی نی سوع “فیچ کت ۱ 48 
آ بی کر یہ می ”ادخ لوا“ بر مرف فاء داشل ہے اودعر لی زبان ش 
رف ”نف تعقیب مع الال کے لے استعال ہوتا سے اورجم میں فوری قرب کا 
تا ضا رتا ہے جس کا صر تع موم ہ ےک ہکفارکوغر قکرنے کے فورآ بح درگ میں 
داش لکیا گیا اورفور بع رگ م۴ داخ لکیا جانا ظا ہر ہب ےک قیامت و1 خرت میں ت 
نین دن یی ےکک بھی قیامت وآ خر تکا 7 ہوا لو لا الہ ہے دقل عزاب و 
نار برغ ئمش ہے۔ ای مت یکی جائید میں ظھ إمغ رن امام تھر الدین راز انی 
مضپو نی رای یش رآم راز ہیں: 
”دمسک اصحابنا فی اثبات عذاب القبر بقوله 
(اغرقوا فادخلوا نارا) و ذالک من وجھین الاول ان الفاء 
فی قوله ”فادخلوا نارا“ تدل علی انه حصلت تلک الحالة 
عقیب الاغراق فلا یمکن حملھا علی عذاب الامحرۃة و الإ > 
بطلت دلالة هذہ الفاءء الغانی .انه قال فادخلوا علی سبیل 
الاخبارعن الماضی و هذا انما یصدق لو وقع ڈذلک.,“ 
(اشفیر اککبیر: ج44 ص 34ہ وارالفگر بروت ) 
ھجمہ: ” ہمارے اصحاب ل(عنی اہلسقتہ) نے عاب تر کے 
اشات میس الشرع زومل کے قول (اغرقوا فادمخلوا نارا) سے ولنل 
کی ہے اور ہی دحل چنا وط ریقول پر ہے: پہلا الرعمزدشل کے 
قول فادخلوا نارا پر فا داشل ہے اود ہہ اس پر دلیل ہےکہ ہے 
عالت عذاب غر کر نے کے فوزا بعد حاصل ہوقی ٹیل اس ے 
آ خر تکا عذاب عراد ینا ورس ٹنیں ہے وزشہ فاء کا ”قٰ ال ہو 
جائۓے گا اور دوسرا کہ الشرعمزذجل نگم رےے ہو نے ز مانے ار 
دی ببانے فادخلوا کے الفاظ ارشاد فرناے اور ےج ای وت 





لتول ایی بی سم تی لے 139 
ہی جب ان برعذاب داںح ہو چکا ہوگا۔ٗ 


ارب العزت نے ارشادفرمایا: 


بوودےدھے 


اض الْعذاب“ (الن:6ہوہ) 
نت تج فرعون اور اس کے بین کا بت ترین عذاب نے 
احاطگر لیا وہ دخام آگگ پر می کے جاتے ہیں اور کک دن 
قیامت تائم بی ( الله رب العزت 7 فرماۓ گا) 
فرگونیو ںکوشدیدترین عزاب مل رق لکرو'“ 
اخترلال ٰ 
ان ںآ ہیک یہ یش آل فرؤن پہ رے عطراب اور یک وغامآگ 4 
شی کر نے کا ان ہے۔ اس کے بعد ذکر فر مایا کہ قیاءمت کے روز فرگونیو ںکوشد بد 
رین عذاب میں داش لکیا جاۓ گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ عزاب جس کا ذکر 
پیا حصہ بس ہے دہ قیامت کے عذاپ کا بیالن کٹل بللہ وہ برزغ کے عذاب کا 
مان ہے۔ امام بخاری علیہ المد نے گیا اپٹی چ میس ا سآ بی تکر یمہ سے اشبات 
عذاب بر بہ استدلال و استشہادکیا ہے۔ ملاحظفر ائمیں۔ ٴ ٍ 
ُ مار :کتاب الجناتزہ باب ماحآء نپ عذاب القبر ‏ داراکتاب الع بردت) 
اما تھ الد بین رازگ نے اس ؟ بی تک فی مس فرمایا: 
”احتج اصحاہنا بھذہ الایة علی اثبات عذاب القبر .“ 
(ش کے: جلرو' جزر 7و گ7٤‏ وارالتگر وردت) 
جح ” ہمارے اصحاب نے ائ ںآ کر یہ سے عاب تیر کے 
ایا ت کا اتدلا لکیا ے۔“ 


لقول انی نم ےی جا ۱ 140 


اات تر پ4 چنراعادیث ملاحظہفرماتیں۔ 
اشات عذاب تر پراعادیث . 

٦۔‏ حطرت عائقہ دیی الد عتنہا سے ددایت ہب ےک ایک بیبددیی عورت ان 
کے پا آ کی ف انس نے قجر کے عذا بکا دک رکیا کک تح ماب 
قبر سے مفوط رجے_ حطضرت عائئشہ رضی ار عنہا نے رسول ؛ رڈیل لا ےر 
عزاب کےمتعلق بوچھا 1 پک 

”نعم عذاب القبر حق 
ترجہ ننہاں عذاب قب رمق ےت 
( بفادی :کاب الہنا اہ باب جا ء فی عزاب القیر ‏ دنم الید یٹ :1372ء داراکتتاب 
اع ری ہووت کچ صسلم: رٹ اللدیٹ:887.+8ہ جائع ترفری: تم الیریٹ:420ت سن النمال: 
لم الید یٹ :109 ہن الی داؤ: ول المر مٹ :9چ 7سن این باجہ: رم الفریث:1263ء “وط اام 
0/7 9 
2 نعضرت شع ری الد تعالی ععنہ سے مروگی ہے: 
(یثبت الله الذین امدو) ”نزلت فی عذاب القبر“ 
جم ”ےآ مت ز(یثبت الله الذین امن عزاب تر ے 
بارے میں ناڑزل ہوگی۔“ ۱ 
خاری: کاب الجنائزہ باب ماجمآء نی عزاب القر ہ رق ایریٹ:1989۔ سن 
زی :1059 کی نائ: 381وہ؛ کن ای اور :760ھ کی این جبان: 7 ا یر یث:2086' 
مصلف این ایا جبر: جلرو 7ت3“ مد اض وك لوٹ :484“ جائ السمانید لان جھزی: 
مػم ال یثٹ:۸9٥8)‏ ۱ 
3۔ ححفزت عائشہ یی اق دعہاف مال ہیں: و 
"نما مر رسول اللَهثَِّْ علی یھوٴدیة یبکی علیھا 


ار یٹ:1289) 





' القول ای نی و نی چھ 


اهلھا فقال: انھم لییکون علیھا و انھا لتعذب فی قبرھا“ 


141 


۱ چ6 بفاری :کاب الجنائزء باب قول الیملٹنگ یز ب لیت جععض ہکا احلہ علیہ رق 


تج بی کریم الگ کاگزر ایک ببددیہ کی قیجر) کے پا 
سے ہوا جس بر اس ک ےگھروانے رورے ےھ آپ نے فممایا کہ 
نے شب دہ ال پرورے تھے ھالائکلہ ا سکوقیر میں عذاب دیا چا دہا 
کت 
”عن عم رضی الله عنه عن النب ئل ”المیت 
یعذب فی قبرہ ہما نیح علیہ“ 
َ فارگ کتاب الجنائمزہ باب ما یر ومن النیاتۃملی یت رلم الید یٹ:1292) 
رج حضرت عم فاروق اٹم ری ١‏ شدععنہ سے روگ ےک 
ضورسیر عا لہ 2 ارشادفرمایا: میت جو گیا جاتا سے یں 
وجہ سے می تک وق رٹل عزاب تا یر 
5 عن ابن عباس رضی الله عنھما عن النبی ٥ہ‏ انه 
مر بقبرین فقال یعذبان و ما یعذبان فی کبیر اما احدھما 
فکان لا یستر من البول و اما الاخر فکان یمٔشی 
بالنمیمة۔“ . 
( نار :کتاب ا ہنا تہ باب الج رید عی القر لم لیر یٹ:۸381) 
ترجہ : ” صطرت عبداود بن عباس ریشی ال رما سے مردگا سے 
ہنی گرم نل دوقبروں پر ےگمزرے فرمایا: ان دوگروں والوں 
٠‏ کوعطراب دیا جار ہا ہے اورگنا کی ہک وجہ سے عذا ب نیل د کے چا 
رہے کال مب سے ایک شاب کے چینٹوں سے اپنے آ پکو 


لقول ان( ییصعئی وھ 1442 
نیس بچاتا تھا اور دسر لین تھے“ (الی خر ار یٹ) 

6۔ ”عن زید بن ثابت قال بینما التبی لت فی حائط 
لبنی نجار علی بغلة لە و نحن مع“ اذ حادت بہ؛ فکادت ِ 
تلقی“ واذا اقبر ستة او :خحمسة او اربعة فقال من یعرف 
اصحاب ھذہ الاقبر فقال رجل انا. فقال متیٰ مات ھولاء؟ 
قال ماتوا فی الاشراک. ققال ان هذہ الامة تبتلیٰ فی قبورھا 
فلو لا ان لا تدافنوالدعورت الله ان یسمعکم من عذاب القبر 
الذڈی اسمع من م۴ 
(چ صلم: ماب الین و ومفتچھھاء باب عرش مقعد الیت ضن ال او التار تم“ 

الیع یٹ:2868ء داراکتاپ العر ی) ۱ 
مر رت ز بی ماع غابت زی الد حنر ے روابیت ےل ۱ 
یرم ینگ کیا نجار کے ایک با سےگمزرے اپے تر برسوار ہو 
اور ہم آ پ مل کے ساد ےةک ہ1 ب تل کا تج بدکا قریب 
اکپ زین پرتشریف نے1 تے۔ اجاکک پھ یا پا یا چار 
قری نظ ر1 میں فے تضور اق رس لگ نے فر مایا کہ عق والو ںکو 
کون جاضا ہے؟ ذ ایک 1 دبی نے عمخ کک کہ میں۔ فرمایا: یرکب 
مرے تے؟ عم سک کی: عالت رک مب مرے تھے فرمایا: بے شیک 
اس اص ت کی قر می 7ز مل کیا جائۓ گیا اور اگر مھ ا بات کا 
خوف نہ ہوتا کم ردو ںکو ز نی ںکزؤ مو میں ,لع ز ول سے 
دعاکرتا ک نی ںبھی دہ اب قب رسنوادے چ بی سنا ہا ہوں۔“ 
.- 7 عن ابی سعید: الخدری رضی الله تعالیٰ عىه قال 
رسول اللّههكّ: یسلط علی الکافر فی قبرہ تسنعة و تسعون 


لقول ای نی “فی مہ 143 


تنینا تلدغة حتی تقوم الساعۃ“ ۱ 


(سند اصر: جللدچ صخجہ 103 رلم لیلد یث: 11642 سلن تر نری :کاب صفد القیامۃءإ 
الد یٹ:2460۔ مند دارگ :ول الہ یٹ:2815) 
ترج:”کافر برا لکی قیر میں نیانوے ساپ مسلط نے این 
گے جوا ںکو قیام ت کک ڈ تن رہیں گے 
۵۔ قال رسول اللَهكّه: انما القبر روضة من ریاض 
الجنة او حفرة من حفر انار “. (سلن ت نی :کاب مفت القیارۃ ) 
زمر ”ول الپ مل نے فرمایا: تر ا تق جنت کے پائوں 
میں ے ایک با ہے پا دوزرخغ کےگڑھوں یں ے ای کگڑھا 
ہے (یچنی کافروں اور منافقوں کے لیے ) ۱ . 
ان تھام آ بات و احادیٹ سے روز رشن کی طرح معلوم ہوا کہ عزاب و 
قذا ب تیر طایت اور 27 ہےء اورا ںکا ا رخوایت ورای ہے اورمب تکوق ربیل ۱ 
بھی عذاب نا قذاب دینا کن ہے جب اس میں اما ادراک اورشحور موچور 
ہو۔ اس ل کہاگ دہ پچ رکی طرح جابدگل ہے نے اسے عذاب یا قذاب دیئ کا 
فائذ کیا ہوگا؟ سوملوم ہوا کہ عزاب وٹ اب تب ختن ہوگا جب اس میں اسااں 
لذت و ہو ء اور اصا۲ ادراگ وضو رپ تتضی حیات ہے۔ اغیر حیات کے 
اصسا سکس رع ہوسلنا سے جس ےکی طوریرمعلوم ہواسکہ رام ممیت خواہ دو کافر 
ہو یا ملمان اپتی قب میں زندہ ہے۔ ای ط رح جگشرت احاد بی مہ سے ثابہمت ےر 
کہ می تکومعلوم ہوتا ہےکنسل دبیے والاکون ہے؟ کن پہنانے وا کون ے؟ 
. قبر مس رن والاکون ہے؟ یز ممیت کے یت پکارنے کا ذک بھی اعادیٹ من 
۱ موججود ہے میت سے قبر بیس سوال و جواب کا ذک ھی موجود ے۔. اور ہے سب 
لواز مات حیات ہیں.۔ اض رحیات وشعور کے یکلام د افعا لتق نی ہو کت اس 


وی بی سیکیی تس عشنعیف مع یو مرسسترنت اھ سی شش میں نٹ بی شون 








۱ انقول ای نی سم ےی جا 144 
موق تفص لک یکنا شکیں_ جو مطال کرنا چاے دہ جار یکتاب انا شر 
الصدور ات کر کاب الروں“ جلاء ااصدور اور حیاۃ الو کا مطال کے لان 
چنراحادیٹ ملا حظفر اتیں- 
”عن ابی سعید الخدری :رضی الله تعالی عنه ان 
الب لت قال: "ان المیت یفرف من یفسلة و یحمله و _ 
یکفنہ و من یدليه فی حفرۃ“ 
( مرا ,: ا ا نظ الاوسا:7438) 
رج  :‏ رت السعد خدری ری الل حثہ ے روایہت ےکہ 
رسول ال مکل نے فربابا: بے شک میت اپنے تل دیے والے 
اٹھانے وا لے کفع پچہنانے وانے او رقیر یش اار نے وا ل ےکو چان 
بے 
حافظ ابع تیم ن ےکیھا: 
”وقد تواترت الاثار بان المیت یعرف زیارۃ الحی لە 
و یستبشربہ“. (کتاب الرو :٤ء‏ دارا ٹر یث تاہر:) 
7 جہ: ”احادیثٹ وآ خارال پارے میں درج نات رکو یئ رود ئے 
نکہ بے شک میت زندہدکی اس کے ساتتھ ملاتما تکو پان ہے اور 
اس سے خوش ہوٹی ہے 
”عن اہی سعید الخدری رضی الله عثه ان رسول 
الله يہ قال: اذا وضعت الجنازة' واحعملھا الرجال علی 
اعناقھمٴ فان کانت صالحة قالت: قدمونی وان کات غیر 
صالحة قالت یا ویلھا این یذھبون' بھا یسمع صوتھا کل 
شی الا الانسان ولو سمعه لصعق“۔ 


( ہاری: کاب الجذامزء باب مل الرجال انز دون النسادہ رت لیر یت:1314" 
سن ضائی: ووو؛' سر اص: 72و1 شر الآ٭: وویٴ صن این متای:288ہٴ ج ای 
حان:وووہ' کن اگبرییٰ:وووو' سن تلل: بلرو' صدن) ٠‏ ۱ 

رج : ”ضر اوسیر خررگا نشی اللہ عنہر روا تک تے ہیں 
کرسول این نے فرمایا: جب جناذہ رک دیا جانا سے اور مرد ال 

کو اپنے کندیوں پر اٹھا لمت ہیں ن2 اگر میت تی سے تی ے: 

جھے جلدری نے چچلد (کیو ںکہ ا سکی قبر جنت کا باغ ے )اود اگر 

خبیت برگا ہو کی ہے: ہائے بہہادگ دہ حُ کہاں ےکر چا رے 

ہیں؟ ا ک آوا زک انان کے مسا پر تی ہے اور گر انساغ 

ےےل بے بہونی ہو جاےۓے 

3 رت براء یی 20 :2:] جی یور ال لہ 
نے فرمایا: 
. ”یاتیه ملکان فیجلسانە فیقولان لە.من ربک فیقول 

ربی الله فیقولان لە ما دینک فیقول دینی الاسلام فیقولان 

لی زس فیک فان نر مو زورک 

الع فیقولان ما یدریک؟ فیقول قرأت کتاب الله 

فامنت بە و صاقت. الی آخر الحدیث. 

اخ الی داؤد کاب امت * باب لعل ارہل الریٹ :473) 
قرمہ: ”می تکو دفا دہینے کے بعد) مردہ کے پا دوفرشتے 
آتے ہیں۔ اسے مٹھاتے ٹین پھر اس سے کتتے ہیں : تیرا ر بکون 

ہے؟ و مکتا ہے مر رب اشعزوگل ہے۔ پھر وو کت ہیں: 7 
.دی نکیا ہے؟ د ہکا ہے: اسلام۔ دہ کے ہیں: سے صاح بکون ہیں 





انقول اتی نی رین فی جچاہ 18 
جوقم میں کیج کے ہیں؟ دہکہتا ہے: آپ رسول ال لگ ہیں۔ 
فرخن کتے میں: کے کے معلوم نہوا؟ و و کپتا جس کک ا 
عمزوی لک کاب پڑگیاء اس بایان لایا اود ا سے سا انا“ 

لہ حیات برزٹی میں میت کا شم و ادراگ' قوت باصرہ اور قوت سامد 
ری حا ت گا بت زمارە وی او رکائل ہو جال ہے۔ ال لس کہ صد اضمائی 

میس تفیقی سائم' باصز اہم اور ہدرک انسان کا ددع ہے۔ کان آگھ اور دبا“ 

اعت اصارت اور اوراک وشعور رے ےآ لہ ہیںء اور جب کک انان دوگ 

حیات ہے ساتو منتصف رہتا ہے رو گیا کہ بدن کے بنجرے میں قد رنقی ہے 
اوراس قیر یش ہو ےگ وجہ سے ا لک تام قو خی حرودرتق ہیں سو جب انان 
برموت وارد ہل ہل ا انا نک روج اک بدن کے مچرے سے1 زاد ہو جال 

ہےہ اود ا آ راد کے بت ا ںکی روح کی تمام صلامیتوں کا ظھورتام ہوتا ہے۔ 

اب ا لک ساع تکھی بڑھ جاقی ہے بضارت میں بھی تقویت پیدا ہو جال ے۔ 

یہا ں ک کک اگ رو ایل کین یس ہے او رشیم قب می تو لیک معنوی را تن کی 

وجہ سے اگ رکوئی ان گی قبر پر جاک سلام و خطا بکتا ہے و روج ایی ملین می 
ہو نے کے باوجوداس کے سلا مکوساخ تکرکی ہے۔ بیہاں ىہ بات گا یادد ےکہ 
موت فقط انان کے جم پروارد مول ہے نہک انا نگا رو پ۔ انا نگا ںا 

بحیضہ کے لیے زندہ رہق ہے۔ چناج حافط اکن تج کر تے ہیں: 

”لا تموت الارواح فانھا خلقت للبقاء و انما تموت 
الابدان' قالوا و قد دلت علیٰ هذا الاحادیث الدالة علیٰ 
نعیم الارواح و عذابھا بعد المفارقة...... الی...... ولو ماتت 
الارواح لا نقطع عنھا النعیم والعذاب“ 

: ( تاب الرو :نل امس الراہ<تۃ ‏ 50ء داراد یٹ قاہر:) 





اتقول ابی ن حیصف ی جا ۱ : 17 


ترجہ: ”رواب نیس مر سکیو ںکہ ا نکو بقاء کے لیے پیدا کیا 
گیا ہے۔ مرت فو صرف بدن ہیں۔ علاء ن کہا کہ اس بات پ دہ 
اعادیت ول ہیں جھ اروا کی لذت اور عذاب پ لال کر 
مہیں, اور اگ بی س بھی مرتیں نے آن سے قواب اور عذاب ضفنم ہو 
جاتا۔“ 
علامہقرٹمی منو فی 871ھ بیاا نکر تے ہیں: 
”کل من یقول: ان الروح یموت و یفنیٰ فھو ملحد“ 
12 زکر :14ء داراکتاب العرٰ وروت) 
7 جمہ: ” ہردہ 1 دٹ ی ہرم نے ب کہا: روںً مرعای ے اور تا 
ہو جال ی ہے وو مر ہے : 
امام جلال اللد بین سیوٹی رحمت اد علی فر مات ہیں: 
”لا تموت ارواح الحیاة بل ترفع الی السماء حیة“ 
(شرع الصدور: مم 79ہ موسسے التپ الفافی وردت) 
رج  ::‏ زندو ںکی رپ سنپیں مرتں بجلہ ا نکو زندہ آسان پہ 
اٹھا لیا چاتا کی 
معلوم وا لہ جب رو ا ے اور روں ہی نے وا یٴٗ د نے والی 


اوزمرنے کے بعر وہ بد نک تید ے1زاد ہو جال ےو بقیۃ ا کی فقوت ساعت 
اورقوت بصار تھی بت ای ہے۔ اس موضوع پہ چند اعادیت لاحظفر اگیں: ٠‏ 

.ا فور ہی رم لگ نے بدر یت تر فی 
فاروقی ریشی اللہ عنہ سے مرو ے: : 


”طلع النبی عَّهُ علی اھل قلیب فقال وجدتم مَا 
وعد کم ربکم حقا فقیل له تدعوا امواتا قال ما انتم باسمع 


القول انی سم یی جا ۱ ۱ 148 
منھم ولکن لا یجیبون“ ( جج بخاری :کتاب الا 2ز) 
تج :نی اکرم جپپلگ بد ک ےکوی میں بے ہوے مقتوین 
کفار پر جاک رکھنڑے ہوئے اود فرمایا :کیا تم نے اپنے دب عزوگل 
کے وعدہکو سا پا لیا ے؟ ت3 آپ سے عق کیا گیا: ب تل 
۱ مردو ںکو پیر رہ ہیں۔آ پ نل نے فرمایا: تم ان ے ڈیادہ سن 
دال یں ہہو۔کیکن دہ جوا ب نیل دنت (جو مکوسنائی دے کے ) 
واعن :انس رضی الله عنه قال قال رسول اللهنتّ: 
”ان العبد اذا وضع فی قبرہ و تولی عنه اصحابە و انه لیسمع 
قرع نعالھم“ 
رَ ارک :کتاب الہنائزہ باب حا ء فی عذاب اقب ء ول الد :1338 کی ملم: 
870 من ابوراؤر:و7و' کن نالَ: 49د“ جج ایی حبان: 20 رو* نر ۱ر:22741ہ) 
تر ج :”رت اس مین مالک رشی اللہ عنہ سے روابیت ےکہ 
حضور ب یرم مللللہ نے فمزمانا: جب مرد ہکو تر رکھا چاتا ے اور 
اس کے ساشی والئیں لوٹ جاتے ہیں فذ وہ ا نکی جوتو ںکی 1آ وازختا 
پا 
ے۔ رت ماک رد یقہ رڑی ال" کنیا عنہا روا کل ؤ ںکہ ج بی رسول 
وپ رات کے ری حصہ میں جنت أت 


ھا تر ہول 
گی طرفتریف ئے جاتے اورفراتے: - 

”السلام علیکم دار قوم مؤمنین واتاکم ما توعدون 

ا ا ا ا ا ا 
بقیع الغرقد“۔ ۱ 

قرجمہ: ” سلام ہوٹخم بہ انے قوم مؤ٘ن! ےت 








لقول ای نیس فی کے 


کیا گیا تھا دہ تہارے انآ چکا ہے۔ قیامت کے دن م کتمیں 
فلت و کی سے اور بحم بے شک انقاء الد تمہارے ساتھ لیے 
والے ہیں اے ارز دیل ا مع خرققر والو ںکوجنشی رےٴ“ 
عاف این ت مک یں:-- ۱ 
”ھذا خطاب لمن یعقل و یسمع و لو لا ذلک لکان 
هذا الخطاب بمنزلة خطاب المعدوم و الجماد السلف 
مجمعون۔علی هذا و قد تواترت الاثار عنھم بان المیت 
یعرف زیارۃ الحی و یستبشربه“ (کتاب ا) 
ترہ: ادا خطاب ال٦(‏ دی کے یے بہوتا ہے وکا مکوستتا 
او ربھتا ے اور اکر ایا نہ ہو لو يہ خطاب ہن زلہ معدوم اور چمادات 
کے ہوتا۔ عالاکمہ اعلا فکا ئل بات پر اجمارع سے اوران سے وا 
کے ساتھآ ناد ددوایات ھردکا ہی ںکہ میت لوگو ں کی ژیار تک چاتا 
ہے اود ا لک وجہ سے خونل ہوتا ہے“ 
امام جلال اللد بی سیدوٹی فر مات ہیں: أ 
”وقد ےت لامته ان یسلموا علی اھل القبور 


: سلام من یخاطبون فمن یسمع و یغقل“. (ث رع ااصرور) 


149 


تم ول اللہ من نے اپن امت کے لیے ائل قبور یہ 


لام دیۓ کا جوطرستمسنون خر مایا وہ الیے لوگو ںکوسلام دیۓ والا 


انداز واسلوب ہے چوٗہ مت اور یگنت ہوں۔“ 


محرت دلہ بند انور شا ءکشیری نےککھھا ہے: 
۱ 'اقول والحدیث فی سمع الاموات قد بلغت مبلغ 
العواتر“: (ضل الاری: جلرو“ 7وھ) ۔ < ۱ 


لقول ابی ن سس یی لچلہ .0د 
ترجھہ: نیس کپتا ہو ں کہ اموات کے سے کے پارے میں 
اعادیث درج 2ا ک کی ہوئی ہیں _'“ 
یرام عفالی ن ےککھھا ے: 
”ان سماع الموٹی ثابت وفی الجملة بالاحادیث 
الیکٹیرۃ الصحیحا“۔ (ن الم : جرد ص37د) 
ترجہ بے کک صا موقی جن احادیث سے خابت ے وہ 
ترارش بہت زیادہ اور زر ہیں“ 
وحیید الز مان خر مقلد ےت رم کیا: 
”و لذالک تسمع الموتی فی القبور سلام الزائرین و 
کلامھم و یعرفون“. (عدیۃ الہرئ:ل9٥)‏ 
ترجہ : یی رجہ ہب ےک مردےتبردل بی زائر بین کے سلام اور 
ان کے ظا مکو سن ہیں اور ان پہ سلام کیج والو ںک بھی با نے 
ہں_“ 
ان دانل توب سے اس وش سکی رع وائا ہواکہ بعداز موت' میت ' 
کے ادرایات و اصاسات دوگ جیا تکا رلببت زیاد تی و جاتے ہل اور وہ 
. موں ىئی کے یچچ ہونے کے باوجود قرموں گی 1ھٹ اود زائرین کے سلا مک 
ساع تکرلی ہے۔ سو جب ایک عام میت کا عال ہہ سے اولیاء و اخ ءگرام 
وی سید الاخہیاء الین مج کے بعد از دصال ادداکات و احساسما کیو ںکر 
شقم ہو بت ہیں ج بک ال تیارک و تعال ی نے اپے حبی بکرم نال کا حیات 
باحیہ اود عام انسافو ں کی حیات برنح کو ایک جیا قرا رفس دیا۔ چنانچ ارشّاد 
دبا ے: 


2 


نُک تَيّْ زَ اقم تلود“ زال) 





اقول ابی بی مع یل پچ ۱ .88“ 
ت7 ہ:”(ا ےمحیو بکرم مك ) و پ بھی ونات پانے وا نے 
یں اود دوگجھی وفات پانے وانلے ہیں“ 
ال آ بی کر بیمہ میں وا کو ععطلف کے ساتھ ذک کیا گیا ے اور طف افظً 
اورمع تزا ری ] لاعف اتیں۔ 
مولا نا عبدالرحمان جائی رحمت اللہ تا ی علیہ فر مات ہیں: 
”الوائو اصلھا العطف و هی دلیل الانفصال“. 
(شرع جا ی:ل٥٥)‏ 
ترجہ: ”نوا مت کی ال عطف ے اور وہ انفصال (جرائ) 
کی دیل ے۔“ 
عافظ این تم کات 
”حقیقة العطف مغائرۃ“ ( جا الاام:112) 
ترجہ : ” عط فکی خفیقت منا زت وب 
الع ترجا تک رونا مم بے بات دائ ہوگ یک سد الرسلین ضور نی 
2 جللکی حیات بعد از وصال اور دوسرے لوگو ں کی حیات میس برابر ینیں 
لآ پک حیات مہادکہاپنے گن اواز مات کے سا ھتوحیت وکیفیت اور درجات و 
عراحب کے اظقار سے بلعد و پالا ہے۔ ال سج انآ ین منارکہ می می کے 
حاقح ھآپ کے دصال کا ذک رکیا گیا ہے۔ اذا یکہنا مک ہضور اقیس مل بعد از 
وصا لں سے یق عطمت رسال ت کا انار لآ پ مل کی نین دیس ہےے۔ 


انقول انی تی منص فی جپھ 


12 


الحمد للّه رب العالمین والصلوٰة والسلام علی سید 
المرسلین۔ 
آرح مورضہ 2010- 08۔08 شب بدرھ بعد نماز عخاء ب ےکتاب اخقا کو 
کی _ اللہ بل میرہ ے دعا ےہ اتا بکی فلطیوں او رشھیرات ے ورلزر 
فرماۓ اور ال سک ابی بارگاہ میں قبول دوام عطا فرمائے۔ 
“97 ت7. 


ر عاطف رضان 
خفرالل ای 

مرکزی جامم سید ال عیدگاہ 
چک صرر 


0301-6701